امریکہ میں کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے مشہور چہرے باری باری سلاخوں کے پیچھے، 'کیو اینون شامان' جیک انجیلی پر مقدمہ


امریکہ
'کیو اینون' (QAnon) نامی سازشی نظریے کا پرچار کرنے والوں میں سے ایک معروف کارکن جیک انجیلی پر گذشتہ ہفتے امریکی دارالحکومت میں کیپٹل ہل پر دھاوا بولنے کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

‘کیو اینون شامان’ کے نام سے مقبول جیکب انتھونی چانسلی پر پرتشدد طریقے سے عمارت میں داخل ہونے اور خراب رویے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

جیکب چانسلی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ وہ شخص ہیں جنھوں نے اپنے چہرے پر پینٹ کیا ہوا تھا، فر کی بنی ہوئی ٹوپی پہنی ہوئی تھی اور سر پر سینگ لگائے ہوئے تھے اور انھیں کانگریس کی عمارت میں اندر دیکھا گیا تھا۔

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

’صدر ٹرمپ کو فوراً عہدے سے ہٹایا جائے ورنہ ان کا مواخذہ ہو سکتا ہے‘

’انھوں نے زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی، پھر میں نے گولی چلنے کی آواز سُنی‘

’کیو اینون‘: وہ سازشی نظریہ جسے ٹرمپ رد نہیں کرنا چاہتے

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے ان واقعات کے بعد مواخذے کا سامنا کر سکتے ہیں جو ان کی دور صدارت میں دوسری بار ہوگا۔

ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین کا صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انھوں نے دھاوا بولنے والوں کو اکسایا تھا اور ان فسادات میں پانچ افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔

ایف بی آئی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ہنگامہ کرنے والوں کو گرفتار کرنے میں ان کی مدد کریں۔

جیکب چانسلی نے ابھی تک ان الزامات کے بارے میں کوئی رد عمل نہیں دیا ہے۔

تاہم واشنگٹن ڈی سی میں حکومتی اٹارنی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق کہا گیا کہ ‘مبینہ طور پر جیکب چانسلی وہ شخص ہیں جنھیں میڈیا پر دکھایا گیا جو کپیٹل ہل پر سر پر سینگ لگائے ہوئے اور فر کی بنی ہوئی ٹوپی، اور لال، نیلے اور سفید رنگ کے فیس پینٹ اور بغیر قمیض پہنے اور پتلون میں داخل ہوئے۔ان کے ہاتھ میں ایک تقریباً چھ فیٹ لمبا نیزہ تھا، اور جس کے سرے کے نچلے حصے پر امریکی جھنڈا بندھا ہوا تھا۔’

اس بیان میں مزید کہا گیا کہ پولیس نے ریاست فلوریڈا میں اس شخص کو بھی حراست میں لے لیا ہے جس کی تصویر دیکھی گئی تھی جس میں وہ کانگریس کی سپیکر نینسی پیلوسی کے ڈائس کو پکڑ کر لے جا رہا تھا۔

امریکہ

ایڈم جانسن نامی 36 سالہ شخص پر مختلف الزامات ہیں اور ان میں سے ایک سرکاری اثاثوں کی چوری کرنے کا بھی ہے۔

الزامات عائد کیے جانے والوں میں ویسٹ ورجینیا سے تعلق رکھنے والے ایک قانون ساز ڈیرک ایونانز بھی شامل ہیں۔

ان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنی ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر شئیر کی تھی جس میں وہ صدر ٹرمپ کے حمایتیوں کے ساتھ دکھائی دیتے ہیں اور پھر عمارت میں اندر داخل ہو جاتے ہیں۔

انھیں جمعے کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور خراب رویے اور پرتشدد طریقے سے داخلے کے الزامات کا سامنا ہے۔

بدھ چھ جنوری کو ہونے والے واقعات کی مد میں اب تک درجن سے زیادہ افراد پر الزامات لگائے جا چکے ہیں۔

ان میں سے ایک اور شخص وہ ہے جس کا تعلق ریاست الاباما سے ہے اور ان پر الزام ہے کہ ان کے پاس 11 مالوٹو کاکٹیل، جو کہ ایک دھماکہ خیز مواد ہوتا ہے’ موجود تھا۔

Supporters of Donald Trump clash with police officers in front of the US Capitol

ڈونلڈ ٹرمپ کا دور صدارت اگلے 11 دن میں ختم ہو جائے گا۔

کانگریس میں ڈیموکریٹس کا ارادہ ہے کہ وہ پیر 11 جنوری کو صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کریں۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اس بارے میں کہا کہ صدر ٹرمپ کی صدارت کے آخری چند دنوں میں ایسا کرنے سے ملک مزید تقسیم ہو سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp