برطانیہ: کرونا کی تیسری لہر سے بچنے کے لیے ہفتہ وار 20 لاکھ افراد کی ویکسی نیشن لازمی قرار


لندن اسکول آف ہائی جین اینڈ ٹروپکل میڈیسن (ایل ایس ایچ ٹی ایم) کے حالیہ مطالعے میں سامنے آیا ہے کہ برطانیہ کو کرونا وائرس کی تیسری لہر سے بچنے کے لیے کم از کم 20 لاکھ افراد کو ہفتہ وار لازمی طور پر ویکسین دینی ہو گئی۔

امریکہ کی ‘جان ہاپکنز یونیورسٹی’ کے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں کرونا وائرس سے 71 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جب کہ حکام نے 23 لاکھ سے زائد افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے۔

حالیہ مطالعے میں واضح کیا گیا ہے کہ سب سے کڑی صورتِ حال یہ ہو گی کہ برطانیہ میں چوتھے درجے کی پابندیاں عائد کی جائیں۔ جب کہ جنوری میں اسکول بھی بند رکھے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کم از کم 20 لاکھ افراد کو ہر ہفتے ویکسین دی جائے۔ مطالعے کے مطابق یہ وہ واحد صورتِ حال ہو سکتی ہے کہ اسپتالوں میں موجود انتہائی نگہداشت کے یونٹس (آئی سی یو) پر دباؤ اپنی بلند ترین سطح پر نہ پہنچے۔ جس طرح وبا کی پہلی لہر میں سامنا کرنا پڑا تھا۔

مطالعے میں مزید کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے انسداد کی مؤثر ویکسین کے نہ ہونے، کیسز میں اضافے، اسپتالوں میں مریضوں کی آمد میں بڑھنے، انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں زیادہ مریضوں کا داخلہ اور اموات کی شرح 2021 میں گزشتہ برس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

کرونا وائرس کی نئی قسم کیا ہے اور کتنی خطرناک ہے؟

اس مطالعے کے مطابق لوگوں کو ویکسین دینے کی شرح میں اضافے اور ہر ہفتے 20 لاکھ افراد کی ویکسی نیشن سے صورتِ حال پر کافی اثر پڑ سکتا ہے۔

برطانیہ کے وزیرِ اعظم بوریس جانسن اور ان کے مشیر کہہ چکے ہیں کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی ایک نئی قسم سامنے آئی ہے جس کے ممکنہ طور پر 70 فی صد زیادہ ایک سے دوسرے شخص کو منتقل ہونے کے امکانات ہیں۔

وائرس کی یہ نئی قسم برطانیہ میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ البتہ کرونا وائرس کی اس نئی قسم کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ پہلے سے زیادہ خطرناک یا زیادہ بیمار کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد لندن اور جنوب مشرقی انگلینڈ میں سماجی تقاریب یا زیادہ لوگوں کے میل جول کے حوالے سے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ جب کہ کرسمس کے بعد ملک بھر میں پابندیوں میں نرمی کی منصوبہ بندی کو بھی ڈرامائی انداز میں تبدیل کرنا پڑا ہے۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق آکسفرڈ اور آسترازینیکا کی کرونا وائرس کی ویکسین برطانیہ میں چار جنوری سے دینا شروع کی جا سکتی ہے۔ جب کہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ برطانیہ کا میڈیکل ریگولیٹر آنے والے دنوں میں اس کی منظوری دے گا۔

برطانیہ دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے رواں ماہ کے آغاز میں امریکی کمپنی فائزر اور جرمنی ادارے بائیو این ٹیک کی مشترکہ طور پر تیار کی گئی ویکسین شہریوں کو دینے کی منظور دی تھی۔

برطانیہ کی حکومت کہہ چکی ہے کہ جب سے ملک میں کرونا ویکسین کے حوالے سے ٹیکے لگانا شروع کیے گئے ہیں تب سے جمعرات تک چھ لاکھ افراد کو ویکسین دی جا چکی ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa