بات انسانیت کی ہو تو بلیک میل ہو جانا چاہیے


جناب بات انسانیت کی ہو تو بلیک میل ہو جانا چاہیے۔ بات جب مظلوم لوگوں کے حق کی ہو تو بلیک میل ہو جانا چاہیے۔ بات جب انصاف کی ہو تو بلیک میل ہو جانا چاہیے۔ 2001 سے شروع ہوا یہ ظلم آج تک تو ختم ہو جانا چاہیے تھا پر آج اور پروان چڑھ گیا ہے۔ ایک اسلامی ریاست کا خواب جو ہمیں دکھایا گیا، کیا اس کی حقیقت یہ ہے؟ ہمیں بچپن سے لے کر آج تک اسلامی ریاست کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا، پڑھایا گیا، کیا وہ سبق ہمارے ملک کے نمائندوں نے نہیں پڑھا؟

کیا وہ سبق ان کی کتابوں میں نہیں تھا؟ کیا وہ یہ سبق بھول گئے ہیں؟ خدارا اگر نہیں بھولے تو جائیں بلیک میل ہو جائیں۔ جائیں اور اس بوڑھی ماں کو بتائیں کہ اس کے بیٹے کا انتقام لیا جائے گا۔ جائیں اور اس معصوم بچی معصومہ کو بتائیں کہ اگرچہ ان کے گھر میں کوئی مرد نہیں بچا تو کیا ہوا۔ پوری ریاست کے مرد تو ہیں جو ان کے خونی نہیں تو کیا ہوا اسلامی بھائی باپ تو ہیں۔ ہم سب اس غم میں ان کے ساتھ ہیں۔ وہ اپنے بھائی کا جنازہ بھی اٹھائیں گے اور وہ جو مقصد چھوڑ کر گیا اسے بھی پورا کریں گے۔

اور اگر آپ وہ سبق بھول گئے ہیں تو خدارا خدا سے ڈریں اور ہماری نمائندگی چھوڑ دیں۔ ایک دن آپ سب نے بھی اس دنیا کی طرف کوچ کرنا ہے جہاں اعمال کا حساب ہو گا۔ وہاں جب پوچھا جائے گا تو آپ کیا جواب دیں گے؟ آج آپ ان مظلوموں کے حق میں کھڑے نہیں ہو رہے تو اس دن یہ مظلوم بھی آپ کے حق میں کھڑے نہیں ہوں گے ۔ تب یہی بوڑھی ماں یہی معصومہ پھر ایک دفعہ خدا کو یہی سب کچھ دوبارہ بتائیں گی۔ یاد رکھنا بارگاہ خدا میں ان کی فریاد رد نہیں جائے گی۔

وہاں سب کو انصاف مل جائے گا۔ لیکن آج اگر آپ کے ہاتھ میں اختیار ہے اور آپ ان کی مدد کرتے ہیں تو ان کی آنے والی زندگی تھوڑی سکون میں گزرے گی۔ خدارا اس بات کو سمجھیں۔ آپ کو اختیار دیا گیا ہے تو اس کا صحیح استعمال کریں۔ وگرنہ ہمیں ایسے سربراہ نہیں چاہییں جو ہمارے دکھ میں ہمارے ساتھ ہی نہیں ہیں۔ ہمیں ایسے سربراہ نہیں چاہییں جو اپنے عوام کی تکلیف ہی نہ سمجھتے ہوں۔

آج ایک ہفتہ گزر نے کو ہے۔ لاشیں سڑکوں پر پڑی ہیں۔ یہ لوگ تو اپنا حق حاصل کرنے کے لیے آپ سے مانگ ہی کیا رہے ہیں، ایک ملاقات؟ جس میں وہ صرف آپ کو اپنے دکھ بتائیں گے۔ آپ کہتے ہیں کہ یہ بلیک میل ہے؟ اگر یہ بلیک میل ہے تو بلیک میل ہی سہی۔ اگر اپنی ریاست کے سربراہ کو اپنے مسئلوں کے بارے میں بتانا بلیک میل ہے تو مہربانی کر کے خان صاحب اس دفعہ بلیک میل ہو جائیں۔ آپ ان لوگوں کے حوصلے کو دیکھیں بلکہ داد دیں کہ اپنوں کو کھونے کے بعد بھی انہوں نے کوئی منفی قدم نہیں اٹھایا۔ کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی۔ کسی شے کو نقصان نہیں پہنچایا۔ کیونکہ وہ حق اور باطل میں فرق جانتے ہیں۔ تھوڑا سا فرق آپ بھی دیکھیں اور جائیں۔ اور ایک بات کی میں گارنٹی دیتا ہوں کہ اس بلیک میل ہونے سے آپ کا ذرا برابر بھی نقصان نہیں ہو گا بلکہ آپ کو دعائیں ہی ملیں گی۔

خدارا جائیں اور جا کر اپنے لوگوں کو سنیں۔ ان کی مدد کریں۔ ان کو یقین دلائیں کہ یہ اسلامی ریاست گیارہ جوانوں کی قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دے گی۔ ان کو انصاف ملے گا۔ مجرم اپنی سزا پائے گا۔ چھے بہنوں کے اب چھے کروڑ بھائی ہیں۔ ہم سب ان کے ساتھ ہیں۔ وہ اپنے آپ کو اس مشکل میں اکیلا نہ سمجھیں۔ اب ان گیارہ خاندانوں کے ساتھ پورا پاکستان کھڑا ہے اور انشاءاللہ آئندہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ اس کے لیے اقدام کیے جائیں گے۔ جائیں اور بلیک میل ہو جائیں اور انسانیت کو بچا لیں۔

تم مار کر سمجھتے ہو کہ بھولنا آسان ہوتا ہے
کبھی پال کے دیکھنا ایک بیٹا کیسے جوان ہوتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).