پولیس ناکے سے جان گنوائے بغیر گزرنا: 20 ضروری نکات


اسلام آباد میں ناکے پر نوجوان کی ہلاکت کا واقعہ پہلا ہے اور نہ ہی تب تک آخری سمجھنے کی خوش فہمی پالی جا سکتی ہے جب تک محکمے کی ’سیدھے فائر‘ نما سوچ اور ’پا ایہنوں لمیاں‘ ٹائپ اپروچ کو اصلاحات کی چھلنی سے نہ گزارا جائے تاہم سوال یہ ہے کہ جب تک یہ ہو نہیں جاتا تب تک جان گنوائے بغیر ناکے سے کیسے گزرا جائے کیونکہ ہر دوسری سڑک پر اس سے واسطہ تو پڑنا ہی ہے۔

پولیس کا ناکہ نظر آتے ہی کچھ خاص تقاضے ہیں جن کو پورا کیا جانا اس لیے ضروری ہے کہ ہو سکتا ہے آئندہ آپ کو یہ موقع ہی نہ ملے۔

1۔ ناکہ نگاہ میں آتے ہی کچھ سنبھل کر بیٹھ جائیں۔

2۔ اگر میوزک سن رہے ہیں تو بند کر دیں، یہی کام فون کے ساتھ بھی کریں، چاہے آپ ڈرائیونگ نہ بھی کر رہے ہوں۔

3۔ ناکے سے تیز رفتاری میں گزرنے کی کوشش کبھی مت کریں۔

4۔ اگر رات کا وقت ہے تو ہیڈ لائٹس بجھا کے اندر لائٹ جلا لیں۔
5۔ اگر پولیس والوں کا دھیان آپ کی طرف نہیں بھی ہے تو پھر بھی گاڑی انتہائی آہستہ کر دیں۔
6۔ اگر آپ کو گاڑی ایک طرف کرنے کا کہا جائے تو تعمیل کریں۔
7۔ کوشش کریں کہ بات اچھے انداز سے کریں۔

8۔ کچھ کاغذ دکھانے کا کہا جائے تو بغیر کسی حیل و حجت کے دکھا دیں۔
9۔ اپنی افسری، صحافت یا سرکاری ملازمت کا زعم اتار کر ایک طرف رکھ دیں۔
10۔ اگر آپ کے پاس چھوٹی یا کم لاگت والی گاڑی ہو تو کبھی کالے شیشے استعمال نہ کریں۔

11۔ اگر کالے ہیں تو ناکے کے قریب آتے ہی تمام شیشے نیچے کر دیں اور اگلی فرصت میں کالا کاغذ اتروا دیں۔

12۔ ناکے کو دیکھ کر کبھی راستہ بدلنے کی کوشش نہ کریں۔
13۔ اگر آپ کا خیال ہے کہ آپ کو نظرانداز کر دیا جائے گا تو ایسا نہیں ہو گا۔
14۔ اگر آپ کو لگے کہ پولیس  نے آپ کا پیچھا شروع کر دیا ہے تو فوراً گاڑی روک دیں۔

15۔ گاڑی لازمی روکیں چاہے اس میں کوئی غیرقانونی چیز ہی کیوں نہ ہو کیونکہ اس کے ساتھ پکڑ بھی لیا جائے تو بھی بچنے کا چانس ہو گا۔

16۔ یہ خیال کہ ہلکی پھلکی بے خیالی نظرانداز کر دی جائے گی، تباہ کن ہو سکتا ہے۔

17۔ ’میرے بھی کچھ حقوق ہیں‘ کے خیال کو شیشہ نیچے کر کے اچھال دیں، مونگ پھلی کے ان چھلکوں کی طرح جو آپ پچھلے اشارے پر پھینک آئے ہیں۔

18۔ جیب میں کچھ پیسے لازمی رکھیں۔

19۔ فلمی ہیروز کا انداز اپنانے کی کوشش ہرگز نہ کریں کیونکہ وہ بھی آپ کو بے وقوف ہی بنا رہے ہوتے ہیں۔

20۔ آپ کے ساتھ کوئی بدتمیزی ہو بھی جائے تو بعد میں شکایت درج کرائیے موقع پر اہلکاروں سے مت الجھیے۔

ہم ایک مشکوک معاشرے کے باسی ہیں جس میں سب کو سب پر شک رہتا ہے ایسے میں یہ سوچنے کہ ’کسی کو کیا کرنا چاہیے‘ کے بجائے یہ سوچنا ضروری ہے کہ ’ہمیں کیا کرنا چاہیے‘ اپنے بچاؤ کے لیے۔

ہمارے حقوق ہوں گے اور ہیں لیکن انہیں حاصل کرنے کے لیے زندہ رہنا بہرحال ضروری ہے جبکہ زندہ رہنے کی یہ شرط ان اہلکاروں پر لاگو نہیں ہوتی جنہوں نے چوراہوں پر بے گناہوں کو بھونا ہے وہ نہ صرف زندہ رہتے ہیں بلکہ بری بھی ہو جاتے ہیں۔ اس لیے احتیاط کیجیے۔

سفر بخیر، خیر سے جائیں، زندگی رہی تو پھر ملیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).