بکرے کی آہ اور جہاز کا امام ضامن


\"\"

میں ذرا توہم پرست پرانے خیالات کا روایتی نیم مذہبی سا شخص ہوں جس کی تشکیک بھی اس کے لئے اتنی ہی اہم ہے جتنا اس کا اندھا اعتقاد۔ مومنین کو ایمان کا دعوی ہو گا، میں تو اسے اعتقاد ہی کہتا ہوں۔ سو اندھے اعتقاد سے مجبور یہی مانتا ہوں کہ میرے لئے مسخر کی گئی سواری کی ڈور نادیدہ ہاتھوں میں ہے۔ کوئی عقلی جواز نہیں بس دل کہتا ہے کہ ایسا ہی ہے۔ اس لئے اگر تو یہ صدقے کا بکرا تھا اور اپنے تئیں نادیدہ ہاتھوں کو ڈور مضبوطی سے پکڑے رکھنے کی علامتی التجا تھی تو مجھے کوئی اعتراض نہیں کیوں کہ آخر کئی دفعہ میں خود بھی اس بچگانہ اعتقاد کے سہارے گاڑی کا تیل پانی چیک کیے بغیر نکل پڑنے پر آمادہ ہوتا ہوں کہ دو نفل تو پڑھ ہی لئے ہیں ناں۔

ایک سادہ لوح اور سست الوجود شخص کا اعتقاد ایسا ہی ہوتا ہے۔

لیکن پھر دل کہتا ہے کہ یہ بے چارہ منمناتا سیاہ بکرا صدقے کا نہیں بلکہ قربانی کا تھا۔ ہو نہ ہو اسے میرے جیسے سست الوجود لوگوں نے اپنی نالائقیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے قربانی کا بکرا بنایا ہے۔ اگر اس کی آہ لگ گئی تو؟

سو کیوں نہ بے گناہ قربانی کے بکروں کی جگہ سالم جہاز کو ہی امام ضامن باندھ دیا جائے؟

عاصم بخشی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عاصم بخشی

عاصم بخشی انجینئرنگ کی تعلیم و تدریس کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ ادبی تراجم اور کتب بینی ان کے سنجیدہ مشاغل ہیں۔

aasembakhshi has 79 posts and counting.See all posts by aasembakhshi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments