پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ: جو ٹیم تین سیشن نہ گزار سکے وہ میچ کیا بچائے گی؟


اظہر علی، پاکستان، نیوزی لینڈ
اظہر علی نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے چوتھے دن پویلین واپس لوٹ رہے ہیں
یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے قرنطینہ میں گزارے گئے دو ہفتوں سے زیادہ کٹھن وقت وہ ہے جو اس نے نیوزی لینڈ کے کھلے میدانوں میں گزارا ہے جہاں اسے میزبانوں نے کُھل کر سانس لینے اور ہنسنے کا بھی موقع نہیں دیا۔

پاکستان کی اننگز اور 176 رنز کی بھاری بھرکم شکست کے بعد یہ کہا جا رہا ہے کہ اس کا مقابلہ دنیا کی بہترین ٹیم سے تھا اور دونوں ٹیموں کی رینکنگ میں واضح فرق ہے۔

لیکن اصل فرق تو اس سوچ کا ہے جو پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں میں واضح طور پر نظر آئی ہے۔

میزبان جارحانہ انداز اختیار کر کے میچ جیتنے کی سوچ کے ساتھ میدان میں اترے اور مہمان دفاعی خول میں خود کو بند کر کے پوری سیریز اس ذہنیت کے ساتھ کھیلتے نظر آئے کہ میچ کس طرح بچانا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

فواد عالم کے گیارہ سال اور یہ ساڑھے چھ گھنٹے

’ہارنا ہے ہی تو جارحانہ کھیل کر ہارو، ڈر ڈر کے ہارنے کا کیا فائدہ؟‘

کیویز کے سیریز جیتنے پر سوشل میڈیا ردعمل: ‘میں یہ ابھی تک کیوں دیکھ رہا ہوں‘

تین سیشن کی ٹیم

پاکستانی ٹیم نے آج پہلے ہی سیشن میں دو وکٹیں گنوائیں اور پھر دوسرے سیشن میں گرنے والی چار وکٹوں کے بعد اس کے لیے اس میچ میں کچھ بھی نہیں بچا تھا۔

جو ٹیم دو یا تین سیشن نہ گزار سکے، وہ کیا جیتے گی کیا میچ بچائے گی؟

نائٹ واچ مین محمد عباس دن کے پانچویں اوور میں اپنی وکٹ کے ساتھ ساتھ ریویو بھی گنوا کر چلے گئے تو عابد علی اور اظہر علی 13 اوورز تک نیوزی لینڈ کے بولرز کے وار جھیلتے رہے۔

عابد علی اس قدر محتاط ہوکر کھیلے کہ 20 گیندیں بغیر کوئی رن لیے کھیل گئے لیکن اپنے اولین ٹیسٹ اور اولین ون ڈے کی سنچریوں کے ریکارڈ کے بل پر وہ مزید کتنا عرصہ کھیل سکیں گے، یہ دیکھنا ہوگا کیونکہ آخری 10 ٹیسٹ اننگز میں ان کے بیٹ سے صرف ایک نصف سنچری نکل سکی ہے۔

کائل جیمسن، نیوزی لینڈ، پاکستان

کائل جیمسن دوسرے ٹیسٹ میں محمد رضوان کو آؤٹ کرنے کے بعد خوشی منا رہے ہیں

یہی حال حارث سہیل کا ہے جو بنگلہ دیش کے خلاف فروری 2020 میں پنڈی ٹیسٹ کھیلنے کے بعد کسی فرسٹ کلاس میچ میں کھیلے بغیر نیوزی لینڈ کے دورے کے لیے ٹیم میں سلیکٹ ہوئے۔

مانا کہ انھوں نے اس ٹیسٹ میں 75 رنز کی اچھی اننگز کھیلی تھی لیکن اس کے بعد وہ انگلینڈ کے دورے میں شامل نہیں تھے اور اس ڈومیسٹک سیزن میں وہ صرف ٹی ٹوئنٹی میچز بلوچستان کی طرف سے کھیلے تھے فرسٹ کلاس میچ نہیں۔

حارث سہیل کی حالیہ ٹیسٹ میچوں کی کارکردگی بھی ملاحظہ ہو۔ نومبر 2018 میں نیوزی لینڈ کے خلاف دبئی میں 147 کی اننگز کے بعد سے وہ صرف ایک نصف سنچری (75) بنانے میں کامیاب ہوسکے ہیں اور اس کے بعد ان کا دوسرا سب سے بڑا سکور 34 ہے، جبکہ سات اننگز ایسی ہیں جن میں وہ دو ہندسوں میں بھی نہیں آسکے ہیں۔

اس کارکردگی پر ٹیم مینیجمنٹ کا ان پر اعتماد کمال کی بات ہے۔

پہلی اننگز میں 93 رنز بنانے والے اظہر علی اور حارث سہیل نے 13 اعشاریہ چار اوورز تک میزبان بولرز کو کامیابی سے روکے رکھا لیکن اس دوران سکور بورڈ پر کوئی غیر معمولی حرکت دیکھنے میں نہیں آئی۔

اور جب یہ دونوں صرف نو رنز کے اضافے پر آؤٹ ہوئے تو کپتان رضوان اور فواد عالم کے بارے میں یہی سوچا جا رہا تھا کہ اس بار ان کی مزاحمت کیا رنگ لائے گی۔

لیکن کسی بھی بیٹسمین کے لیے ہر دن یادگار نہیں ہوتا اور یہ دونوں بھی میزبان بولرز کے لیے مسائل پیدا نہ کرسکے اور ٹیل اینڈرز کے آنے کا راستہ کھول گئے۔

نیوزی لینڈ، پاکستان، محمد رضوان، فواد عالم

فواد عالم اور محمد رضوان بھی نیوزی لینڈ کے خلاف زیادہ مزاحمت نہ کر سکے

کائل جیمی سن سے بچ کے!

جب پاکستانی کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ روانہ ہو رہی تھی تو اسے خبردار کیا جا چکا تھا کہ صرف ٹم ساؤدی، ٹرینٹ بولٹ اور نیل ویگنر ہی نہیں بلکہ ایک نئے بولر کائل جیمی سن بھی ان کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔

کائل جیمی سن کا جادو اس سیزن میں سرچڑھ کر بول رہا ہے۔ چھ فٹ آٹھ انچ طویل قامت جیمی سن نے گذشتہ سال انڈیا کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں میں نو وکٹیں حاصل کی تھیں۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی دو ٹیسٹ میچوں میں وہ 11 وکٹیں لے اڑے تھے۔ پاکستان کے خلاف سیریز میں ان کی 16 وکٹوں کی اہمیت اتنی ہی رہی ہے جتنی بیٹنگ میں کین ولیم سن کی۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم یہ سیریز جیت کر آئی سی سی کی عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلے نمبر پر بھی آگئی ہے۔ اس کی اپنے ہوم گراؤنڈ پر شاندار کارکردگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگا لیں کہ مارچ 2017 میں جنوبی افریقہ کے خلاف شکست کے بعد سے وہ ہوم گراؤنڈ پر لگا تار آٹھ ٹیسٹ سیریز جیت چکی ہے۔

غیرملکی دوروں پر مستقل مزاجی

پاکستانی ٹیم کی مایوس کن انداز میں شکست پر سوشل میڈیا پر تبصرے ہو رہے ہیں۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر بازید خان نے بظاہر ٹیم کی ناکامیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک غیر مستقل مزاج ٹیم پاکستان غیرملکی دوروں پر بہت زیادہ مستقل مزاج ہے۔

وقاص احمد نے مصباح الحق اور وقار یونس کی تصویروں کے ساتھ ٹوئٹ کیا کہ ’آپ دونوں کا شکریہ! ہم اب کرکٹ سے نفرت کرتے ہیں۔‘

انڈیا کے سابق ٹیسٹ کرکٹر سنجے منجریکر نے ٹوئٹ کی ہے کیا زبردست سیریز رہی ہے دو ʹ کےʹ کین ولیم سن اور کائل جیمی سن کے لیے۔

فیاض امین نے لکھا ہے نیوزی لینڈ کے صرف ایک بیٹسمین نے 238رنز بنائے جبکہ ہماری پوری ٹیم رنز186 بناپائی۔ یہ ہے مصباح الحق کی کوچنگ میں ہماری ٹیم کی صورتحال۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp