یوٹیوب پر کمائی کی دوڑ



چار پانچ سال پہلے تک پاکستانی بھائیوں کو شاید علم نہی تھا کہ یوٹیوب پر ویورز کی تعداد بڑھانے سے بھی گوگل پیسے دیتا ہے جبکہ مغربی دنیا میں یہ کام کئی سالوں سے جاری و ساری تھا ، میں پروفیسرز اپنے لیکچر، ڈاکٹر اور دیگر شعبہ جات سے وابستہ لوگ اپنے اپنے کام کو یوٹیوب پر اپ لوڈ کرتے تھے جس کا زیادہ تر مقصد اپنی تشہیر یا مارکیٹنگ کرنا ہوتا تھا اور یوں ان کے ویورز کی تعداد بھی بڑھتی رہتی تھی۔ پھر یو ٹیوب انتظامیہ نے ویورز کی ایک خاص تعداد بڑھ جانے پر کچھ معاوضہ دینا شروع کر دیا۔

جونہی اس بات کا علم ہمارے پاکستانی بھائیوں کو ہوا تو پھر کیا تھا، پاکستان کی آدھی آبادی اس کاروبار پر ٹوٹ پڑی۔ اب ہر آدمی کو جنون ہے کہ انوکھی اور نرالی چیزوں پر مبنی ویڈیوز بنائے اور اپنے ویورز کی تعداد کو اس حد تک آگے لے جائیں جس کے بعد گوگل اور یو ٹیوب انتظامیہ ان کو رقم ادا کرنا شروع کردے ، اس کے لیے ان کو بار بار گھنٹی کا بٹن دبانے کی صدا لگانا پڑتی ہے۔

سب سے پہلے اس دھندے میں بے روزگار اینکرز شریک ہوئے۔ ادھر ان کا ٹی وی پر کسی چینل سے کنٹریکٹ ختم ہوا اُدھر انہوں نے یو ٹیوب پر اپنی دانشوری شروع کر دی۔ اب طلعت حسین ہوں یا جاوید چودھری کوئی بات ہو یا نہ ہو ، اس کو مرچ مسالہ لگا کر خوب بیان کرنا اور دس بارہ منٹ کی ویڈیو بنا کر یو ٹیوب پر اپ لوڈ کر دیتے ہیں۔

ان کی دیکھا دیکھی بھلا مولوی صاحبان کیسے پیچھے رہتے۔ پہلے پہل ڈاکٹر فرحت ہاشمی اور مولانا طارق جمیل نے یہ کام شروع کیا اور ایک دن ہم سب نے دیکھا کہ مولانا صاحب اچانک یو ٹیوب کی تعریفی شیلڈ لے اڑے لیکن حاسدین کو کہاں یہ برداشت تھا کہ مولانا اکیلے ایسی چمکدار شیلڈ گھر لے جائیں۔ پھر کیا تھا مختلف انواع کے مولویوں اور قاریوں نے بھی اپنے اپنے یو ٹیوب چینل کھول لیے۔

مذہبی علما کی دیکھا دیکھی رد مذہب پر مبنی پروگرامز کرنے والوں نے سوچا یار اگر مذہبی مواد پر لوگ آتے ہیں تو پھر اسی تیزی سے اصولی طور پر الحاد کو بھی بکنا چاہیے۔ تو انہوں نے الحادی چینل کھول لیے اور لائیو سٹریم کرنا شروع کردی جس پر لوگوں کو اپنا ہم خیال بنانا شروع کر دیا ہے جس کا خالص مقصد پیسا کمانا ہے۔

اس اثنا میں آج کل ایک نقاب پوش خاتون جس کا لہجہ خالص ہندوستانی لگتا ہے یا پھر کسی اور کی آواز ڈب کی گئی ہے، اس نے سیکس کے ساتھ جڑے شرعی مسائل بیان کرنا شروع کردیے۔ اب یہاں کون پوچھتا ہے کہ بی بی تمھاری شرعی قابلیت اور اسناد کس درس گاہ کی ہیں جو تم ایسے مسائل بیان کر رہی ہو۔ اس خاتون نے نہ صرف لوگوں کی نفسیات کو سمجھا بلکہ اس کو ٹھیک طرح سے ٹارگٹ بھی کیا ہے اور ایسے ایسے گلابی نسخے بتانا شروع کردیے کہ ان کو سن کر شرم سے سر جھک جاتا ہے۔ اب اس خاتون کا توڑ کون کس صورت میں لائے گا ، ابھی کچھ کہنا مشکل ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).