کابل میں مقابلہ حسن



افغانستان میں مقابلہ حسن کوئی نئی بات نہیں اور نہ مس افغانستان کا انتخاب پہلی بار ہوا اس کی ایک تاریخ ہے لیکن شاہ ظاہر شاہ کی بادشاہت اس کے داماد اور بھتیجے سردار داؤد کے ہتھیانے کے بعد جو حشرنشر افغانستان میں برپا رہا اس نے افغانیوں کوجینے کے بجائے موت کے مناظر دکھائے جس میں کوئی سرگرمی رکھنا تو درکنار زندہ رہنا بھی محال تھا۔ انیس سو بہتر میں زہرا یوسف پہلی بار مس افغانستان بنی تھی جو امریکہ میں ٹی وی اور ریڈیو اناؤنسر کے ساتھ ساتھ ایک جانی پہچانی جرنلسٹ بھی تھی وہ انیس سو چون میں کابل میں پیدا ہوئی اور انیس انہتر میں سویت یونین کی انویژن کے بعد امریکہ میں سیٹل ہو گئی تھی اور ریاست کیلے فورنیہ میں پھر اپنے ملک کے لئے مالی معاونت اور مالی سرگرمیوں بھی پیش پیش رہی۔

اس کے بعد تئیس سالہ دوشیزہ صمدزئی بھی دو ہزار تین مقابلہ حسن میں اس وقت کے حکومت اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعدافغانستان میں متنازعہ رہی گو کہ بین الاقوامی طور پر ان کو خاصی پذیرائی ملی۔ پھر اس کے بعد بھی یہ سلسلہ چلتا رہا اور بالآخر گزشتہ اتوار 27 دسمبر 2020 کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سال 2020 کے لئے مس اور مسٹر افغانستان کے انتخاب کے لئے مقابلہ حسن کا انعقاد کیا گیا۔ خوبصورت ماڈلز کے انتخاب کے لیے اس مقابلہ حسن میں شرکت کے لیے فیشن اور بیوٹی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے تقریباً 60 نوجوان مرد اور خواتین ماڈلز سٹیج پر آئے اور دہشت گردی کے حملے کے خطرے کے باوجود منتظمین نے 2020 کے تین خوبصورت مرد اور خواتین کے مقابلے کا اہتمام کیا۔

اس مقابلہ حسن کا مقصد یہ دکھانا تھا کہ سیاسی مقاصد کے حصول کی جدوجہد کے نتیجے میں پیدا ہونے والے عدم تحفظ کے باوجود زندگی معمول پر ہے۔ وہ لوگ جن کے لیے بم اور دہشت و وحشت ایک تلخ مذاق بن چکے ہیں وہ بھی مقابلہ حسن میں زندگی سے لطف اٹھانے اور مستقبل کے لیے روزگار حاصل کرنے کی خاطر گھروں سے نکلے۔ اس مقابلہ حسن میں شرکت کے لیے فیشن اور بیوٹی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے تقریباً 60 نوجوان مرد اور خواتین ماڈلز سٹیج پر آئے۔

Women in Afghanistan 1970s

مقابلہ حسن کے اس راؤنڈ کا مقصد 2020 کی مس اور مسٹر افغانستان کا انتخاب کرنا تھا۔ مقابلے کے منتظمین نے ایک تقریب کا اہتمام بھی کیا جس کا مقصد نئے ماڈلز کی تلاش اور انہیں کمپنیوں اور اشتہاری اداروں میں متعارف کروانا تھا۔

افغانستان میں اشتہاری صنعت کئی سال سے زندہ تو ہے لیکن اسے اب خوبصورت ماڈلز کی کمی کا سامنا ہے۔ بعض کیسوں میں ہمسایہ ملک ایران اور پاکستان کے اشتہارات کے شعبے کے لوگ افغانستان سے خریدی گئی اشیا کو افغان خریداروں میں متعارف کروانے کے لیے ان کے اشتہارات ٹیلی ویژن پر دکھاتے ہیں۔

اس انتخاب کے لیے مختلف قواعدوضوابط پر غور کیا گیا جس میں وضع قطع، چہرے اور جسم کی خوبصورتی، گفتگو کا انداز، ذوق اور کام کے طریقہ شامل تھا جس کی بنیاد پر ججز بہترین ماڈل کا انتخاب کرتے ہیں۔ مقابلہ حسن میں شریک زیادہ ماڈلز نے افغانستان کا روایتی لباس پہن رکھا تھا تاہم بعض کے لباس میں مقامی کے ساتھ ساتھ مغربی فیشن کی جھلک بھی دکھائی دے رہی تھی۔

میک اپ میں بھی مقامی کے ساتھ غیرملکی انداز اپنایا گیا تھا۔

یہ پہلا سال ہے جس میں دارالحکومت کابل میں اس قسم کے مقابلے کا اہتمام کیا گیا۔ پروگرام کے منتظمین کا منصوبہ ہے کہ خوبصورت خاتون اور مرد ماڈلز کے انتخاب کے بعد انہیں ضروری تربیت دی جائے گی تاکہ وہ ماڈلنگ کی دنیا میں نیا روزگار حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔

ماڈلنگ مختلف مصنوعات کی تشہیر تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کے ذریعے ماڈل کاروبار، فلم اور سینما کی دنیا میں بھی قدم رکھ سکتے ہیں۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے اور یہ کہاں تک درست ہے کہ خوبصورت ماڈلز کے مس افغانستان کے انتخاب کے لیے یہ مقابلہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغانستان حکومت اور طالبان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور سے نو روز قبل کروایا گیا کہ بات چیت میں حکومتی نمائندے کئی برس سے شہروں اور اہم سماجی تقاریب سے دور رہنے والے طالبان کو ملک کے نئے حقائق اور اس کے سیاسی مستقبل سے آگاہ کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).