محبت کیا ہے؟


ہزاروں سالوں سے ہم انسان محبت کے بارے میں طرح طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔ ہر دانشور اور صوفی محبت کے بارے میں مختلف خیال پیش کرتا ہے۔ حقیقت میں محبت یا love کا کیا مطلب ہے؟ اس کائنات میں محبت سے اوپر کچھ نہیں، ۔ سب کچھ ہی محبت ہے۔ انسان سے انسان اور پھر انسان سے کائنات اور کائنات سے خدا تک کا سفر محبت کے سوا کچھ نہیں۔ جو انسان محبت سے واقف ہو جاتا ہے وہ کائنات اور خدا کو بھی جان لیتا ہے۔ کسی انسان میں اگر محبت نہیں تو کائنات، خدا، انسان، مذاہب، نظریات، فلسفہ، سائنس اور روحانی دنیا کے علم کا کوئی فائدہ نہیں۔

محبت کے ہونے سے ہی سب کچھ ہے۔ ہم انسان کچھ بھی بن جائیں، سائنسدان، روحانی مفکر، دانش ور، صوفی، مرشد اور مذہبی مفکر، اگر ہمارے دل و دماغ میں محبت نہیں ہے تو اس کائنات میں ہماری کوئی وقعت ہی نہیں۔ محبت کا مطلب ہے ایک ہوجانا، کائنات سے جڑ جانا، زندگی اور موت سے ایک ہو جانا، اسی کا نام محبت ہے۔ اگر انسان محبت کو سمجھ گیا تو زندگی اور کائنات انسان کی سمجھ میں آ جائے گی۔ محبت کو اگر دیکھنا ہے، محسوس کرنا تو اس کے لئے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ اس کو expereince کیا جائے۔

اس کا مشاہدہ کریں کہ یہ محبت آخر ہے کیا؟ محبت کو سمجھنا ہے تو تحمل سے expereince کریں۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ ہم محبت کے تجربے سے تو کرتے ہیں لیکن اس سلسلے میں بھی جلد بازی کرتے ہیں، ہم ٹھہرتے نہیں اور نہ ہی شدت سے محبت کی واردات کا مشاہدہ کرتے ہیں، جلدی سے فوری ہی محبت کی واردات سے نکلنا چاہتے ہیں۔

سوچیں کیا ہمیں چاند دکھائی دے رہا ہے؟ ہم انسان چاند کو نہیں حقیقت میں چاند کے عکس کو دیکھ رہے ہیں لیکن ہم کہتے کیا ہیں کہ ہم چاند کو دیکھ رہے ہیں۔ چاند حقیقت میں کچھ نہیں سوائے لائیٹ کے اور ہم انسان حقیقت میں اس لائیٹ کا بھی عکس دیکھ رہے ہوتے ہیں۔  سوال یہ کہ یہ لائیٹ یا روشنی کیا ہے؟ اور کیا ہمیں حقیقت میں روشنی نظر آتی ہے؟ زمین اور سورج کے درمیان روشنی سفر کر رہی ہے، کیا ہمیں وہ روشنی نظر آتی ہے یا پھر اندھیرا؟

جواب ہے اندھیرا ، تو اس کا مطلب ہے جسے ہم روشنی سمجھ رہے ہیں حقیقت میں تو وہ اندھیرا ہے۔ سوچیں جس چیز کو ہم روشنی کہہ رہے ہیں وہ تو حقیقت میں اندھیرا ہے۔ جب یہی روشنی اور چاند آپس میں ملتے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟ وہ روشنی جو حقیقت میں اندھیرا تھا وہ روشنی ہو جاتی ہے۔ اس کا نام محبت، پیار یا لو ہے۔ محبت کو expereince کرنے کے کئی راستے ہیں۔ ان میں سے ایک راستہ یہ ہے کہ تو ہی تو ہے۔ انسان ہی روشنی ہے جو مسلسل سفر کر رہا ہے اور اکیلے بھٹک رہا ہے۔المیہ یہ ہے کہ وہی انسان جانتا ہی نہیں کہ وہ روشنی ہیں۔

ہم انسان نہیں تو کائنات کا کوئی وجود نہیں، ہمارے ہونے کی وجہ سے ہی سب کچھ ہے۔ ایک دوسرے کے ہونے کی وجہ سے کچھ ہیں۔ خدا نہیں تو انسان نہیں، کائنات نہیں تو انسان نہیں، سب ایک دوسرے سے جڑے پڑے ہیں۔ سب حقیقت میں ایک ہی ہیں اور اسی کا نام محبت ہے۔ خدا کی وجہ سے ہم ہیں، اسی خدا کی جانب تو ہم سفر کر رہے ہیں، انسان نہ ہو تو کیسا سفر؟

اس کے ہونے سے ہم انسان ہیں اور ہمارے ہونے سے خدا ہے۔ تو سوچیں جدائی کہاں ہے؟ تفریق کہاں ہے؟ سب ایک دوسرے سے جڑے پڑے ہیں۔ سوچیں روشنی حقیقت میں اندھیرا ہے اور روشنی کو روشن بھی یہی اندھیرا کر رہا ہے، اسی کا نام محبت ہے۔ کائنات کا ایک ایک ذرہ ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ کائنات سے خدا اور انسان تک کہیں بھی ادھورا پن نہیں ہے، سب ایک دوسرے سے ہیں۔ محبت کو دیکھنے کا ایک نظریہ یہ ہے کہ تو ہی تو ہے۔

محبت کو مشاہدہ کرنے کا دوسرا نظریہ یہ ہے کہ مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب یا اس پوری کائنات میں صرف میں ہی میں ہوں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ بارش کا موسم جب اپنے جوبن پر ہو تو آسمان پر قوس قزح کا منظر نظر آتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ حقیقت میں کیا ہمیں قوس قزح نظر آ رہی ہے؟ یا روشنی کے بغیر قوس قزح کا کوئی وجود ہے؟ بغیر روشنی کے قوس قزح کہاں ہے؟ قوس قزح کے رنگ بھی تو روشنی سے پھوٹ رہے ہیں، وہی روشنی جو حقیقت میں اندھیرا ہے۔

سوچیں جسے ہم اندھیرا کہہ رہے ہیں وہ روشنی ہے اور جسے روشنی کہہ رہے ہیں وہ اندھیرا ہے، اندھیرے کے بغیر روشنی نہیں اور روشنی کے بغیر اندھیرا نہیں۔ اسی کا نام محبت ہے۔ محبت کی حقیقت یا محبت کا سچ سمجھنا ہے تو اپنی observation پر فوکس کریں۔ انسان کی سچی نظر انسان کو محبت تک پہنچا دیتی ہے اور غلط نظریہ انسان کو محبت سے دور لے جاتا ہے۔ محبت حقیقت میں نظر کا کھیل ہے۔ ہم مذہب کے نام پر لڑ رہے ہیں، عقیدے کے نام پر ایک دوسرے کا قتل کر رہے ہیں، قومیت اور وطن پرستی کے نام پر نفرت اور تعصب پھیلا رہے ہیں کیوں جب کہ ہم جانتے ہیں کہ ہم سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

ہم ہی کائنات ہیں؟ ہماری نظر بس دیکھتی یہاں تک ہے کہ یہ میرا یہ تیرا، وہ میرا خدا، وہ اس کا بھگوان، یہ میرا مذہب، یہ تیرا مذہب، یہ میرا ملک، یہ تیرا ملک؟ سب نظر کا کھیل ہے، سب نظر کی سچائی ہے، سب نظر کا دھوکہ ہے۔ ہم انسان صرف پیار اور محبت کی باتیں کر رہے ہیں؟ دنیا میں انسان سب سے زیادہ جو لفظ بولتے ہیں، سنتے پڑھتے اور ٹی وی پر دیکھتے ہیں اس لفظ کا نام ہے محبت؟ کیا انسانوں کی اس دنیا میں واقعی محبت ہے؟

سوچیں؟ دنیا میں ہر مذہب اور عقیدے کے ماننے والے سب سے زیادہ نفرت، تعصب کے خلاف باتیں کرتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ  پھر دنیا میں محبت سے زیادہ نفرت کیوں پھیل رہی ہے؟ سب نظر اور نظریے کا کھیل ہے۔ جس انسان کی نظر یا نظریہ کائناتی ہے اسے محبت کرنے کے لئے یا محبت کی تبلیغ کرنے کے لیے ہزاروں انسانوں کی ضرورت نہیں ہے۔ انسان جب خود کو دیکھ لیتا ہے، خود کو experience کر لیتا ہے، خود کا مشاہدہ کر لیتا ہے تو نظر یا نظریے کا سارا کھیل وہ سمجھ جاتا ہے۔

جس انسان کو محبت کی سمجھ آ جاتی ہے اس کے لیے ایک انسان کافی ہے۔ ایک انسان میں ہی سب رنگ ہیں۔ جیسے روشنی جب قوس قزح ہو جاتی ہے تو کئی رنگ نمودار ہوتے ہیں، کیا یہ سب رنگ حقیقت میں روشنی نہیں ہیں۔ کائنات کے تمام رنگ محبت ہیں۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم ان رنگوں کو جدا جدا کر کے دیکھتے ہیں۔ میں کائنات سے الگ نہیں ہوں، کائنات مجھ سے الگ نہیں ہے ، اس لیے ہر ذرے پر میں، میں ہی میں ہوں اورتو ہی تو ہے اور میں اور تو ایک ہیں۔ میں اور تو ایک سکے کے دو رخ ہیں، جیسے روشنی اور اندھیرا۔ جیسے خدا اور انسان۔ ہر رنگ میں ہوں، سارے رنگ میں ہوں اور تمام رنگ ہی حقیقت میں روشنی ہیں۔

محبت کیا ہے؟ خود کو جان لینا، خود سے واقف ہو جاتا، خود کو دریافت کر لینا، اسی کا نام محبت ہے، اسی کا نام پیار ہے؟ اسی کا نام لو ہے؟ ہم ہی وہ روشنی یا توانائی ہیں جو کائنات کے ہر ذرے کا ذریعہ ہیں۔ ہم نہیں تو کچھ نہیں اور کچھ نہیں تو ہم نہیں۔ ہم انسان ایک دوسرے کو نہیں دیکھ رہے ، ہم اپنے آپ کو دیکھ رہے ہیں، ہم انسان ایک دوسرے سے محبت کر رہے ہیں حقیقت میں ہم خود سے ہی محبت کر رہے ہیں۔ ہمیں بس لگتا ہے کہ میں اس لڑکی سے محبت کرتا ہوں وہ لڑکی بھی حقیقت میں مَیں ہی ہوں۔ ایک طرف میں ہی میں ہوں، ایک طرف تو ہی تو ہے، ایک طرف نہ تو ہے اور نہ میں ہوں، اسی کا نام محبت ہے؟ جس دن ہم انسانوں نے خود کو دریافت کر لیا پوری کائنات اور محبت کا حقیقی نظریہ ہماری سمجھ میں آ جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).