انڈونیشیا: لاپتا مسافر بردار طیارے کے بلیک باکس کی نشان دہی ہو گئی


انڈونیشیا میں حکام کو ہفتے کو دارالحکومت جکارتہ سے پرواز کے کچھ ہی دیر بعد ریڈار سے غائب ہونے والے طیارے کا بلیک باکس مل گیا ہے۔ اس سے قبل حکام کا طیارے کے پرزے اور انسانی اعضا بھی سمندر سے ملے تھے۔

‘انڈونیشیا نیشنل ٹرانسپورٹ سیفٹی کمیٹی’ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سمندر میں گر کر تباہ ہونے والی پرواز ایس جے 182 کے بلیک باکسز کس جگہ پر موجود ہیں۔ اس کی نشان دہی کر لی گئی ہے۔ ہفتے کو انڈونیشیا کی مقامی ایئر لائن ‘سری وجائیا’ کا طیارہ 62 مسافروں کو لے کر پونتیانک جا رہا تھا کہ اُڑان بھرنے کے کچھ ہی دیگر بعد ریڈار سے غائب ہو گیا۔ طیارے کے لاپتا ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا تھا جب کہ درجنوں غوطہ خوروں نے سمندر میں تلاش کا کام بھی شروع کر دیا تھا۔

‘انڈونیشیا سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی’ کے سربراہ باگس پورہیتو کا ملٹری شپ پر صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ انہیں دو مقامات سے سگنلز موصول ہوئے ہیں۔ جو کہ ان کے بقول بلیک باکس کے ہو سکتے ہیں۔

دوسری طرف بحریہ کے عہدیدار وحی الدین عارف نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں جہاز کے تین فٹ لمبے ٹکرے، ٹائر کے کچھ حصے اور انسانی اعضا ملے ہیں۔  ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق انسانی اعضا کی شناخت کے لیے پولیس اسپتال بھجوا دیا گیا ہے۔

اس سے پہلے سرچ ٹیموں اور مچھیروں کو طیارے کے ملبے کے کچھ حصے بھی سمندر سے ملے تھے۔ انڈونیشیا کی ایئر فورس کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ وہ بہت جلد سارا ملبہ تلاش کر لیں گے۔

‘پالویئر میرین پولیس’ کے ڈائریکٹر محمد یاسین کا مقامی ذرائع ابلاغ کو کہنا تھا کہ جکارتہ کے ساحل سمندر کے قریبی جزیروں پر وہ اپنی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جہاں سمندر کی گہرائی 65 سے 75 فٹ ہے۔

دوسری جانب انڈونیشیا کے محکمہ موسمیات نے تیز ہواؤں اور شدید بارشوں کے بارے میں خبردار کیا ہے جس سے تلاش کا عمل متاثر ہو سکتا ہے۔ سری وجائیا ایئر لائنز کا یہ طیارہ لگ بھگ 27 سال پرانا تھا۔

طیارے بنانے والی کمپنی ‘بوئنگ’ کا جاری کردہ بیان میں کہنا ہے کہ وہ حادثے کی تحقیقات کے لیے ایئر لائن اور انڈونیشین حکام کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں گے۔ کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ اسے عملے، مسافروں اور ان کے خاندانوں کا احساس ہے۔

دارالحکومت جکارتہ سے لگ بھگ 740 کلو میٹر دور واقع پونتیانک میں مسافروں اور عملے کے رشتے دار اپنے پیاروں سے متعلق کسی بھی قسم کی خبر کے لیے بیتاب ہیں۔ جب کہ جکارتہ ایئر پورٹ پر رشتے داروں کے لیے ایک مرکز بھی بنا دیا گیا ہے۔

سن 2003 میں شروع ہونے والی سری وجائیا ایئر لائن زیادہ تر اندرون ملک فلائٹس چلاتی ہے اور اس کا سیفٹی سے متعلق بہت اچھا ریکارڈ رہا ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل 2018 میں ‘لائن ایئر’ کے بوئنگ 737 طیارے کو حادثہ پیش آیا تھا۔ جس میں عملے سمیت 189 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ طیارہ بھی جکارتہ ایئر پورٹ سے ٹیک آف کے کچھ دیر بعد ہی جاوا سمندر میں گر کر تباہ ہوا تھا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa