عالم اسلام کی 25 بااثر اور انسپائرنگ خواتین


بی بی سی نے نومبر 2020 میں جو انسپائرنگ اور انفلوئینشل 100 خواتین کی عالمی فہرست جاری کی ہے ،  اس میں بیس ممالک کی 25 مسلمان خواتین بھی شامل ہیں۔ اس سال کی فہرست میں ہالی ووڈ کی ایکٹریس اور کلائمیٹ ایکٹوسٹ جین فانڈا اور ثنا میرین شامل ہیں۔ 35 سالہ ثنا میرین فن لینڈ کی وزیر اعظم ہیں۔ Unsung Hero کے عنوان کے تحت جگہ خالی رکھی گئی ہے اور لکھا گیا ہے کہ یہ ان لوگوں کی یاد میں ہے جنہوں نے تبدیلی لانے میں اپنی جانیں کھو دیں۔

جن مسلمان خواتین کے نام اس فہرست میں شامل ہیں ان میں ایک ایوارڈ وننگ فلم میکر، ایک روباٹک ٹیم لیڈر، ایک جنیات دان، ایک شاعر، سپیس ایجنسی کے چئیر پرسن، متعدد عورتوں کے حقوق اور عالمی امن کے لیے کام کرنے والی خواتین شامل ہیں۔

عائشہ یوسفو۔ Aisha Yesufu افریقہ کی متعدد خواتین میں سے ایک نائیجیریا کی سول رائٹس ایکٹوسٹ اور #Bringbackourgirls کی کینونئیر عائشہ یوسفو ہے۔ اس سے پہلے یوسفو ایک تحریک #ENDSARS۔ Special Anti Robbery Squad کی صدر رہ چکی ہیں جو پولیس کے مظالم اور تشدد کے خلاف سوشل میڈیا پر گلوبل آئی کانicon بن چکی ہے۔ وہ ایک اور تحریک End SARSکی بھی رہبر اول رہ چکی ہے۔

متحدہ عرب امارات : اس فہرست میں متعدد پالیسی میکرز کے نام بھی شامل ہیں۔ جن میں متحدہ عرب امارات کی منسٹر فار ایڈوانسڈ ٹیکنالوجیز اور ملک کی موجودہ سپیس ایجنسی کے چئیر پرسن سارہ الامیری  ہے۔ اس سے پہلے وہ امارات کے مارس مشن Mars Mission کی ڈپٹی پراجیکٹ منیجر تھیں جو کہ کسی عرب ملک کی سب سے پہلی انٹر پلینے ٹری مہم تھی۔ اس آربٹر کا نام ہوپ (اؑمال) ہے جو فروری 2021 میں سرخ سیارے پر قدم رکھے گا۔

ہندوستان: بلقیس بانو ( 82 ) عرف بلقیس دادی، اس فہرست میں سب سے زیادہ عمر والی خاتون ہیں۔ بلقیس ان خواتین میں شامل ہیں جنہوں  نے ہندوستان کے سیٹزن شپ قانون CAA کے خلاف امن پسند مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔ یہ قانون مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کا روا دار تھا۔ شاہین باغ میں ہونے والے پر امن مظاہروں کی وہ علامت بن گئی تھی۔ وہ سینکڑوں عورتوں کے ہمراہ ایک ٹینٹ کے اندر تین ماہ تک بیٹھی رہی تھی۔ 23 ستمبر 2020 کو ٹائم میگزین نے بلقیس بانو کو Time 100 کی با اثر خواتین میں شامل کیا تھا۔

دسمبر 2020 میں اس نے کسانوں کے احتجاج میں شامل ہونے کی کوشش مگر پولیس نے گرفتار کر لیا۔ اس کا کہنا ہے کہ عورتوں کو اپنے گھروں سے باہر نکلنا چاہیے اور اپنی صدا کو بلند کرنا چاہیے خاص طور پر ناانصافی کے خلاف۔ اگر وہ اپنے گھروں سے باہر نہیں نکلیں گی تو وہ اپنی قوت کا مظاہرہ کیسے کر سکیں گی۔ ہالی ووڈ کی ونڈر ویمن گال گیڈاٹ نے ان کوpersonal wonder women کے الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔

انڈو نیشیا کی سلسا بیلا خیر النساءSalsabila Khairunnisa سب سے کم عمر کی خاتون ہے جس کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ جکا رتا کی رہائشی خیر النساء کی شہرت کا باعث منسٹری آف انوارئن منٹ اور فارسٹری کے سامنے ہر جمعہ کے روز سکول کے بچوں کے ساتھ ڈی فارسٹیشن کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔

فہرست میں شامل ہونے والی ایک اور ٹین ایجر 18 سالہ سومایہ فاروقی ہے جو اس ٹیم کی ممبر ہے جس نے 2020 کے شروع میں افغان عورتوں پر مشتمل روبوٹکس ٹیم نے کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے بہت کم نرخ والا وینٹی لیٹر ایجاد کیا تھا۔ اس وینٹی لیٹر کے ڈیزائن کو سات افغان ڈریمرز  نے چار ماہ میں فائنلائز کر لیا تھا جس کی بنیاد MIT design تھا۔ ان عورتوں کی رہ نمائی ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین  نے کی تھی۔ یہ وینٹی لیٹر آسانی سے منتقل کیا جا سکتا، اس کی بیٹری پاور دس گھنٹوں تک کے لیے ہے اور قیمت محض 700 امریکن ڈالر ہے۔ جبکہ ایک روایتی وینٹی لیٹر کی قیمت $ 20,000 ہوتی ہے۔

شام کی فلم میکر، پتر کار اور ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ واد الکاتیب Waad al۔ Kateab بھی شامل ہے۔ یہ ایوارڈ وننگ فلم میکر حلب ( الیپو) سے سول وار کے دوران پر خطر حالات میں خبریں بھیجنے پر ایمی ایوراڈ حاصل کر چکی ہے۔ پچھلے سال 2020 میں اس کو ڈاکیو منٹری For Sama بنانے پر آسکر ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیا ہے۔

افغانستان کی لالے عثمانی Laleh Osmany عورتوں کے حقوق کے لئے بر سر پیکار خاتون ہے۔ ملک کے سرکاری کاغذات میں والدہ کے نام کے نہ شامل ہونے کی بنا پر وہ ناخوش تھی۔ چنانچہ اس  نے Where’s MyName تحریک کی داغ بیل ڈالی۔ تین سال بعد افغان حکومت نے ماؤں کے نام کو بچوں کے قومی شناختی کارڈ میں شامل کر نے کا اعلان کیا۔

بنگلہ دیش کی رینا اختر Rina Akter عورتوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتی رہی ہے۔ ڈھاکہ میں اس کی ٹیم نے 400 سیکس ورکرز کو کھانے مہیا کیے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے ان کا بزنس قریب قریب ختم ہو گیا تھا اور وہ بھوکوں مر رہی تھیں۔ مصر کی ندیم اشرف فلاسفی کی طالبعلم ہے جو سوشل میڈیا کو تبدیلی کے لیے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے۔ وہ علم کی ترویج کے لیے جنون کی حدتک پر سرپیکار ہے تاکہ عوام تک اس کی رسائی ہو جائے۔

چین کے ایغور مسلمانوں سے تعلق رکھنے والی رائٹر موئی سر عبد الاحد ہینڈن Muyesser Abdul ’ehed Hendan نے ایک شاعر اور مضمون نگار کی حیثیت سے عالمی شہرت حاصل کی جب وہ میڈیسن کی تعلیم حاصل کر رہی تھی۔ جب اس نے پبلک ہیلتھ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تب وہ رائٹنگ کو پیشے کے طور پر اپنانے کا فیصلہ کر چکی تھی۔

فرانس کی رائٹر اور السٹریٹر نیدین کا دان Nadine Kaadan بچوں کی کتابیں تصنیف کرنے والی ایوارڈ وننگ خاتون ہے جو شام سے ہجرت کر کے یہاں آئی تھی۔اس کی کتابیں دنیا کی مختلف زبانوں اور ممالک میں شائع ہو چکی ہیں۔ اس کا مشن ہے کہ کتابوں کی بیان کی گئی کہانیوں میں ہر بچہ خود کو دیکھ سکے۔

انڈونیشیا کی فیب وی ستیا وتیFebfi Setyawati ایک آرگنائزیشن Untukteman۔ id کی بانی اور ایکٹیوسٹ ہے جو غیر محفوظ لوگوں کی مدد کرتی ہے۔ خاص طور پر بیمار لوگوں، مالی مشکلات میں مبتلا اور کورونا وائرس کی وجہ سے مفلوک الحال لوگوں کی مدد کرتی ہے۔

ایران میں پیدا ہونے والی جینیات دان ڈاکٹرپردیس ثابتیPardis Sabeti ) ولادت دسمبر 1975 (، ہارورڈ یو نیورسٹی، امریکہ میں پروفیسر ہے۔ اس نے انفارمیشن تھیوری، microbial genomics، اور افریقہ میں تعلیم کے لیے سر توڑ کوشش کی ہے۔ 2014 میں اس کو TIME Magazine ’s Persons of the Yearقرار دیا گیا تھا۔ ہاورڈ ہیوز میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں وہ Sabeti Lab کی سربراہ ہے۔ ثابتی راک بینڈ Thousand Days کی لیڈ سنگر اور نغمہ نگار بھی ہے۔

ایران کی نسرین ستودہ (b 1963 ) Nasrin Sotoudeh انسانی حقوق کی وکیل اور ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ ہے۔ اس کی زندگی قانون کی حکمرانی، سیاسی قیدیوں کے حقوق، حزب مخالف کے ممبران، عورتوں اور بچوں کے حقوق کے لیے لڑتے گزری ہے۔ وہ ملک کے محکمہ انصاف کی نا انصافیوں کے خلاف سیسے کی دیوار بن کر کھڑی ہوئی جس پر اس کو لمبی سزا دی گئی۔ اس نے حزب مخالف کے ممبران کے مقدمے لڑے نیز ان لوگوں کے جن کو موت کی سزا سنا دی گئی تھی جبکہ انہوں نے جرائم بچپن میں کیے تھے۔ اس نے نوبل انعام یافتہ شیریں عبادی کا مقدمہ لڑا تھا۔ جو عورتیں حجاب کے بغیر پبلک میں آئیں ان کو سزائیں دی گئیں اس نے ان کے مقدمے بھی لڑے۔

اسی طرح ایران کی کیمیا علی زادے زنوزی (ولادت 1998 ) عالمی ا یتھلیٹ ہے جس نے 2016 کے اولمپکس میں ٹائی کوانڈو میں برونز میڈل جیتا تھا۔ 2014 میں اس نے چین کے یوتھ اولمپکس گیمز میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔ جنوری 2020 میں اس نے ایران کی حکومت پر کڑی تنقید کی کہ حکومت اس کا نام پروپیگنڈے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ چنانچہ ایران سے ہجرت کر کے وہ جرمنی جا کر مستقل آباد ہو گئی۔ ٹوکیو میں ہونے والی اولمپکس 2021 میں وہ جرمنی کے لئے کھیلے گی۔

عراق کی نسرین الوانNasrin Alwan برطانیہ میں پبلک ہیلتھ ڈاکٹر اور اکیڈیمک ہے۔ اس کی تحقیق کا موضوع عورتیں بچے اور حاملہ عورتیں ہیں۔ قرغستان کی گل ناز زہوبیوا Gulnaz Zhuzbaeva ملک کی فیڈریشن آف بلائنڈ کی بانی ہے۔ وہ دن رات کوشش کر رہی ہے حکومت کے تمام سرکاری کاغذات نابینا لوگوں کے لیے Braille پر موجود ہوں۔ نیز ان لوگوں کے لیے جزوی طور پر نابینا ہیں۔

لبنان کی ایکٹیوسٹ حیات مرشاد Hayat Mirshad ایک آرگنائزیشن Fe-Male کی شریک بانی ہے جس کا مشن عورتوں اور لڑکیوں کو انصاف تک رسائی دلانا، اور انسانی حقوق کی حفاظت ہے۔ سعودی عرب کی منا الضویان فوٹو گرافر اور آرٹسٹ ہے۔ اس کاآرٹ ورک دنیا کی مختلف نمائشوں میں دکھایا جا چکا ہے۔

مراکش کی ہدا عبوز Houda Abouz ایک موسیقار اور Rapper ہے جو منفرد سٹائل اور نغموں کی وجہ سے دنیا میں مشہور ہے۔ میوزک کی انڈسٹری میں مرد چھائے ہوئے ہیں مگر اس کے باوجود اس نے خود اپنی محنت سے نام پیدا کیا ہے۔ وہ اپنے میوزک کو تبدیلی لانے کے لئے آلے کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے۔

پا کستان کی ماہرہ خاں (ولادت دسمبر 1984 ) ملک کی مقبول ترین ایکٹریس ہے جو جنسی تشدد اور نسل پرستی کے سخت خلاف ہے۔ اس نے ملک میں عورتوں کی جلد کو سفید کرنے کی کریموں اور ٹوٹکوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی ہے۔ وہ وطن عزیز کے اندر اپنی فلموں اور ٹیلی ویژن پروگراموں کے ذریعہ تبدیلی لانے کی متمنی ہے۔

پاکستان کی ڈاکٹر ثانیہ نشتر (ستارہ امتیاز) گلوبل ہیلتھ میں اور پائیدار ترقی کی نامور لیڈر ہے۔ 2018 سے  لے کر اب تک اس نے ”احساس پاورٹی الائنس“ کے ذریعہ ملین سے زیادہ افراد کی زندگی میں موبائل بینکنگ اور سیونگ اکاؤنٹس کے ذریعہ خوش آئند تبدیلی پیدا کی ہے۔ لندن سے اس کو اعزازی ڈاکٹریٹ تفویض ہو چکی ہے۔ 2017 میں اس نے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل بننے کے لیے کوشش کی مگر کامیابی نہ ہوئی۔ وہ  وزیراعظم کی مشیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بھی رہ چکی ہیں۔

پاکستان کی جلیلہ حیدر (ولادت 1988 ) کوئٹہ کی رہائشی ہیومن رائٹس وکیل اور پولیٹیکل ایکٹیوسٹ ہے۔ وہ ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون وکیل ہے۔ وہ ایک نان پرافٹ ادارے We the Humans۔ Pakistan کی بانی ہے۔

صومالیہ کی علواد ایلمان Ilwad Elman نوجوان ایکٹیوسٹ ہے جس نے اپنے وطن میں امن کے قیام میں حصہ لیا ہے۔ وہ تنازعات کو ختم کرنے میں گلوبل اتھارٹی جانی جاتی ہے۔ اسی طرح صومالی لینڈ کی ایجوکیٹر اوبا علی Ubah Ali ایک تحریک Solace for Somaliland Girls کی بانی ہے جو FMG کو ختم کر نے کی جدوجہد میں ہے۔

شام کی ڈاکٹر صفا کمانیDr Safaa Kumani پلانٹ ویرالوجسٹ ہے جو فصلوں کو تباہ کرنے والی بیماریوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس نے اپنے وطن میں فوڈ سیکیورٹی کے لیے جو بیج دریافت کیے تھے ان کو محفوظ جگہ پر پہنچانے کے لیے اس نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر حلب (الیپو ) جا کر ان کو بچا لیا۔

ترکی کی سوشل جسٹس ایکٹیوسٹ گل سوم کاو Gulsum Kav پیشے کے اعتبار سے اکیڈیمک اور میڈیکل ڈاکٹر ہے اور ایک تحریک We will Stop Femicide کی بانی ہے۔ پچھلے کئی سالوں سے ملک کے اندر عورتوں اور بچیوں کے قتل کی شرح بڑھنے کے پیش نظر اس نے اس مسئلہ کو  اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

یمن کی ایمان غالب حملی Iman Ghaleb al۔ Hamli دس عورتوں کے ایک گروپ کی مائیکرو گرڈ منیجر ہے جنہوں نے سورج سے انرجی حاصل کر نے کے لیے Solar microgrid تیار کی ہے تاکہ صاف اور کم منفی اثر والی انرجی پیدا کی جا سکے۔ یہ کام انہوں نے تن تنہا یمن میں سول وار کی فرنٹ لائن سے صرف بیس میل دور انجام دیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).