نائیجیریا: لاگوس کے ’تھرڈ مینلینڈ برج‘ پر چھ ماہ سے ٹریفک کی مشکلات
نائجیریا اور افریقہ میں سب سے زیادہ آبادی والے شہر لاگوس کے رہائشیوں کو معمول سے زیادہ ٹریفک کی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ ایک اہم پل کا ٹریفک کے لیے بند ہونا ہے جسے تھرڈ مینلینڈ برج کہا جاتا ہے۔
گذشتہ برس 25 جولائی سے پل کی صرف ایک سائیڈ ٹریفک کے لیے کھلی ہوئی ہے کیونکہ یہاں ضروری مرمت کا کام جاری ہے۔
لاگوس ایک گنجان آباد شہر ہے جس کے ٹریفک جام بہت مشہور ہیں۔ یہ کئی جزیروں پر مشتمل ہے اور پھر زمین تک پھیلا ہوا ہے، جہاں رہنا نسبتاً سستا ہے۔
تھرڈ مینلینڈ برج 1980 کی دہائی میں بنایا گیا تھا اور اس کی لمبائی 11 کلومیٹر سے زیادہ ہے۔
یہ تین پلوں میں سے سب سے زیادہ لمبا اور مصروف ہے جو زمینی علاقے کو جزیروں سے ملاتا ہے، جو شہر کی معیشت کا دل ہیں اور جہاں سب سے مہنگے علاقے ہیں۔
مرمت کے کام کے دوران ٹریفک کو چلتے رہنے دیا گیا، جو کہ پل کی ایک سائیڈ تھی۔ یہ سائیڈ آدھی رات سے لے کر دوپہر تک زمینی علاقے کو جزیروں سے ملاتی ہے۔
اگلے 12 گھنٹوں میں گاڑیاں دوسری سمت میں یعنی واپس زمین کی طرف سفر کر سکتی ہیں۔ متضاد سمتوں میں یہ سفر درحقیقت کم اجرتوں پر کام کرنے والے لوگوں کے سفر کی عکاسی ہے جو اپنی ملازمتوں کے سلسلے میں جزیروں پر آتے ہیں۔
لوگ شکایتیں کر رہے ہیں کہ پل پر کام کی وجہ سے ان کا سفر اب بہت زیادہ وقت لیتا ہے۔
ایک تاجر بولا جی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم کام کے لیے بہت جلدی نکلتے ہیں لیکن پھر بھی لیٹ پہنچتے ہیں جو کہ اچھا نہیں ہے۔‘
دوسرے کئی لوگوں کی طرح وہ بھی پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتی ہیں لیکن بولا جی کہتی ہیں کہ بہت کم بسیں چل رہی ہیں اور جو چل رہی ہیں ان کا کرایہ بہت زیادہ ہے۔
’راستہ بند ہونے سے پہلے ہم کو ایک بس کے لیے 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑتا تھا، لیکن اب ہم ایک گھنٹے سے زیادہ یہاں انتظار کر رہے ہیں جو کہ اچھا نہیں ہے۔ اور وہ بسوں کے کرائے بڑھاتے جا رہے ہیں۔ ‘
ایک اور تاجر جارج اُن سے اتفاق کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پل کے جزوی طور پر بند ہونے سے پہلے بسیں زیادہ جلدی آتی تھیں اور ان کا اتنا کرایہ بھی نہیں تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ شام کا رش کا وقت سب سے برا ہوتا ہے۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ جزیرے تک جانے میں اتنا وقت نہیں لگتا لیکن واپس آنے میں ہمیشہ کم از کم دو گھنٹے لگتے ہیں۔
پل پر پیدل چلنا اتنا عام نہیں ہے، کیونکہ ایک تو اس کی لمبائی بہت زیادہ ہے دوسرا اس بات کا بھی خدشہ لگا رہتا ہے کہ ’علاقے کے لڑکے‘ کہلانے والے مقامی گینگ لوٹ لیں گے۔
یہ خاتون پل کے ساتھ تھوڑی دور تک ہی چل رہی ہیں تاکہ بس لے سکیں۔
کرسمس کی چھٹیوں کے دوران پل کو کئی دنوں کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا۔ ایسا اس لیے کیا گیا تھا کہ کنکریٹ ڈالی جا سکے، کیونکہ گاڑیوں کی وجہ سے پل کے لرزنے کے باعث صحیح طریقے سے کنکریٹ نہیں ڈالی جا سکتی تھی۔
پل کو جنوری میں دوبارہ کھلنا تھا لیکن ابھی اسے ایک مہینہ آگے کر دیا گیا ہے۔ اس تاخیر کا الزام پولیس کی بربریت کے خلاف مظاہروں پر لگایا جا رہا ہے۔ یہ مظاہرے اینڈ سارس ہیشٹیگ کے زیرِ انتظام پورے ملک میں اکتوبر میں ہوئے تھے۔
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).