طاہر قریشی: پاکستان کے ’بابائے مینگرووز‘ کون تھے؟


طاہر قریشی
طاہر قریشی
سندھ میں ڈاکوؤں کا راج تھا لیکن محکمہ جنگلات کا ایک ضلعی افسر دوستوں اور حکام کی وارننگ کو نظر انداز کرکے اپنے فرائض سرنجام دینے چل پڑے اور اس افسر کو دادو کے علاقے پھلجی سے اس وقت کے مشہور ڈاکو پرو چانڈیو نے اغوا کرلیا اور کچھ عرصے کے بعد انھیں چھوڑ دیا۔

یہ ضلعی افسر طاہر قریشی تھے جن کو ماحول دوست لوگ ’بابائے مینگرووز‘ کے نام سے پہچانتے ہیں۔ طاہر قریشی منگل کو کراچی میں انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 74 برس تھی۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق بہن کی انتقال کی وجہ سے وہ افسردہ تھے اور انھیں بلڈ پریشر تھا۔ اسی دوران دل کا دروہ پڑنے سے ان کی وفات ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیے

مینگروز کی شجرکاری کا عالمی ریکارڈ

مینگروز کی ریکارڈ شجرکاری کا منصوبہ

قدرت سے چھیڑ چھاڑ، آفات کو دعوت

مینگروز ریکارڈ کی افزائش کا سوال

بمبئی کے مینگروز کہاں گئے؟

https://youtu.be/Z_WuYo4pZpk

طاہر قریشی کا خاندان قیام پاکستان کے بعد انڈیا سے ہجرت کرکے سندھ کے شہر شکارپور میں آباد ہوگیا، جہاں انھوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد وہ حیدرآباد منتقل ہوگئے جہاں انھوں نے سندھ یونیورسٹی کے شعبے زولوجی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور کچھ عرصہ ٹنڈو محمد خان میں لیکچرار بھی رہے اور بعد میں پشاور میں فارسٹ اکیڈمی میں داخلہ لے لیا۔

طاہر قریشی کے پشاور فارسٹ اکیڈمی کے ساتھی ڈاکٹر غلام رسول کیریو کے مطابق وہ 1975 میں فارسٹری میں ایم اے کے بعد کمیشن کے ذریعے ڈسٹرکٹ فارسٹ افسر مقرر ہوئے۔ اس عرصے میں انھیں کئی جنگلات کی نگہبانی کرنے کا موقع ملا۔

ناصر پنہور جو کچھ عرصہ طاہر قریشی کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں کہتے ہیں کہ اپنے کام کے ساتھ وہ مخلص تھے اور جنگلات خاص طور پر تمر کے جنگلات کا فروغ ان کا مشن تھا۔ اسی لیے جب کوئی افسر ڈاکوؤں کے خوف سے جنگل میں نھیں جاتا تھا وہ گئے اور اغوا ہوگئے۔

طاہر قریشی نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ 1984 میں انھیں اغوا کیا گیا تھا اور ڈاکوؤں کو جب معلوم ہوا کہ میں محکمہ جنگلات کا ملازم ہوں اور جنگلات کا فروغ اور بہتری چاہتا ہوں تو انھوں نے بغیر زیادہ بات چیت کے رہا کر دیا‘۔ انھوں نے بتایا کہ ڈاکو جنگلات کا احترام کرتے تھے کیونکہ جنگل انھیں تحفظ فراہم کرتا تھا۔

ڈاکٹر غلام رسول کیریو بتاتے ہیں کہ طاہر قریشی سے قبل محکمہ جنگلات میں سمندری جنگلات یعنی تمر یا مینگرووز کا کوئی ماہر نھیں ہوتا تھا۔ انھوں نے اس پر مہارت حاصل کرلی اور پہلے محکمہ جنگلات کے ساتھ کام کیا۔ اس کے بعد ماحول کے بقا کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے آئی یو سی این سے منسلک ہوگئے۔

آئی یو سی این میں طاہر قریشی کے ماتحت کام کرنے والے ندیم میر بحر بتاتے ہیں کہ جب انھوں نے مینگرووز کے لیے کام کیا تو لوگ ان پر ہنستے تھے کہ کیا باہرسے ڈالر لاکر کیچڑ میں تمر کے درخت لگاکر پیسوں کو پانی میں بہا رے ہو لیکن وہ مستقل مزاجی سے کام کرتے رہے اور بالآخر پاکستان سمیت دنیا نے تسلیم کیا کہ مینگرووز کی اہمیت ہے۔

ندیم میر بحر کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں تین علاقے تھے جہاں مینگرووز کی قدرتی افزائش ہوتی تھی لیکن انھوں نے بلوچستان میں 5 ایسے مقامات پر بھی تمر لگائے جہاں فریش واٹر آتا تھا اور یہ تجربہ بھی کامیاب ہوا۔

2013 میں سندھ کے محکمہ جنگلات نے ساڑھے سات لاکھ مینگرووز لگاکر ِگنیز بک ورلڈ آف ریکارڈز میں اپنا نام درج کرایا۔ اس سے قبل 2009 میں بھی ایک دن میں زیادہ مینگرووز لگانے کا ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔

انڈس ڈیلٹا ساٹھ لاکھ ہیکٹر پر پھیلا ہوا ہے، جس میں سے ایک لاکھ ہیکٹر سے زائد پر مینگرووز کے جنگلات ہیں جبکہ کراچی سے لے کر سرکریک تک یہ مینگرووز چھ لاکھ ہیکٹر پر پھیلے ہوئے ہیں ان کی نشونما اور افزائش کے لیے دریا کا پانی اہمیت کا حامل ہے۔ ندیم میر بحر کے مطابق طاہر قریشی ہر فورم پر انڈس ڈیلٹا کے لیے ڈاؤن سٹریم بہاؤ کی اہمیت پر آگاہی دیتے تھے اور اس کی اہمیت بتاتے تھے۔

پاکستان حکومت کی جانب سے طاہر قریشی کو کبھی کوئی ایوارڈ نہیں دیا گیا، آئی یو سی این گلوبل نے انھیں ’عالمی ہیرو‘ قرار دیا تھا۔

ان کے ساتھی ندیم میربحر بتاتے ہیں کہ طاہر قریشی اس سے بے خبر تھے بلکہ ایک روز گوگل پر یہ خبر سامنے آئی تو انھیں اس کے بارے میں بھی معلوم نھیں تھا۔ ’دراصل انہیں اپنے مشن سے لگاؤ تھا نہ کہ ایوارڈوں سے۔‘

محکمہ جنگلات سے ریٹائر ہونے کے بعد وہ گزشتہ دو دہائوں سے آئی یو سی این سے وابستہ تھے، ان کی بیگم بتاتی ہیں کہ کوویڈ میں ان کے بیٹے منع کرتے تھے کہ وہ باہر نہ نکلیں لیکن وہ بے چین رہتے کہ کس طرح جائیں اور اپنا یہ مشن جاری رکھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp