بریگزٹ: برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی مکمل ہوگئی


برطانیہ، یورپی یونین، بریگزٹ
یورپی یونین سے باضابطہ علیحدگی کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد برطانیہ کے لیے ایک نئے عہد کا آغاز ہو گیا ہے۔

عالمی وقت کے مطابق رات 11 بجے برطانیہ نے یورپی یونین کے قوانین کی پاسداری کرنی بند کر دی اور ان کی جگہ سفر، تجارت، امیگریشن اور سیکیورٹی تعاون کے نئے ضوابط نافذ العمل ہوگئے ہیں۔

وزیرِ اعظم بورس جانسن نے کہا کہ بریگزٹ کا طویل مرحلہ مکمل ہونے کے بعد برطانیہ کو ‘آزادی اپنے ہاتھوں میں مل گئی ہے’ اور وہ چیزیں ‘مختلف اور بہتر’ انداز میں کرنے کی صلاحیت پا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بریگزٹ معاہدہ یورپ کو کیسے بدلے گا؟

برطانیہ میں امیگریشن کے حوالے سے چند سوالات کے جواب

برطانوی وزیر اعظم کے والد کی فرانسیسی شہریت کی درخواست

فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکخواں نے کہا کہ برطانیہ اب بھی ‘دوست اور اتحادی’ ہے۔

برطانوی وزرا نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے چند دنوں اور ہفتوں میں کچھ مشکلات ہوں گی کیونکہ نئے قواعد نافذ ہو رہے ہیں اور برِاعظم یورپ کے دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کرنے والی برطانوی کمپنیوں کو ان تبدیلیوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ہوگا۔

لوگوں کو تشویش ہے کہ انھیں سرحدوں پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے مگر حکام نے کہا ہے کہ نئے بارڈر سسٹم ‘نفاذ کے لیے تیار’ ہیں۔

برطانیہ کی عوام نے 2016 میں بریگزٹ ریفرینڈم میں یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا اور 31 جنوری 2020 کو برطانیہ 27 رکنی سیاسی و اقتصادی بلاک سے علیحدہ ہوگیا تھا۔

برطانیہ، یورپی یونین، بریگزٹ

لندن کی بگ بین گھڑی میں عالمی وقت کے مطابق 11 بجے تو برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا مرحلہ مکمل ہوگیا

مگر یہ گذشتہ 11 ماہ سے یورپی یونین کے تجارتی قوانین کی پاسداری کرتا رہا ہے اور اس دوران فریقین مستقبل کی اقتصادی شراکت داری کے بارے میں مذاکرات کرتے رہے ہیں۔

جب تجارتی مذاکرات مکمل ہوگئے تو کرسمس کے موقع پر ایک تاریخی معاہدہ طے پایا۔ بدھ کو برطانوی پارلیمان کی منظوری کے بعد اس نے برطانیہ میں قانون کا درجہ حاصل کر لیا۔

نئے انتظامات کے تحت برطانوی پیداوار کنندگان کو یورپی یونین کی داخلی منڈیوں تک ٹیکس فری رسائی حاصل ہوگی۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ برطانیہ سے یورپ جانے والی مصنوعات پر یورپ میں کوئی درآمدی ٹیکس نہیں ہوگا۔

مگر اس کا مطلب یہ ضرور ہے کہ یورپی ممالک جانے والے لوگوں اور برطانوی کمپنیوں کو مزید کاغذی کارروائی کی ضرورت پڑے گی۔

تاہم اس حوالے سے غیر یقینی ہے کہ برطانوی معیشت کے بڑے حصے یعنی بینکنگ اور خدمات کے شعبے کا مستقبل کیا ہوگا۔

سنہ 2016 میں یورپی یونین سے علیحدگی کی مہم کے اہم کردار وزیرِ اعظم جانسن نے کہا کہ یہ برطانیہ کے لیے ‘حیرت انگیز لمحہ’ ہے۔

انھوں نے وزیرِ اعظم بننے کے چھ ماہ بعد جنوری میں برطانیہ کو یورپی یونین سے نکال لیا تھا۔

برطانیہ، یورپی یونین، بریگزٹ

نئے سال کے موقع پر وزیرِ اعظم نے کہا کہ برطانیہ اب 'یورپی یونین میں اپنے دوستوں کے مقابلے میں چیزیں مختلف انداز میں، اور اگر ضروری ہو تو بہتر انداز میں بھی کرنے کے لیے آزاد ہے۔'

انھوں نے کہا: ‘ہماری آزادی اب ہمارے ہاتھوں میں ہے، اور اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا اب ہمارے اوپر ہے۔’

برطانیہ کی جانب سے اعلیٰ ترین مذاکرات کار لارڈ فراسٹ نے ٹویٹ کی کہ برطانیہ ‘ایک مرتبہ پھر پوری طرح آزاد ملک بن چکا ہے۔’

مگر بریگزٹ کے مخالفین کا کہنا ہے کہ ملک اب یورپی یونین میں ہونے کے مقابلے میں اب زیادہ بدتر ہوجائے گا۔

سکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکولا سٹرجیئن جو آزاد سکاٹ لینڈ کو واپس یورپی یونین میں لے جانا چاہتی ہیں، انھوں نے ٹویٹ کی: ‘سکاٹ لینڈ جلد واپس آئے گا۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp