مفت مشورے دینے والے کرم فرما


میں بہت فارغ رہتی ہوں اور سب سے زیادہ مشوروں سے بھی میں نوازی جاتی ہوں۔ یہ کام کرو، وہ کام کرو۔ فری بیٹھی ہوتی تو یوٹیوب چینل کا کام سیکھو۔ یہ کر لیا کرو، وہ کر لیا کرو۔ کبھی چہرے پر دھیان دے لیا کرو۔ کوئی فیشل کر لیا کرو۔ گھر میں کتنا گند ہے، صفائی کر لیا کرو۔ کھانا گھر میں بنایا کرو (یہ مشورہ تب ملتا جب کسی ایمرجنسی میں کھانا بازار سے منگوانا پڑے ) اچھا، حالات ہر مشورے کے وقت مختلف ہوتے ہیں۔ مثلاً جب میرے ہاتھ پر چوٹ لگی ہے تو مشورہ آتا ہے۔ رات کو ہی آٹا گوندھ کر رکھ لیا کرو تاکہ اگر صبح چوٹ لگ بھی جائے تو روٹی گھر پر پک جائے۔ جیسے چوٹ مجھے بتا کر آتی ہے۔

اگلا مشورہ ہوتا ہے کوئی نوکری کیوں نہیں کرتی۔ کوئی ہنر سیکھ لو۔ ہر وقت تو فیس بک پر ہوتی ہو کوئی ڈھنگ کا کام کیوں نہیں کرتی۔ اب کون سمجھائے کہ دس منٹ میں آپ کا جو دل چاہے، آپ ہنڈیا میں سبزی یا گوشت گلنے یا چائے کے پکنے تک ایک پوسٹ باآسانی لکھی جا سکتی ہے۔ نیت ہو تو بندہ جواب بھی دے سکتا ہے۔

جن کی گھر میں کوئی نہیں سنتا، اکثر وہ بھی مجھے مشورے دے رہے ہوتے ہیں۔ مشورے پر عمل کر لیں تو پھر شکوے بھی آتے ہیں۔ اخے اتنی مصروف ہو کہ اب ہماری بات کا جواب ہی نہیں دے رہی۔ مغرور ہو گئی ہو۔ اکثر فون پر بچے گیم کھیل رہے ہوتے، کوئی کال ریسیو نہ کریں یا کر کے کاٹ دیں تو طبل جنگ بج اٹھتا ہے۔

ہر مشورہ دینے والا اتنا پرفیکٹ ہوتا ہے اور آپ کی ہر بات کا اتنا بہترین جواب دیتا ہے کہ آپ دنگ رہ جاتے ہیں۔ مثلاً ایک دوست میرا ٹائم ٹیبل ایسے سیٹ فرماتے ہیں کہ صبح اٹھی، باہر چلی گئی۔ شام کو آؤ۔ بچوں کے لیے تین وقت کا کھانا بنا کر رکھ دو۔ رات کو اپنے کپڑے دھو لو، گھر کا کام کر لو۔ پہلے تو یہ سب آپ تصور کر لیں۔ اب آئیں کہ اس سارے وقت میں اکیلے تین بچے گھر کا کیا حشر کریں گے؟ تو جواب آتا ہے انہیں تمیز سکھاو، تربیت کرو اور ہر چھٹی پر آؤٹنگ بھی کراؤ۔ نہیں مطلب کیسے۔ تین بچے بجلی کے سوئچ میں ہاتھ دے سکتے، برتن توڑ سکتے، کوئی چوٹ لگوا لیتے۔ تو یہ ساری روٹین کیسے مینیج ہو۔ اوپر سے طرہ یہ کہ کوئی اور کام بھی کرو ساتھ ساتھ۔

تمہیں چوٹ لگی ہے، تم بیمار ہو، تھک گئی ہو، ہارٹ پیشنٹ ہو۔ فزیکلی یا مینٹلی سٹریس میں ہو، بھاڑ میں گیا سب۔ کیونکہ ہم مشورہ دے رہے ہیں اس لیے تم مانو۔

میری فیس بک پوسٹس کو اکثر پرسنل لے لیا جاتا ہے، اس لیے میں لکھنا چھوڑ دیتی ہوں یا لکھی ہوئی چیزیں ڈیلیٹ کروا دی جاتی ہیں۔ کروڑ بار وضاحت دے چکی کہ میری پوسٹس صرف میری ہیں۔ مجھے نہ تو کسی سے مقابلے کا شوق ہے اور نہ ہی تقابل کا کیونکہ مجھے علم ہے میری اور بہت سے لوگوں کے قسمت حالات شکل اور نظریات میں بہت فرق ہے۔ لیکن میری باتوں کو پرسنل لینے کا غالباً شوق ہے یا کوئی اکساتا ہے کہ یہ تمہارے لیے لکھ رہی عمارہ۔ قسم سے عمارہ اتنی ویلی نہیں کسی کے لیے لکھے، دوسرا عمارہ بہت خود پسند و خود غرض ہے وہ کسی کے لیے نہیں اپنی ذات کے لیے لکھتی ہے۔

لکھنا میرا کتھارسس ہے۔ میرا غصہ میری محبت، میرے خیالات، میرے حالات، پسند ناپسند، سب کچھ آپ کو فیس بک پر مل جائے گا۔ اللہ پاک فرماتا ہے جب کسی کی مدد کرو تو ایسے کرو کہ دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو خبر بھی نہ ہو۔ اور مزید فرماتا ہے کہ کسی کی ضروریات کا تم سے منسوب یا پورا ہونا تم پر اللہ کی رحمت ہے۔

اس سب کے باوجود میری زندگی میں وہ لوگ جنہوں نے مجھے سپورٹ کیا اور اپنا نام بتانے سے بھی منع کیا۔ احسان جتانا تو درکنار شاید ان کے قریبی دوست بھی نہیں جانتے کہ وہ میرے محسن ہیں۔ ان سب کا شکریہ

آج میں جس مقام پر پہنچنے کی کوشش کر رہی ہوں اور تن تنہا اپنے بچوں کی ذمہ داری کی گاڑی جسے میں چھ سال سے گھسیٹ رہی تھی کیونکہ میں اور میرے تین بچے ہی ایک دوسرے کا کل اثاثہ اور رشتہ دار ہیں، اس میں میرا ساتھ دینے کا شکریہ۔ ہاں اللہ پاک مجھے جلد از جلد اس قابل کرے کہ میں اپنے سے وابستہ کچھ لوگوں کی مدد کر سکوں۔ کیونکہ ابھی جس بھی قابل ہوں کوشش کرتی رہتی ہوں کہ کسی کی مجھ سے وابستہ توقع نہ ٹوٹے اور کبھی مجھ میں یہ غرور نہ آئے کہ مجھ جیسی ناکارہ سے کسی کی مدد ہوئی۔ میں نہ بھی بتاؤں تو جانتی ہوں دور کہیں میری ماں مجھے دیکھ کر مسکرا رہی ہے اور میرا حوصلہ بڑھا رہی کہ پتر! مت گھبرا۔ یہ وقت بھی گزر جائے گا۔ تم اپنے پیروں پر اپنی خودداری کو ٹھیس پہنچائے بغیر کھڑی ہو جاو گی۔ تم بس حوصلہ نا ہارنا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).