کورونا وائرس: اسرائیل کووڈ 19 کی ویکسین لگانے میں دنیا بھر میں سب سے آگے کیسے؟


اسرائیل میں ویکسینیشن
اس وقت کووِڈ 19 کی ویکسین حاصل کرنے والوں میں اسرائیل کے شہریوں کا تناسب دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔

کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد اسرائیلی وزیرِ عظم بنیامن نتن یاہو نے اپنے ملک میں ویکسینیشن کی مہم کی خوب تشہیر کرتے رہے ہیں اور اسرائیل اب ایسا ملک بن چکا ہے جہاں اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ تعداد میں لوگوں کو اس وبا سے محفوظ رکھنے کے ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔

ویکسینیشن مہم کے آغاز کے پہلے دو ہفتوں میں پندرہ لاکھ سے زیادہ اسرائیلی شہریوں کو اِس ویکسینیشن کی پہلی خوراک ٹیکا لگنے کی صورت میں مل چکی ہے (آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک ادارے ’آور ورلڈ اِن ڈیٹا‘ کے مطابق اسرائیل میں اب تک 21 فیصد شہریوں کو ویکسین کا پہلا ٹیکہ لگایا جا چُکا ہے)۔

’آور ورلڈ اِن ڈیٹا‘ کے مطابق اسرائیل میں تین جنوری تک ہر سو میں سے 14 افراد کو ویکسین کا پہلا ٹیکا لگ چکا ہے۔

اسرائیل میں ویکسینیشن کی یہ شرح دوسرے نمبر پر آنے والے ملک یعنی بحرین کی نسبت چار گنا زیادہ ہے، جو کہ امریکہ، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کی نسبت سے بھی زیادہ ہے۔ اسرائیل ویکیسن کی خوراکیں حاصل کرنے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے، پہلے نمبر پر چین جبکہ دوسرے نمبر پر امریکہ ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس کامیابی میں کئی عوامل کار فرما رہے ہیں۔

بینر

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے؟

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

کورونا وائرس: مختلف ممالک میں اموات کی شرح مختلف کیوں؟

کورونا وائرس: ان چھ جعلی طبی مشوروں سے بچ کر رہیں


جغرافیائی لحاظ سے نوے لاکھ کی آبادی پر مشتمل ملک، اسرائیل کو ویکسین ملک بھر میں کسی ایک جگہ سے دوسری جگہ تک پہنچانے میں نقل و حمل کے لحاظ سے دوسرے ممالک کی نسبت کسی بڑے مسئلے کا سامنا نہیں ہے۔

حکومت نے فائزر اور موڈرنا کی ویکسینز کی تیاری، توثیق اور حصول سے کئی ماہ پہلے ہی اس کی ترسیل اور ٹیکے لگانے کی تیاری کر لی تھی۔

کورونا

اسرائیل کے تمام شہریوں کے لیے ہیلتھ انشورنس سسٹم کی رکنیت حاصل کرنا ہر شہری کے لیے لازمی ہے۔ اِس سسٹم کا ملک کے کونے کونے میں کلینکوں اور ہسپتالوں کا ایک جال بچھا ہوا ہے۔ اس نظام کو بہترین قسم کے ڈیجیٹل سسٹم کی بدولت وسیع سطح پر ویکسینیشن دینے کا تجربہ ہے، خاص کر نومولود بچوں اور بڑے عمر کے بچوں میں۔

ایک اسرائیلی اخبار ’دی مارکر‘ کے کالم نگار میراف ارلوسوروف کے مطابق، فائزر، جس کی ویکسینیشن کو ابتدائی سطح پر امیونائزیشن کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، ایک مختلف النسل آبادی والے اسرائیل کو ’ایک قسم کی تجربہ گاہ کے طور پر دیکھ رہا ہے جس کے بہت زیادہ منظم ڈیٹا کو دنیا کو قائل کو کرنے کے لیے باآسانی پیش کیا جا سکتا ہے۔‘

اسرائیل کے ایک مقبول اخبار ’ییدیوت اہرونوٹ‘ کے ایک تجزیہ کار ناداو ایال لکھتے ہیں کہ فائزر کے لیے ’اسرائیل تیزی سے ویکسینیشن دینے کا ایک پائلٹ پراجیکٹ بن گیا ہے۔‘

ابتدائی سطح پر اِس ویکسینیشن کے بارے میں تحفظات کے باوجود بھی، اسرائیلیوں کی ایک بہت بڑی تعداد ویکیسنیشن کے لیے باہر نکلی ہے، جن میں میڈیکل کا عملہ، ساٹھ برس سے زیادہ عمر کے افراد اور وہ لوگ جنھیں اس وقت کسی خطرناک بیماری کا سامنا ہے، انھیں ترجیحی بنیادوں پر پہلی مہم کے دوران ٹیکے لگائے جا رہے ہیں۔

اسرائیل کے وزیرِ صحت یولی ایڈلسٹائین نے پیشین گوئی کی ہے کہ اسرائیل میں اپریل تک تمام ضرورت مندوں کو ویکسینیشن دی جا چکی ہو گی، جس کی وجہ سے حکومت اقتصادی سرگرمیوں کو بحال کر سکے گی اور لوگوں کی معمول کی سماجی اور ثقافتی سرگرمیاں دوبارہ سے شروع ہو سکیں گی۔

فی الحال اسرائیل کو کووِڈ-19 سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے کی لہر کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ افراد کی تعداد اور وکیسینیشن زدہ افراد کی تعداد کے درمیان ایک مقابلہ چل رہا ہے، جو کہ برطانیہ میں دریافت ہونے والی اس وائرس کی نئی تبدیل شدہ شکل کی وجہ سے مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

کورونا

حکومت نے اس وقت دکانیں بند کی ہوئی ہیں اور ایک مخصوص تعداد سے زیادہ افراد کے ایک جگہ پر جمع ہونے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے جبکہ تیسری مرتبہ ملک گیر لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا ہوا ہے کیونکہ اس وقت یومیہ آٹھ ہزار نئے کیسز ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔

حالات کو پیچیدہ بنانے والا ایک اور سبب غربِ اردن اور غزہ کی پٹی کے حالات ہیں، جہاں کووِڈ-19 سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے، لیکن انھیں ویکسین کی سہولت حاصل نہیں ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ وہ صحت کے عالمی ادارے سے وابستہ تنظیم ’کوویکس‘ کی مدد سے روس سے ویکسینیشن حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں (کوویکس کم آمدن والے ممالک کی مدد کے لیے ارزاں قیمتوں پر ویکسینیشن مہیا کر رہی ہے)۔ تاہم ابھی اس کا کچھ علم نہیں ہے کہ ان علاقوں میں کب ویکسینیشن دستیاب ہو سکے گی۔

کوویسک کسی کم آمدن ملک کی صرف 20 فیصد آبادی کو ویکسینیشن پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔

فلسطینی علاقوں میں ویکیسنیشن کی عدم دستیابی کا اسرائیل کی صحتِ عامہ پر براہِ راست اثر پڑے گا جہاں ہزاروں فلسطینی مزدور روزگار کی تلاش میں روزانہ اسرائیل جاتے ہیں اور کئی سارے غربِ اردن میں بنی ہوئی یہودی بستیوں میں کام کرنے جاتے ہیں۔

اسرائیل کے انسانی حقوق کے سرگرم کارکنان کہتے ہیں کہ غربِ اردن اور غزہ پر اسرائیل کے موثر کنٹرول ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی قوانین کے تحت ایک قابض ملک کے طور پر اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ علاقوں کی آبادی کو ویکسین مہیا کرے۔

اسرائیل کے ایک معتدل مزاج روزنامہ ’ہیرِٹز‘ نے اپنے گذشتہ ماہ کے ایک اداریے میں اصرار کیا تھا کہ ’اسرائیل کی قانونی، اخلاقی اور انسانی بنیادوں پر ذمہ داری ہے کہ فلسطینی آبادی کو ویکسینیشن مہیا کرے۔‘

اس اخبار نے اس بات کا بھی اشارہ دیا تھا کہ فلسطینیوں اور اسرئیلیوں کے درمیان روز مرہ کے رابطوں کا مطلب ہے کہ ’اسرائیلی ریاست میں اس وبا کا اُس وقت تک خاتمہ نہیں ہو سکتا ہے جب تک یہ اُن علاقوں میں تیزی سے پھیل رہی ہے جو اس کی ذمہ داری بنتے ہیں۔‘

اسرائیل کے نائب وزیرِ صحت یوآو کِیش نے ایک سرکاری براڈکاسٹر ’کان‘ کو گذشتہ ماہ بتایا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی مدد کے بارے میں غور کرے گا اگر اُس کے پاس فاضل مقدار میں ویکسینیشنز پائی گئی۔

کیش نے کہا تھا کہ ’اگر ہم نے دیکھا کہ اسرائیل کی ضروریات پوری ہو گئی ہیں اور ہمارے پاس مزید صلاحیت موجود ہے تو ہم یقیناً فلسطینی اتھارٹی کی مدد کرنے کے بارے میں سوچیں گے۔ اسرائیل کے شہری پہلی ترجیح ہوں گے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp