بھارت: کانگریس کو کرونا ویکسین کے استعمال پر تحفظات


کرونا کی ویکسین کے سلسلے میں بھارت کا انتظار ختم ہوتا نظر آ رہا ہے۔ بھارت میں ادویات کے نگراں ادارے ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا (ڈی سی جی آئی) نے اتوار کو آکسفورڈ انسٹی ٹیوٹ کی تیار کردہ ‘کووی شیلڈ’ اور بھارت بائیو ٹیک کی ‘کوویکسین’ کے محدود استعمال کی اجازت دی ہے۔ تاہم بھارت میں ویکسین کے استعمال کی مخالفت بھی سامنے آ رہی ہے۔

اول الذکر ویکسین پونے میں واقع سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے تیار کی ہے جب کہ ‘کوویکسین’ بھارت بائیوٹیک کے ذریعے مقامی سطح پر ہی تیار کی گئی ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی ماہرین کی ایک کمیٹی کی سفارش کے بعد دونوں ویکسینز کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔

ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا وی جی سومانی نے اتوار کو دونوں ویکسین کے محدود استعمال کا اعلان کیا۔ تاہم ماہرین نے بھارت بائیو ٹیک کی ‘کوویکسین’ کے استعمال کی اجازت دینے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

صحت عامہ کے ادارے ‘آل انڈیا ڈرگ نیٹ ورک’ کا کہنا ہے کہ عجلت میں ویکسین کے استعمال کی اجازت دینے کے حکومتی فیصلے سے صدمہ پہنچا ہے۔ ویکسین کی اہلیت اور اثر انگیزی سے متعلق تفصیلات کی عدم موجودگی کی وجہ سے تشویش ہے۔

دوسری جانب وی جی سومانی کا کہنا ہے کہ کوویکسین 110 فی صد محفوظ ہے جب کہ کووی شیلڈ 70.42 فی صد مؤثر پائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں تحفظ کے سلسلے میں ذرا بھی تشویش ہوئی تو ویکسین کے استعمال کو روک دیا جائے گا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ کچھ سائڈ ایفیکٹ جیسے کہ ہلکا بخار، درد اور الرجی کا ہونا تمام ویکسین میں عام بات ہے۔

وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ویکسین کے استعمال کو کرونا وبا کے خلاف لڑائی میں ایک فیصلہ کن موڑ قرار دیا ہے۔

انہوں نے اتوار کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ جن دو ویکسین کے ہنگامی بنیاد پر استعمال کی اجازت دی گئی ہے وہ دونوں بھارت میں ہی بنی ہیں۔

یاد رہے کہ جن دو ویکسین کی منظوری دی گئی ہے اس کی دو دو خوراکیں لگائی جائیں گی اور ویکسین کو دو سے آٹھ ڈگری سینٹی گریڈ پر رکھا جا سکے گا۔

نریندر مودی نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت میں کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے دنیا کی سب سے بڑی ‘ٹیکہ لگاؤ’ مہم شروع ہونے والی ہے۔

ٹیکہ لگاؤ مہم کے دوران سب سے پہلے صحت کے شعبے سے وابستہ ایک کروڑ کارکنوں اور دو کروڑ فرنٹ لائن ورکرز کو ویکسین دی جائے گی جس کے بعد پچاس سال سے زائد عمر کے افراد کی باری آئے گی اور آخر میں پچاس سال سے کم عمر کے اُن افراد کو ویکسین دی جائے گی جو کسی سنگین بیماری میں مبتلا ہیں۔

تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ویکسین مفت ہو گی یا اس کی قیمت ادا کرنا ہو گی؟ البتہ دہلی حکومت نے مفت ٹیکے لگانے کا اعلان کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت میں آئندہ چند روز کے دوران ‘ٹیکہ لگاؤ’ مہم شروع ہو گی تاہم کانگریس رہنماؤں ششی تھرور، آنند شرما اور جے رام رمیش نے ٹیکہ لگاؤ مہم کی عجلت میں اجازت دینے پر سوال اٹھائے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بھارت بائیو ٹیک کی کوویکسین ابھی اپنے تجربے کے تیسرے مرحلے میں ہے۔ ایسے میں اس کے استعمال کی اجازت دینا عالمی پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے۔

دنیا میں کرونا کی دوسری لہر: بھارت میں یومیہ کیسز کم کیوں ہو رہے ہیں؟

کانگریس رہنماؤں نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نے کرونا ویکسین کے استعمال کی اجازت دینے میں حفاظتی پہلووں کو نظر انداز کر دیا ہے۔

آنند شرما کا کہنا ہے کہ ویکسین کے دوسرے مرحلے کے تجربے کی بنیاد پر اس کے استعمال کا فیصلہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟

انہوں نے ایسٹرا زینیکا ویکسین کے سلسلے میں تمام تفصیلات عام کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

جے رام رمیش کہتے ہیں جب تک ویکسین کے ٹرائل مکمل نہیں ہو جاتے اس کے استعمال کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

ششی تھرور نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ انہیں سائنس دانوں کی اہلیت پر کوئی شک نہیں ہے لیکن ویکسین کے تین مراحل سے گزرنے کے بعد ہی اس کی اجازت ملنی چاہیے۔

لیکن کانگریس کے میڈیا انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ انہیں ملک کے سائنس دانوں پر پورا بھروسہ ہے۔

سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ وہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی تیار کردہ ویکسین نہیں لیں گے۔

بی جے پی کے صدر جے پی نڈا اور وزیرِ صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے اپوزیشن کے بیانات کی مذمت کی ہے اور کہا کہ اپوزیشن رہنما اس معاملے پر سیاست کر رہے ہیں۔

بھارت میں کرونا ویکسین کی لاکھوں ڈوز تیار

جے پی نڈا نے کہا کہ کانگریس اور اپوزیشن کو کسی بھی ہندوستانی چیز پر فخر نہیں ہو سکتا۔ مخالفین ویکسین کی جتنی مخالفت کریں گے اتنے ہی بے نقاب ہوں گے۔

یاد رہے کہ کوویکسین کو بارہ سال تک کے بچوں کو دینے کی منظوری ملی ہے جب کہ کووی شیلڈ اٹھارہ سال سے زائد عمر افراد کو دی جائے گی۔

حکومت کے اعلان کے مطابق اس سلسلے میں ایک ایپلی کیشن جاری کی جائے گی جس پر لوگوں کو رجسٹر کرنا ہو گا۔

سیرم انسٹی ٹیوٹ کے چیف ایکزیکٹیو آفیسر ادار پونہ والا نے کہا ہے کہ ان کی کمپنی نے ویکسین کی دو الگ الگ قیمتیں مقرر کی ہیں۔ کووی شیلڈ حکومت کو 250 روپے میں اور پرائیوٹ مارکیٹ کو ایک ہزار روپے میں ملے گی۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی اس ویکسین کو برآمد کرنے کی اجازت حکومت کی جانب سے نہیں ملی۔ اجازت ملنے کے بعد دوسرے ملکوں کو بھی اسے برآمد کیا جائے گا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa