مسٹر حسن نثار! آپ چاہتے کیا ہیں؟



30 سیکنڈز میں کوئی شخص اتنی بکواس کر سکتا ہے کہ دیکھنے والے کراہت میں مبتلا ہو جائیں تو یہ کمال کوئی حسن نثار کی نئی وڈیو کلپ میں دیکھ سکتا ہے اور دیکھنے کے بعد سر پکڑ کر رو سکتا ہے کہ یہ ہیں اس ملک کے نام نہاد دانشور۔ یہ ہیں ان کی زبانیں جن سے سوائے مغلظات کے کچھ باہر نہیں آتا۔ مجموعی طور پر قوم کی اخلاقی زبوں حالی پر نظر دوڑائی جائے تو سہرا ان ہی جیسے بد اخلاق اور عقل سے عاری ”غیر دانشوروں“ کو جاتا ہے جنہوں نے ایک ملک کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے اخباروں کے صفحات کو اپنی جہالت کی سیاہی انڈیل کر کئی نسلوں کو گمراہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔

حسن نثار اپنی 30 سیکنڈز کی وڈیو میں ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ، با اخلاق اور ان سے کہیں زیادہ قابل خاتون محترمہ ریما عمر کے بارے میں ہذیان گوئی کرتے ہیں کہ دیسی بیبیوں کو مردوں سے مقابلے کا بہت شوق ہے اور جب مقابلہ کرنے کا وقت آتا ہے تو وہ چوں چوں کرتی ہیں وغیرہ وغیرہ۔ یہ یاد رہے کہ اس کلپ سے قبل ایک لائیو شو کے دوران بھی بلند آواز میں بات کرنے پر ٹوکے جانے کے سبب حسن نثار آپے سے باہر ہو گئے تھے اور خاتون کو بات ہی مکمل نہیں کرنے دی تھی۔

ان کی یہ نئی کلپ اسی سلسلے میں اپنی مردانگی کے زعم اور رعونت کے سبب اپنی نامعلوم قابلیت کو ثابت کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ اتنا ہی نہیں، جب اس مختصر وائرل کلپ کی مکمل وڈیو دیکھی تو اس میں حسن نثار، خاتون کے لئے بار بار جاہل، کم عقل اور ”دمیں ریورس میں چلی جاتی ہیں“ جیسے گھناؤنے الفاظ استعمال کر رہے تھے۔

حضرت! پہلی بات تو یہ اپنی بے عقل کھوپڑی میں ڈال لیں کہ کسی بھی عورت کا آدمی سے برابری کرنا شوق یا پھر ضرورت نہیں بلکہ حق ہے جو اسے کسی مرد سے لینے کی ضرورت نہیں۔ دوسری بات یہ کہ چونکہ آپ براہ راست ریما عمر صاحبہ کی ذات پر نکتہ چیں تھے تو یہ یاد رکھیں مقابلہ ہمیشہ برابر یا خود سے اونچے لوگوں سے کیا جاتا ہے اور جو اس وقت آپ کی اخلاقی حالت ہے کوئی بھی مہذب انسان مقابلہ تو دور آپ سے کلام تک کرنا گوارا نہیں کرے گا۔  یہ تو آپ کا ہی خواب ہو سکتا ہے کہ ریما عمر یا کوئی اور قابل شخص آپ کو اتنی اہمیت دے کہ آپ ان سے مقابلے کے قابل بن سکیں لیکن ظاہر ہے کہ یہ ممکن نہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ دلیلوں کے فقدان اور کمتری کے احساس نے آپ کی فرعونیت کو اتنا بھڑکا دیا کہ براہ راست ٹی وی شو میں بدتہذیبی کے بعد بھی آپ نے خاتون کے بارے میں دوبارہ برے انداز میں بات کی۔

آپ کا اونچی آواز، گالم گلوچ اور آداب گفتگو کی دھجیاں بکھیرتا لہجہ آپ کے ناقص علم اور کمزور دلیل کا ثبوت ہے۔ چلا چلا کر گالیاں بکنے سے آپ خود کو علمی طور پر برتر ثابت نہیں کر سکتے اور شاید یہی وجہ ہے کہ آپ کھسیانی بلی کی طرح بار بار کھمبا نوچنے پر مجبور ہیں۔ اگر دو بار آئین توڑنے والا غدار، ملک سے بھاگا ہوا سابقہ فوجی جرنیل اور آمر آپ کا سیاسی خدا ہے تو بھلے ہوتا رہے لیکن آپ قطعی یہ حق نہیں رکھتے کہ اپنی جہالت سے بھری سوچ کا ٹوکرا زبردستی کسی کے سر پر تھوپتے پھریں۔ کیا آپ کوئی غنڈے ہیں؟ بدمعاش ہیں یا صحافت کوئی آپ کی میراث ہے کہ آپ کے آگے کوئی اپنی بات نہیں کر سکتا اور کرے گا تو آپ اپنی غلیظ زبان سے اسے چپ رہنے پر مجبور کر دیں گے؟

مسٹر حسن نثار! آپ نے صرف ریما عمر کے ساتھ ہی بد تمیزی نہیں کی بلکہ ملک میں بسنے والی ان تمام خواتین کی توہین کی ہے جو اس پدرشاہی معاشرے میں برابری کے حق کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ آپ کا خواتین کے بارے میں بات کرنے کا اتنا پست انداز آپ کو لوگوں کی نظر میں گرانے کے لئے کافی ہے۔ آپ کا اخلاق، رکھ رکھاؤ اور بات چیت کا انداز دیکھ کر یہ تو معلوم ہو گیا ہے کہ عزت، تقدس، علم اور احترام جیسے لفظوں کا آپ سے کوئی لینا دینا نہیں لیکن پھر بھی تھوڑی سی شرم محسوس ہو تو اپنی نشست کے پیچھے سجائی ہوئی کتابیں کسی کباڑیے کو دے دیں تاکہ آپ جیسے بدتمیز اور فضول گو کی گفتگو سن کر عوام کا بھروسا کتابوں پر سے نہ اٹھ جائے۔

آپ جیسے بے ضمیر لوگ جب چاہیں مذہب اور حب الوطنی کا لبادہ اوڑھ کر اپنی بد زبانی اور بد اخلاقی کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں مگر حضرت یہ سوشل میڈیا کا دور ہے،  اب ایک لفظ منہ سے نکالنے پر منٹوں میں خبر بنتی ہے اور سیکنڈز میں لوگوں تک پہنچتی ہے ، یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ اندھوں میں کانا راجا کے مصداق آپ شیخ رشید کی طرح کتنے ہی سینئر ہونے کا شور کیوں نہ مچا لیں، آپ کا یا آپ جیسے کسی دوسرے نیم حکیم کا خواتین کے لیے حقارت آمیز لہجہ اور صحافت کے نام پر غنڈہ گردی کو اب کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).