انڈیا بمقابلہ آسٹریلیا: میلبرن میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میں انڈیا کی 8 وکٹوں سے حیران کن کامیابی


محمد سراج
زندگی کے پہلے ٹیسٹ میچ میں پانچ ووکٹیں حاصل کرنے والے محمد سراج
آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میچ میں انڈین ٹیم کی میچ کے چوتھے دن ہی آٹھ وکٹوں سے کامیابی نے شائقین کرکٹ کے علاوہ ماہرین اور مبصرین کرکٹ کو بھی حیران کر دیا ہے۔

صرف دس دن قبل ایڈیلڈ میں پہلے ٹسیٹ میں ایک شرمناک شکست کے بعد انڈیا کی ٹیم کی کامیابی کرکٹ کے جنون میں مبتلہ قوم کے لیے نئے سال کی آمد سے قبل ایک بہت بڑی خوشخبری ہے۔

میزبان ٹیم میچ کے چوتھے روز صرف دو سو رنز سکور کر سکی اور یوں انڈیا کی ٹیم کو میچ جیتنے کے لیے 70 رنز کا ہدف ملا۔ انڈیا کی ٹیم نے یہ آسان ہدف دو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔

میچ کا سکور کارڈ

اگر اس حقیقت کو پیش نظر رکھا جائے کہ اس ٹیسٹ میچ میں انڈین ٹیم کو کپتان ویراٹ کوہلی سمیت صف اول کے تین کھلاڑی مختلف وجوہات سے دستیاب نہیں تھے تو یہ کامیابی اور زیادہ ڈرامائی اور حیران کن نظر آتی ہے۔

ٹیم کی اس کامیابی میں جہاں ‘میک شفٹ’ یا عارضی کپتان اجنکیا رہانے نے اپنی بیٹنگ کے جوہر دکھانے کے ساتھ ساتھ مضبوط اعصاب کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا وہیں ایک نوجوان تیز گیند باز کی کارکردگی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جو اپنی زندگی کا پہلا ٹسیٹ کھیل رہے تھے۔

https://twitter.com/imVkohli/status/1343769773683830784

یوں تو اس کامیابی کو پوری ٹیم کی طرف سے ایک کاوش قرار دیا جا رہا ہے لیکن نوجوان تیز گیند باز جس کو ٹیم میں شامل کیے جاتے وقت اس بات کی بھی کوئی توقع نہیں تھی کہ انھیں سیریز کے دوران میدان میں اترنے کا موقعہ ملے گ،ا انھوں نے اپنے پہلے ہی میچ میں انڈیا کے کرکٹ مبصرین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرا لی ہے۔

دائیں ہاتھ سے تیز گیند کرنے والے 26 سالہ محمد سراج کا تعلق انڈیا کی ریاست حیدرآباد سے ہے۔ اس سال نومبر میں سیریز پر روانہ ہوتے ہی انھیں اپنے والد کے انتقال کی خبر ملی جو حیدرآباد میں آٹو رکشا چلاتے تھے۔

آسٹریلیا پہنچ کر جب محمد سراج کو اپنے والد کی موت کی اندوہناک خبر ملی تو انھوں نے اپنی والدہ اور کپتان ویراٹ کھولی سے بات کرنے کے بعد ٹیم کے ساتھ سیریز مکمل کرنے کا فیصلہ کیا۔

محمد سراج نے اپنی زندگی کے پہلے ہی ٹسیٹ کی دوسری اننگز میں 37 رنز دے کر کیمرون گرین سمیت آسٹریلیا کے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے اپنی ٹیم کی کامیابی کو یقینی بنانے میں مدد دی۔

https://twitter.com/sachin_rt/status/1343767392980230145

دوسری اننگز میں آسٹریلیا کی طرف سے کیمرون گرین ہی کچھ مزاحمت دکھا سکے اور انھوں نے 45 رنز بنائے۔

انڈیا کے ایک اور نوجوان کھلاڑی شبہمان گِل بھی اپنی زندگی کا پہلا ٹیسٹ کھیل رہے تھے۔ انھوں نے انڈیا کی دوسری اننگز میں کپتان رہانے کے ساتھ ایک ناقابل شکست شراکت میں 35 رنز بنا کر ٹیم کو آٹھ ووکٹوں سے کامیابی دلوائی۔

دوسری اننگز میں 19 کے سکور پر انڈیا کی دو وکٹیں گر گئیں جس کے بعد کپتان ریہانے اور گل نے مل کر ثابت قدمی سے کھیلتے ہوئے اور کوئی نقصان اٹھائے بغیر مطلوبہ ہدف حاصل کر لیا۔

انڈین شائقین

میلبرن میں دوسرہے ٹیسٹ میچ کے لیے 30 ہزار شائقین سٹیڈیم میں موجود تھے

سیریز میں بڑی واپسی

انڈیا کے ہیڈ کوچ روی شاستری نے اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’36 کے مجموعی سکور پر پچھاڑ دیئے جانے کے صرف چند دن بعد گرد جھاڑ کر مقابلے کے لیے دوبارہ کھڑے ہو جانا اور مخالف ٹیم کو ایک زور دار مکا جڑ دینا کوئی معمولی کام نہیں‘۔

روی شاستری نے کہا کہ یہ جیت ‘انڈین کرکٹ اور ورلڈ کرکٹ کی تاریخ میں ایک بہت بڑے ‘کم بیک’ کے طور پر یاد رکھی جائے گی۔’

انڈیا کے سابق کپتان سنیل گواسکر نے کہا کہ ‘سب سے خوش آئند بات پوری ٹیم کی طرف سے عزم کا مظاہرہ تھا۔ پہلے دن سے ٹیم کا جو برتاؤ تھا اس میں کوئی منفی پہلو نظر نہیں آیا۔’

https://twitter.com/ashwinravi99/status/1343807215753252864/photo/1

انڈین ٹیم نے یہ کیسے کر دکھایا؟

آسٹریلیا کہ شہر ایڈلیڈ میں ایڈلیڈ اوول کے میدان میں بلے بازی کے شعبے میں ہمیشہ سے اپنی صلاحیت اور ماہرت کی وجہ سے شہرت رکھنے والی ٹیم صرف دس روز قبل اپنی تاریخ کے کم ترین سکور پر آوٹ ہو گئی تھی۔ گلابی گیند سے کھیلے جانے والے اس میچ کی ایک اننگز میں انڈیا کے بلے باز صرف 36 رنز ہی سکور کر پائے تھے۔

سیریز کا دوسرا میچ جب میلبرن میں شروع ہوا تو ٹیم کے کپتان ویراٹ کوہلی اپنے پہلے بچے کی پیدائش کی خوشی دیکھنے کے لیے ملک واپس لوٹ چکے تھے۔ ٹیم کے تیز گیند باز محمد شامی بازو ٹوٹ جانے کے باعث پوری سیریز ہی سے باہر ہو چکے تھے اور اومیش یادو میچ شروع ہونے کے بعد پنڈلی میں چوٹ آ جانے کے باعث بولنگ کرنے کے قابل نہیں رہے تھے۔

ان تمام مشکلات کے باوجود اجنکیا رہانے نے ہمت نہیں ہاری اور پہلی اننگز میں چھ گھنٹے تک وکٹ پر جمے رہے اور اس دوران انھوں نے شاندار سنچری سکور کی۔ اس ہی وجہ سے انھیں مین آف دی میچ کا اعزاز بھی حاصل ہوا ہے۔ اجنتا ریہانے اب تک تین ٹیسٹ میچوں میں انڈین ٹیم کی کپتانی کر چکے ہیں اور ان تینوں میچوں میں انھوں نے کامیابیاں سمیٹی ہے۔

اجنکیا رہانے کا ساتھ اوپنر گِل نے دیا اور پیٹ کمنگز کی نئی گیند کے ساتھ یلغار کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ انھوں نے 45 رنز سکور کیے۔ اس کے بعد رویندر جدیجہ نے نمبر سات کی پوزیشن پر ایک بھر پور اننگز کھیلتے ہوئے 56 رنز سکور کیے۔ انڈیا کی ٹیم نے آسٹریلیا کی پہلی اننگز کے سکور 195 کے جواب میں 326 رنز بنا کر مجموعی طور پر 131 رنز کی برتری حاصل کر لی۔

لیکن دوسری اننگز میں آسٹریلیا کے بلے باز ایک بار پھر ناکام ہوئے اور صرف دو سو رنز ہی سکور کر سکے۔ یوں انڈیا کو میچ جیتے کے لیے 70 رنز کا ہدف ملا۔

https://twitter.com/VVSLaxman281/status/1343768716090040328

آسٹریلیا کی مشکلات

آسٹریلیا کی ٹیم کو ان کے کپتان ٹِم پین کے بقول اپنی ‘ناقص اور ہلکی کرکٹ’ کو بہتر کرنا ہو گا۔

آسٹریلیا کی طرف سے کوئی بھی بلے باز دونوں اننگز میں نصف سنچری تک سکور نہیں کر سکا اور ایسا آسٹریلیا کی کرکٹ کی تاریخ میں 1988 اور 1989 کے بعد پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ اس ٹیسٹ سیریز میں اب تک آسٹریلیا کی ٹیم تین اننگز میں 200 یا اس سے کم ہدف پر آؤٹ ہو چکی ہے۔

اس سیریز میں آسٹریلوی اوپنر جو برنز چار میں سے تین اننگز میں دس سے کم سکور پر آؤٹ ہو چکے ہیں جبکہ ٹیسٹ کرکٹ میں دنیا کے اول نمبر کے کھلاڑی سٹیو سمتھ کا اس سیریز میں زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور صرف آٹھ رہا ہے۔

آسٹریلیا کو اس کے علاوہ یہ مشکل بھی درپیش رہی ہے کہ ٹیم کے اوپنر ڈیوڈ وارنر زخمی ہونے کے باعث پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں حصہ نہیں لے سکے ہیں۔

ٹِم پین کے مطابق وارنر اب صحت یاب ہو رہے ہیں اور وہ تیسرے ٹیسٹ کے لیے دستیاب ہو سکتے ہیں۔

آسٹریلیا کو اس میچ میں سست روی سے بولنگ کرانے پر 40 فیصد میچ فیس کا جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ آئی سی سی ورلڈ چیمپئن شپ میں چار پوائنٹس سے بھی محروم ہونا پڑا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp