بکرمی کیلنڈر کا پہلا مہینہ چیت یا بیساکھ؟


برصغیر پاک و ہند کے خطے کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا کا پہلا کیلنڈر اسی خطے میں تشکیل پایا۔ اس کیلنڈر کا آغاز راجہ بیر بکرما جیت نے 57 قبل مسیح میں کیا۔ راجہ بیر بکرما جیت کا تعلق راجپوتوں کے پنوار قبیلے سے تھا۔ بکرماجیت کی پیدائش 102 قبل مسیح میں ہوئی جبکہ انہوں نے ریاست اجین کا اقتدار 70 قبل مسیح میں سنبھالا اور 57 قبل مسیح میں شاکاس کو شکست دے کر اپنی فتح کو یاد گار بنانے کے لئے ایک کیلنڈر کا اجرا کیا۔جو ان سے منسوب ہو کر بکرمی کیلنڈر کہلاتا ہے۔

مہاراجہ بیر بکرما جیت اپنی بہادری، دانائی، بلند ہمتی، شجاعت، جواں مردی اور عالٰی ظرفی کے لیے مشہور تھے۔ بکرمی کیلنڈر ابھی بھی پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، نیپال سمیت برصغیر کے تمام ملکوں میں استعمال ہوتا ہے۔ البتہ سرکاری سطح پر بکرمی کیلنڈر صرف نیپال میں رائج ہے۔ نیپال میں آج بھی بکرمی کیلنڈر وہاں کے سرکاری کیلنڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ نیپال میں رائج کیلنڈر کے مطابق بکرمی سال کا پہلا مہینہ بیساکھ ہے اور نیپال میں نئے سال کا آغاز یکم بیساکھ سے ہوتا ہے۔

نیپال میں بکرمی کیلنڈر کا یکم بیساکھ سے آغاز ہونا اس حوالے سے بڑی دلیل ہے۔ تاہم یکم چیت کو بکرمی کیلنڈر کا پہلا مہینہ سمجھنے کی غلطی لوگوں کو کیوں ہوئی، اس کی وضاحت درج ذیل ہے۔

سکھ بنیادی طور پر پوری دنیا میں پھیلی ہوئی قوم ہے، جس کی وجہ سے سکھوں کو اپنے تہوار منانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، اس مسئلے کا حل نکالنے کے لئے پال سنگھ پروال نامی ایک کینیڈین سکھ نے 1960 کی دہائی میں نانک شاہی کیلنڈر تیار کیا، پال سنگھ  نے اس کیلنڈر کا آغاز بابا گرو نانک کے یوم پیدائش 1469 عیسوی سے کیا۔ اس کیلنڈر کی ساری میکینکس عیسوی یعنی گریگورین کیلنڈر جیسی ہیں۔ مثلاً اس کے سال کا دورانیہ ٹھیک ٹھیک عیسوی سال کے جتنا ہے۔

اس میں لیپ کا سال بھی ہوتا ہے۔ البتہ اس کیلنڈر میں مہینوں کے نام بکرمی ہی ہیں جبکہ سال کا آغاز یکم چیت سے کیا گیا ہے۔ نانک شاہی کیلنڈر میں گو کہ تمام کلیے عیسوی یعنی گریگورین استعمال کیے گئے ہیں۔ تاہم مہینوں کے نام وہی رکھے گئے ہیں جو کہ بکرمی کیلنڈر میں موجود ہیں۔ یہ نانک شاہی کیلنڈر پاک و ہند سمیت دنیا بھر میں پھیلے ہوئے سکھوں میں رائج ہے۔ چونکہ اس کے مہینوں کے نام بکرمی ہیں۔ اس لیے بعض اخبارات بھی نانک شاہی کیلنڈر کو بکرمی کیلنڈر سمجھ کر اس کے مطابق تاریخیں درج کرتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے اخبارات میں بکرمی مہینے کی تاریخوں میں ایک دن کا فرق پایا جاتا ہے۔ تاہم اخبارات کو دیکھتے ہوئے عوام الناس بغیر تحقیق کیے نانک شاہی کیلنڈر کو بکرمی سمجھ بیٹھے اور سکھوں کے بنائے ہوئے کیلنڈر کے مطابق یکم چیت کو سال کا پہلا مہینہ قرار دینے لگے۔

کچھ لوگوں نے یکم چیت کا جواز پیدا کرنے کے لئے بکرمی کیلنڈر کی قمری اور شمسی تقویم کا نظریہ بھی پیش کیا، حالانکہ برصغیر میں کبھی قمری تقویم رائج نہیں رہی، بلکہ بکرمی کیلنڈر میں اوقات کار کا تعین بھی سورج کے ذریعے کیا گیا ہے۔ قمری تقویم صرف اسلامی کیلنڈر میں رائج ہے، جس کی وجہ سے اسلامی کیلنڈر میں ہر سال 10 دن کا فرق آتا ہے، جبکہ بکرمی، عیسوی اور نانک شاہی یہ تینوں کیلنڈر شمسی تقویم کے حامل ہیں۔ اس کے علاوہ نانک شاہی کیلنڈر میں 5 ماہ 31 دنوں جبکہ باقی سات ماہ 30 دنوں پر مشتمل ہیں۔

اس میں ہر چار سال بعد لیپ کا سال بھی آتا ہے۔ جس میں آخری مہینہ یعنی پھاگن کا مہینہ 30 کے بجائے 31 دن کا ہوتا ہے۔ جبکہ اس کے مقابلے میں بکرمی کیلنڈرمیں نو مہینے تیس ( 30 ) تیس دن کے ہوتے ہیں اور ایک مہینا بیساکھ اکتیس ( 31 ) دن کا ہوتا ہے اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس ( 32 ) بتیس دن کے ہوتے ہیں۔ بکرمی کیلنڈر میں لیپ کے سال کا کوئی تصور نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ برصغیر میں بسنے والی اقوام کے بزرگوں کی بھی رائے یہی ہے کہ سال کا آغاز یکم بیساکھ سے ہوتا ہے۔ اس کی دلیل بزرگ یہ دیتے ہیں کہ بیساکھ کے مہینے میں فصلوں کی کٹائی ہوتی ہے۔ اناج تقسیم ہوتا ہے اور لوگ خوشی سے رقص کرتے ہیں اور میلے مناتے ہیں۔

درج بالا بحث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بکرمی کیلنڈر کا آغاز یکم بیساکھ سے ہوتا ہے جبکہ یکم چیت سے نانک شاہی کیلنڈر کا آغاز ہوتا ہے۔ جو سکھوں  نے اپنے مذہبی تہواروں کی ادائیگی میں آسانی پیدا کرنے کی غرض سے بکرمی کیلنڈر میں ترمیم کر کے تشکیل دیا۔ چونکہ سکھوں کی اکثریت پنجابی ہے، اس لئے نانک شاہی کیلنڈر کو پنجاب میں زیادہ قبول عام حاصل ہوا۔ لیکن پنجاب کے علاوہ برصغیر  کے تمام علاقوں میں وہی بکرمی کیلنڈر رائج ہے، جس کا آغاز یکم بیساکھ سے ہوتا ہے۔

سکھوں کے علاوہ تمام قومیت کے لوگوں پر بکرمی کیلنڈر کی چھاپ گہری ہے۔ البتہ چونکہ اس حوالے سے وکی پیڈیا اور انٹرنیٹ کی دنیا پر تاحال کوئی کام نہیں کیا گیا۔ اس لئے لوگ جب وکی پیڈیا پر سرچ کرتے ہیں تو نانک شاہی کیلنڈر کو بکرمی کیلنڈر سمجھ بیٹھتے ہیں۔ البتہ اب اس بحث کا آغاز ہو چکا ہے، جس کے بعد امید کی جا سکتی ہے کہ بکرمی کیلنڈر کی اصل شکل و صورت جلد نکھر کر سامنے آ جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).