نینسی پلوسی: امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر کون ہیں اور اس بڑے عہدے تک کیسے پہنچیں؟


Nancy Pelosi
نینسی پلوسی امریکہ کے ایوان نمائندگان کے سپیکر کی حیثیت سے چوتھی بار عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک بار پھر اخبارات کی شہ سرخیوں میں نظر آ رہی ہیں۔ یہ ڈیموکریٹس کے ساتھ ان کے تقریباً 50 سالہ سیاسی کیریئر میں ایک نئے باب کا آغاز بھی ہے، اور شاید اب تک ان کا سب سے بڑا چیلنج بھی۔

کملا ہیریس امریکہ کی پہلی خاتون نائب صدر بننے جا رہی ہیں اور اس کے ساتھ ہی پلوسی اب امریکی سیاست میں سب سے زیادہ طاقتور خاتون ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتی ہیں۔

لیکن ایوان کے سپیکر کی حیثیت سے 80 سالہ نینسی نئے صدر جو بائیڈن کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کریں گی۔

ڈیموکریٹ کے چند ساتھیوں کی بے وفائی کے بعد وہ بمشکل سپیکر کے عہدے پر منتخب ہوئیں ہیں اور اب وہ ایوانِ زیریں میں کم ہوتی اکثریت کا چارج سنبھال رہی ہیں۔

آنے والی مدت میں پلوسی کو ان تمام خصوصیات کا مظاہرہ کرنا ہو گا جن کے باعث ان کے حامی انھیں پسند کرتے ہیں اور جو دوسروں کو عدم استحکام کا شکار بناتی ہیں: یعنی قانون سازی کی طاقت، ضرورت کے وقت پارٹی کو متحد رکھنے کی ان کی قابلیت، اور ان کا فطری طرزِ عمل۔

یہ بھی پڑھیے

صدر ٹرمپ کے مواخذے کے سلسلے میں تحقیقات شروع

’صدر ٹرمپ پر لگائے گئے الزامات غیرقانونی اور شرمناک ہیں‘

امریکہ کی پہلی خاتون اور غیر سفیدفام نائب صدر منتخب ہونے والی کملا ہیرس کون ہیں؟

ایک سیاسی خاندان میں پرورش

ریپبلیکنز نے عام طور پر پلوسی کو ایک ’سان فرانسسکو لبرل‘ کے طور پر پینٹ کیا ہے جو بڑی حکومت کی گرویدہ ہیں لیکن معاشرتی مسائل پر دائیں بازو کا موقف رکھتی ہیں۔

لیکن ان کی سیاست کا انداز زیادہ پریکٹیکل ہے۔

وہ میریلی لینڈ کے مشرقی ساحلی شہر بالٹی مور کے ایک سیاسی گھرانے میں پلی بڑھی ہیں جہاں ان کے والد میئر تھے۔ نینسی اپنے سات بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں۔

'See, we get along,' the president joked during testy exchanges with Nancy Pelosi and Chuck Schumer.

انھوں نے واشنگٹن میں کالج سے تعلیم حاصل کی جہاں ان کی ملاقات فنانسر پال پلوسی سے ہوئی اور آخر کار انھوں نے شادی کر لی۔

وہ پہلے مین ہیٹن میں رہے اور پھر سان فرانسسکو چلے گئے جہاں پلوسی نے گھریلو خاتون کے طور پر نئی زندگی کا آغاز کیا۔

چھ سال میں ان کے پانچ بچے ہوئے، چار بیٹیاں اور ایک بیٹا۔

کچھ بڑا کرنے کا آغاز

سنہ 1976 میں وہ سیاست کے میدان میں داخل ہوئیں اور انھوں نے اپنے پرانے خاندانی رابطوں کا استعمال کرتے ہوئے کیلیفورنیا کے گورنر جیری براؤن کو اس وقت میری لینڈ پرائمری جیتنے میں مدد کی، جب وہ صدر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑ رہے تھے۔

اس کے بعد وہ ریاست کی ڈیموکریٹک پارٹی کی صفوں میں شامل ہوئیں، آخر کار وہ اس کی چیئر بن گئیں اور پھر سنہ 1988 میں کانگریس میں ایک نشست جیتیں۔

ایوان میں وہ کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتی چلی گئیں۔ چونکہ وہ ایسے شہر کی نمائندہ تھیں جہاں ایک بڑی ہم جنس پرست کمیونٹی موجود تھی، اسی لیے انھوں نے ایڈز ریسرچ کی مالی اعانت کو ترجیح دی۔

US Senate Majority Leader George Mitchell (left) and US Representative Nancy Pelosi watch as President Clinton (centre) signs an executive order

سنہ 2001 میں وہ ہاؤس اقلیتی وہپ بننے کی دوڑ میں شامل ہوئیں اور بمشکل کامیابی حاصل کی۔

اس سے اگلے سال وہ اقلیتی لیڈر بنیں۔

سب سے اوپر پہنچنا

وہ سنہ 2003 میں عراق پر امریکی حملے کے خلاف سب سے زیادہ آواز اٹھانے والے سیاستدانوں میں شامل تھیں۔

سنہ 2006 میں جب ڈیمو کریٹس نے 12 سالوں میں پہلی بار ایوان کا کنٹرول سنبھالا تو اس مؤقف کی توثیق کی گئی اور انھیں اس کا فائدہ ہوا۔

وہ اپنی پارٹی کی جانب سے ایوان کی سپیکر منتخب ہوئی تھیں، اور امریکی تاریخ میں اس عہدے تک پہنچنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔

چار سال بعد ڈیموکریٹس نے کانگریس کے ایوان زیریں کا کنٹرول کھو دیا۔

اس دھچکے کے باوجود پیلوسی نے کئی چیلنجوں کا مقابلہ کیا اور 2018 میں دوبارہ عہدہ سنبھالا۔

سپیکر کا کام کیا ہوتا ہے؟

ایوان کے سپیکر کیا کام کیا ہوتا ہے اس کی تفصیلات امریکی آئین میں تفصیل سے بیان ہوئی ہیں۔ یہ نائب صدر کے بعد صدارت کے لیے دوسرے نمبر کا عہدہ ہے۔

واشنگٹن میں واقع ان کا وسیع دفتر، اس نوکری کے وقار کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کی بالکونی کے بالکل سامنے واشنگٹن یادگار موجود ہے۔

ایوان میں اکثریتی جماعت کو قانون سازی کے عمل پر عملی طور پر غیرجانبدارانہ کنٹرول حاصل ہے۔

سپیکر اور اس کے نائبین اور کمیٹی کے صدر اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ کن بلوں پر غور کیا جاتا ہے اور کس پر ووٹ ڈالے جاتے ہیں۔ وہ ایجنڈا طے کرتے ہیں اور بحث مباحثے کے اصولوں کا فیصلہ کرتے ہیں۔

اگر کوئی سپیکر اپنی اکثریت کو برقرار رکھ سکتا ہے تو ایوان میں قانون سازی کا عمل اتنے بہترین انداز میں چل سکتا ہے جیسے کوئی بہترین ٹیونگ والی مشین چلتی ہے۔

سنہ 2009 سے سنہ 2011 تک پلوسی کے چیمبر نے سنہ 2008 کی معاشی تباہی کے بعد 840 بلین ڈالر کا متحرک پیکج نافذ کیا تھا۔

انھوں نے سستے نگہداشت ایکٹ کے حصول کے لیے بھی زور دیا، جو براک اوباما کی صدارت کا سب سے اہم موضوع بن گیا تھا۔

پلوسی کے کیریئر کا سب سے اہم لمحہ

جب وہ سنہ 2018 میں سپیکر کے عہدے پر واپس براجمان ہوئیں تو انھیں بہت مختلف حالات کا سامنا کرنا پڑا۔

اس سے پہلے تک وہ ریپبلکن غصیلے اراکین کے لیے ایک چھڑی کا کردار ادا کرتی تھیں۔

سنہ 2018 کی مڈ ٹرم کیمپین کے دوران ریپبلکن ڈیوڈ براٹ نے ایک بحث میں 21 بار نینسی پلوسی اور ان کے ’لبرل ایجنڈے‘ کا ذکر کیا۔

یہ اقدام ان پر اور ان کی پارٹی پر بھاری پڑا اور ڈیموکریٹس نے ایوان میں تاریخی کامیابی حاصل کی۔

لیکن اس بار ان کے سامنے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ساتھ سینیٹ کی اکثریت کے رہنما مچ میک کونل بھی ایک بڑی رکاوٹ تھے۔ لہذا ایوان کے ذریعہ ان کی پارٹی نے جو بھی بل پاس کیا اس پر مزید عمل درآمد نہیں ہوا۔

As the president finished his address, the House Speaker tore up pages of the copy he had handed her.

ان کے کیرئیر کا سب سے اہم لمحہ وہ تھا جب انھوں نے عہدہ سنبھالنے کے ایک ماہ بعد ٹرمپ کی سٹیٹ آف دی یونین تقریر کے دوران طنزیہ انداز میں تالیاں بجائیں۔ #PelosiClap اب ایک مشہور GIF بن چکا ہے۔

اس سے بھی زیادہ متنازع اقدام یہ تھا کہ اسی رات، انھوں نے ٹی وی کیمروں کے سامنے ٹرمپ کی تقریر کو پھاڑ دیا۔ انھوں نے بعد میں اس اقدام کا دفاع کیا، اور ان کے الفاظ کو ’غلط اعترافات کا منشور‘ قرار دیا۔

ٹرمپ سے ٹکر

پلوسی ابتدا میں کسی امریکی صدر کے تیسرے مواخذے کی قیادت کرنے سے گریزاں تھیں۔

لیکن جیسے ہی سنہ 2019 میں ٹرمپ کے یوکرائن کے ساتھ ہونے والے معاملات کے بارے میں مزید بات سامنے آئی انھوں نے بالآخر کہا کہ یہ طاقت کا غلط استعمال ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ پر الزام تھا کہ انھوں نے یوکرین پر جو بائیڈن کے بارے میں نقصان دہ معلومات ڈھونڈنے کے لیے دباؤ ڈالا اور فوجی امداد کو بیعانہ کے طور پر استعمال کیا لیکن ریپبلیکن کے زیر کنٹرول سینیٹ نے انھیں ان الزامات سے بری کر دیا۔

ان کی اپنی پارٹی میں شامل کچھ لوگ جو سنہ 2018 میں کھلے عام انھیں ہٹانے کا مطالبہ کر رہے تھے، جس طرح انھوں نے ٹرمپ سے ٹکر لی، اس سے وہ بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔

اوول آفس کے ساتھ کچھ سخت پیغامات کے تبادلے کے ساتھ ساتھ انھوں نے سرحدی دیوار کی مالی اعانت اور حکومت کی بندش کے معاملے میں اپنے خلاف کچھ بڑی قانون سازی جیت لی ہے۔

ایک کھوکھلی فتح

ایسی توقع تھی کہ سنہ 2020 میں ڈیموکریٹس اپنے ایوان کی اکثریت میں اضافہ کریں گے۔ لیکن انھوں نے کانگریس میں بھی ایک درجن سے زیادہ ممبروں کو گنوا دیا۔

ٹکٹ پر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی کے پیش نظر ان کا خیال تھا کہ وہ ریپبلیکنز کو اکھٹا کر لیں گے، وہ سنہ 2018 کے مقابلے میں بہتر نتائج کے لیے امید رکھے ہوئے تھے۔

لیکن یہ دھچکا پلوسی کے لیے معاملات کو مزید مشکل بنا دے گا کیونکہ وہ اپنی پارٹی کے بائیں بازو کو خوش رکھنے کے لیے مسلسل جنگ لڑتی رہتی ہیں۔

بی بی سی کے انتھونی زورچر کا کہنا ہے کہ آنے والی مدت میں انھیں اپنے اب تک کے کیریئر میں سب سے بڑے سیاسی چیلنج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ ڈیموکریٹس یا تو منگل کو سینیٹ واپس لیں گے یا کانگریس میں ایک مٹھی بھر ریپبلیکن اعتدال پسندوں کو سمجھوتہ کرنے والے اتحاد کا حصہ بنا لیں گے۔

’پلوسی کو پارلیمانی طریقہ کار میں شاذ و نادر ہی نشانی بنایا گیا ہے اور اپنی جماعت کو متحد رکھنے والی ان کی صلاحیت میں بے مثال ہے۔‘

’اگر وہ جو بائیڈن کی نئی انتظامیہ کو کامیاب آغاز میں مدد فراہم کرنا چاہتی ہیں تو انھیں کوئی غلطی کیے بغیر کام جاری رکھنا ہو گا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp