حضرت عیسیٰ ؑ نے چور سے سچ کیسےاُگلوایا


(قصص الانبیاء و دیگر اسلامی کتابوں سے منسوب ایک حکایت)۔

ایک مرتبہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہیں سفر پر جا رہے تھے کہ ایک شخص آپؑ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ”یا نبی اللہ، میں آپ ؑکی خدمت میں رہنا چاہتا ہوں تاکہ آپؑ کی خدمت کرسکوں اور علم دین سیکھ سکوں۔“ آپؑ نے اس کو اپنے ہمراہ رہنے کی اجازت دے دی۔ اجازت ملنے کے بعد وہ شخص حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ سفر کرنے لگا۔ چلتے چلتے راستے میں جب دونوں ایک نہر کے کنارے کے پاس پہنچے تو آپؑ نے فرمایا ”آؤ کھانا کھالیں۔“

اس وقت آپؑ کے پاس تین روٹیاں تھیں۔ دونوں نے بیٹھ کر ایک ایک روٹی کھالی جبکہ تیسری روٹی باقی بچ گئی۔ حضرت عیسیٰ ؑپانی پینے کے لیے نہر کے کنارے کے پاس چلے گئے۔ پانی پینے کے بعد جب وہ واپس اس شخص کے پاس پہنچے تو دیکھا تو تیسری روٹی وہاں نہیں تھی جبکہ دونوں ایک ایک روٹی کھا کر اپنی بھوک بھی مٹا چکے تھے۔ آپؑ نے اس سے پوچھا کہ ”تیسری روٹی کہاں ہے۔ ؟“ وہ شخص بولا ”مجھے کچھ پتہ نہیں“ حضرت عیسیٰ ؑ یہ سن کر خاموش ہو گئے۔

دراصل جب حضرت عیسیٰ ؑ پانی پینے نہر کنارے گئے تھے تو اس شخص نے تیسری روٹی چھپا لی تھی تاکہ سفر کے دوران راستے میں جنگل، صحراؤں میں جب کچھ کھانے کو نہیں ملے گا تو وہ اپنا پیٹ اس روٹی سے بھر لے گا۔ اگر وہ حضرت عیسیٰ ؑ کو سچ بتا بھی دیتا تو انھوں نے اسے کچھ نہیں کہنا تھا لیکن جب حضرت عیسیٰ ؑ نے اس سے پوچھا تو اس شخص نے صاف انکار کر دیا کہ وہ نہیں جانتا کہ تیسری روٹی کہاں گئی۔

وہاں کچھ دیر قیام کے بعد حضرت عیسیٰ ؑ نے اس شخص سے فرمایا ”آؤ، آگے چلیں۔“ کافی سفر طے کرنے کے بعد راستے میں ایک جنگل آ گیا اوراس شخص کو بھوک لگنے لگی۔ اسی لمحہ حضرت عیسیٰ ؑ کو جنگل میں ایک ہرنی اپنے دو بچوں کے ساتھ نظر آئی۔ آپؑ نے ہرنی کے ایک بچے کو اپنے پاس بلایا تو وہ دوڑتا ہوا آپ ؑ کی خدمت میں حاضر ہو گیا۔ آپؑ نے اسے ذبح کیا اور گوشت بھون کر اس شخص سے فرمایا ”آؤ ہم دونوں کھائیں۔“ گوشت کھانے کے بعد آپؑ نے ہرن کے بچے کی ہڈیوں کو جمع کیا اور فرمایا ”اللہ کے حکم سے زندہ ہو کر کھڑا ہو جا۔“ آپ ؑ کا یہ کہنا تھا کہ ہرنی کا بچہ زندہ ہو گیا اور چوکڑی بھرتے ہوئے اپنی ماں کے پاس چلا گیا۔ وہ شخص یہ ساراماجرا غور سے دیکھ رہا تھا۔

حضرت عیسیٰ ؑ نے پھر اس شخص سے پوچھا ”تجھے اس اللہ کی قسم، جس نے مجھے یہ معجزہ دکھانے کی قدرت عطا کی، اب سچ بتا، وہ تیسری روٹی کہاں گئی؟ وہ شخص حضرت عیسیٰ ؑ کا معجزہ دیکھ کر بھی یہ نہ سمجھ سکا کہ اللہ کا نبی سب جانتا ہے۔ وہ جھوٹ بولنے سے باز نہ آیا اور بولا“ مجھے کچھ پتہ نہیں ”اس شخص کے دوبارہ جھوٹ بولنے پر آپ ؑ نے فرمایا“ آؤ آگے چلیں۔

”چلتے چلتے راستے میں ایک دریا آ گیا جسے پار کرنا تھا لیکن وہاں کوئی کشتی موجود نہ تھی۔ آپؑ نے اس شخص کا ہاتھ پکڑا اور دریا کے پانی کے اوپر اس طرح چلنے لگے جیسے زمین پر چل رہے ہوں۔ اسی طرح پانی پر چلتے ہوئے وہ اس شخص کو دریا کے دوسرے کنارے پر لے آئے۔ یہ دوسرامعجزہ تھا جو اس شخص نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ کنارے پر پہنچ کر آپؑ نے پھراس شخص سے فرمایا“ تجھے اس اللہ کی قسم، جس نے مجھے یہ معجزہ دکھانے کی قدرت عطا کی، سچ بتا، وہ تیسری روٹی کہاں گئی؟

”وہ شخص حضرت عیسیٰ ؑ کا دوسرا معجزہ بھی دیکھ چکا تھا لیکن پھر دوبارہ جھوٹ بولتے ہوئے کہا“ مجھے کچھ پتہ نہیں۔ ”یہ سن کرآپ ؑ نے فرمایا“ آؤ آگے چلیں۔ ”چلتے چلتے راستے میں ریگستان آ گیا۔ آپؑ نے صحرا کی ریت جمع کر کے ایک ڈھیری بنائی اور اس ڈھیری سے مخاطب ہو کر فرمایا“ اے ریت کی ڈھیری، اللہ کے حکم سے سونا بن جا۔ ”آپؑ کے یہ فرماتے ہی ریت کی ڈھیری سونے میں تبدیل ہو گئی۔ آپ علیہ السلام نے سونے کی ڈھیری کے تین حصے کیے اور پھر اس شخص سے فرمایا“ سونے کی ڈھیری کا ایک حصہ میرا ہے اور دوسرا حصہ تیرا ہے جبکہ تیسرا حصہ اس شخص کا ہے جس نے وہ تیسری روٹی لی تھی۔

”یہ سنتے ہی وہ شخص جھٹ سے بول اٹھا“ یا نبی اللہ، وہ تیسری روٹی میں نے ہی لی تھی۔ ”وہ جھوٹا شخص سونے کے لالچ میں سچ بول کرایک نبی کے سامنے اپنی بے ایمانی کا اقرار کر چکا تھا۔ آپ ؑیہ سن کر مسکرا دیے اور فرمایا“ یہ سارا سونا تم ہی لے لو ”۔ اس کے بعد آپؑ اس شخص کو چھوڑ کر اپنے سفر پر اکیلے روانہ ہو گئے۔ وہ شخص اپنے لالچ، جھوٹ اور کمزور ایمان کی وجہ سے ایک نبی کی قربت اور تعلیمات سے محروم ہو چکا تھا ۔ ڈھیرسارا سونا پا کر وہ لالچی اور جھوٹا شخص بہت خوش ہو گیا لیکن بعد میں اس کا نجام کیا ہوا، اس بارے میں اپنے اگلے کالم میں تفصیل سے بتاؤں گی۔ انشاء اللہ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).