ہزارہ دھرنا: ’آپ کسی بھی ملک کے وزیر اعظم کو بلیک میل نہیں کر سکتے، آپ لاشیں دفنا دیں میں آج ہی آجاؤں گا‘


عمران خان
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر ہزارہ برادری مچھ میں قتل ہونے والے اپنے 11 افراد کی تدفین کر دیں تو وہ آج ہی کوئٹہ جائیں گے، مگر 'بلیک میلنگ' میں نہیں آئیں گے۔

اسلام آباد میں سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے قیام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مچھ واقعے کے بعد انھوں نے فوراً وزیرِ داخلہ کو اور پھر دو وفاقی وزرا کو یہ بتانے کے لیے لواحقین کے پاس کوئٹہ بھیجا کہ حکومت پوری طرح ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا ‘میں نے انھیں یقین دلایا کہ ہم لواحقین کا پوری طرح ان کا خیال رکھیں گے کیونکہ ان کے کمانے والے ہلاک ہوئے ہیں اور انھیں معاوضہ دیں گے۔’

انھوں نے کہا کہ ’کل تک حکومت لواحقین کے سارے مطالبات مان چکی ہے، اب ان کا مطالبہ ہے کہ وزیرِ اعظم آئیں تو دفنائیں گے۔‘

انھوں نے کہا: ‘ہم نے انھیں یہ پیغام پہنچایا ہے کہ جب آپ کے سارے مطالبات مان لیے ہیں، تو یہ مطالبہ کرنا کہ ہم وزیرِ اعظم کے نہ آنے تک نہیں دفنائیں گے، تو کسی بھی ملک کے وزیرِ اعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کرتے۔’

یہ بھی پڑھیے

جب تک وزیر اعظم نہیں آئیں گے ہم میتیں نہیں دفنائیں گے‘

’چھوٹے بھائی کو کیسے بتائیں کہ اب بابا کبھی گھر نہیں آئیں گے‘

’لواحقین سے کوئی ایسا وعدہ نہ کریں جسے بعد میں پورا نہ کر سکیں‘

انھوں نے کہا کہ اس طرح ہوا تو کل کو ہر کوئی ملک کے وزیرِ اعظم کو بلیک میل کرے گا جس میں ان کے مطابق سب سے پہلے ملک کی اپوزیشن جماعتیں ہوں گی۔

‘میں نے انھیں کہا ہے کہ جیسے ہی آپ انھیں دفنائیں گے تو میں کوئٹہ آؤں گا اور لواحقین سے ملوں گا۔ آج اس پلیٹ فارم سے دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ اگر آپ آج دفنائیں گے تو میں آج کوئٹہ جاؤں گا۔’

عمران خان نے کہا کہ یہ مطالبہ ناقابلِ فہم ہے کہ وزیرِ اعظم آئے گا تو دفنائیں گے۔

اگرچہ وزیر اعظم نے ہزارہ برادری کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ وہ کئی سانحات کے بعد ان کے پاس گئے بھی ہیں اور انھوں نے ان کا خوف بھی دیکھا ہوا ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ ‘ہزارہ کمیونٹی کے لوگوں پر شاید سب سے زیادہ ظلم ہوا ہے، ان کو ٹارگٹ کیا گیا، اور خاص طور پر 11 ستمبر کے بعد ان پر جس طرح ظلم کیا گیا، انھیں قتل کیا گیا، کسی اور کمیونٹی پر اس طرح کا ظلم نہیں ہوا۔’

انھوں نے اس واقعے کو انڈیا کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سازش کے تحت ملک میں اہلِسنت اور اہلِ تشیع علما کو قتل کر کے ملک میں انتشار پھیلانے کا منصوبہ تھا، جس سے ان کے مطابق وہ مارچ میں ہی اپنی کابینہ کو خبردار کر چکے تھے۔

انھوں نے کہا کہ وہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنھوں نے چار بڑے واقعات روکے مگر اس کے باوجود ایک بڑے سنی عالم کا کراچی میں قتل کیا گیا، اور حکومت نے بڑی مشکل سے یہ فرقہ وارانہ تفریق کی آگ بجھائی۔

دھرنا

خواتین بھی اپنے بچوں سمیت بڑی تعداد میں دھرنے میں شریک ہیں

لواحقین کا دھرنا جاری

مچھ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کان کنوں کے قتل کے خلاف احتجاجی دھرنا کوئٹہ کے مغربی بائی پاس کے علاقے میں جاری ہے اور آج اس دھرنے کو چھٹا دن ہو چکا ہے۔ بی بی سی کے نمائندے محمد کاظم کے مطابق شدید سردی کے باوجود شرکا کی تعداد میں کمی نہیں آئی ہے اور مردوں کے ساتھ خواتین بھی اپنے بچوں سمیت بڑی تعداد میں دھرنے میں شریک ہیں۔ آج جماعتِ اسلامی کے امیر سراج الحق نے کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا جہاں انھوں نے وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا یہ بیان ان کی ‘منفی سوچ’ کا عکاس ہے کہ انھیں بلیک میل کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘اگر آپ واقعی وزیرِ اعظم ہیں تو آپ کو آنا چاہیے، اور اگر آپ نہیں ہیں تو آپ سے کوئی گلہ نہیں ہے۔’سراج الحق نے کہا کہ جتنی دیر تک عمران خان نہیں آئیں گے، تب تک ان لاشوں کو نہ دفنانے کی وجہ لواحقین نہیں بلکہ وزیرِ اعظم کی ‘انانیت اور غرور’ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp