واٹس ایپ کی نئی پالیسی: کیا آپ کی ذاتی معلومات کو کوئی خطرہ ہے؟


واٹس ایپ
سنہ 2021 کے شروع ہوتے ہی واٹس ایپ کی مالک کمپنی فیس بک کی طرف سے حفاظتی پالیسیوں کو تبدیل کرتے ہوئے تقریباً 2 ارب صارفین کو نجی معلومات کی حفاظتی پالیسی کے بارے میں ایک نوٹیفیکشن کے ذریعے آگاہ کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔ واٹس ایپ کے صارفین کو آٹھ فروری 2021 تک اس نئی حفاظتی پالیسی کو منظور کرنا ہو گا۔

بہت سے لوگوں نے یہ نوٹیفیکشن پڑھے بغیر ہی منظور کر لیا ہے۔ لیکن واٹس ایپ صارفین کی بڑی تعداد میں نئی حفاظتی پالیسیوں سے متعلق شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

اسرائیلی ٹیکنالوجی سے پاکستانی حکام کی فون ہیکنگ ہوئی؟

وٹس ایپ، انسٹاگرام اور میسنجر کا انضمام جلد ہی

کشمیر میں کشیدگی پر قابو پانے کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی

نئی حفاظتی پالیسی کیا ہے؟

نئی پالیسی کے مطابق واٹس ایپ اپنے صارفین کو مجبور کر رہا ہے کہ اگر وہ مستقبل میں ایپ کا استعمال جاری رکھنا چاہتے ہیں تو صارفین کو نئی حفاظتی پالیسوں کو قبول کرنا ہو گا۔

اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں ان کا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا جائے گا۔

واٹس ایپ اب آپ کے بارے میں جمع کردہ معلومات کو فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر کمپنیوں سے شئیر کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اس ڈیٹا میں صارف کا فون نمبر جس پر واٹس ایپ رجسٹر کیا گیا ہے شامل ہونے کے علاوہ آئی پی ایڈریس ( انٹرنیٹ کنکشن استعمال کرنے کا مقام) موبائل فون یا لیپ ٹاپ سے متعلق معلومات، بشمول اس کا ماڈل اور کمپنی، واٹس ایپ ایپلیکیشن کب اور کتنے وقت کے لیے استعمال کی گئی، اسٹیٹس، گروپس، رقم کی ادائیگیاں یا کاروباری خصوصیات، پروفائل فوٹو سمیت چند ٹیکنکل چیزیں بھی شامل ہیں۔

ان تبدیلیوں سے کیا فرق پڑے گا؟

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا صارفین سے متعلق یہ تمام معلومات واٹس ایپ پہلی مرتبہ کسی دوسری کمپنی کے ساتھ شیئر کرے گا؟

سنہ 2014 میں فیس بک نے واٹس ایپ کو 19 ارب ڈالر میں خرید لیا تھا۔ جس کے بعد ستمبر 2016 سے واٹس ایپ اپنا ڈیٹا فیس بک کے ساتھ شیئر کر رہا ہے۔ تاہم اس سال واٹس ایپ کی جانب سے باقاعدہ طور اپنی حفاظتی پالیسی میں چند تبدیلوں کے ساتھ اس بات کو واضح طور پر لکھا گیا ہے۔

فیس بک پر واٹس ایپ کے سربراہ کیتھ کارٹ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں نئی پالیسوں سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے کہا ‘ہم نے اپنی پالیسی کو شفاف بنانے اور لوگوں کے لیے بزنس خصوصیات کی بہتر وضاحت کے لئے اسے اپ ڈیٹ کیا ہے۔ جبکہ ہم نے اکتوبر 2020 میں نئی پالیسی کے بارے میں لکھا تھا۔ اس میں واٹس ایپ پر تجارت اور لوگوں میں کاروبار کا پیغام دینے کی صلاحیت شامل ہے۔ ہمارے لئے واضح طور پر سمجھنا ضروری ہے کہ یہ اپ ڈیٹ کاروباری مواصلات کی وضاحت کرتی ہے اور فیس بک کے ساتھ واٹس ایپ کے ڈیٹا شیئرنگ کے طریقہ کار کو تبدیل نہیں کرتی ہے۔ اس سے ہمارے عام صارفین پر اثر نہیں پڑتا ہے۔ صارفین دوستوں اور گھر والوں سے نجی طور پر بات چیت کر سکتے ہیں۔‘

اس بارے میں ڈیجٹیل رائٹس کی ماہر نگہت داد سمجھتی ہیں کہ نئی پالیسی ان صارفین کو متاثر کر سکتی ہے جو واٹس ایپ کے علاوہ کسی اور سوشل ایپلیکیشن جیسے فیس بک اور انسٹاگرام کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔ ان کا میٹا ڈیٹا بھی ان کمپنیوں کے پاس چلا جائے گا جو اب تک صرف واٹس ایپ کے پاس تھا۔ ‘ہاں اگر آپ دیگر سوشل پلیٹ فارمز پر بھی موجود ہیں تو ان صارفین کے لیے پریشانی کی بات نہیں ہے۔

کیا اب فیس بک یا دیگر کمپنیاں میرا واٹس ایپ پیغام پڑھ سکتی ہیں؟

نہیں۔ واٹس ایپ پر آپ کی گفتگو کو ایک دوسرے کے درمیان درمیان خفیہ بنایا گیا ہے، یعنی واٹس ایپ آپ کے سبھی چیٹ تھریڈز سمیت آڈیو/ ویڈیو کالز، تصاویر، ویڈیوز اور چیٹ میں بھیجے جانے والا تمام مواد مکمل طور پر محفوظ ہیں اور صرف ان لوگوں کے لیے دستیاب ہیں جن سے آپ گفتگو کر رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق واٹس ایپ کی نئی پالیسی آپ کے عام ڈیٹا کو فیس بک کے ساتھ پہلے سے کہیں زیادہ شیئر کرنے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ آپ کے ڈیٹا اور اس کے پلیٹ فارم کے ساتھ آپ کی مصروفیت، خریداری اور دیگر کاروباری سرگرمیوں کے حوالے سے ہے۔

واٹس ایپ

واٹس ایپ نے پالیسی میں تبدیلی کیوں کی ہے؟

سنہ 2020 میں مارک زوکر برگ کی جانب سے پہلے ہی اس بات کا اعلان کیا گیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ فیس بک اور اس سے الحاق شدہ دیگر تمام سوشل ایپلیکیشنز ایک دوسرے میں ضم ہوں۔ جسے انسٹاگرام اور فیس بک مسینجر۔

نگہت داد کے مطابق جب سنہ 2014 میں فیس بک نے واٹس ایپ کو خریدا تھا تو ان کی جانب سے یہی کہا گیا تھا کہ وہ رازداری سے متعلق اپنی پالسیوں کو تبدیل نہیں کریں گے۔ لیکن سنہ 2016 میں واٹس ایپ نے صارفین کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ اپنی معلومات دوسری کمپنیوں کو استعمال کرنے کہ اجازت دیں یا نہ دیں۔

لیکن اب ایسا نہیں ہو گا۔ ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ دنیا بھر میں سنہ 2014 میں یہی خدشات ظاہر کیے گئے تھے کہ فیس بک کا پلیٹ فارم ایک بزنس ماڈل ہے جو اشتہارات پر چلتا ہے تو کس طرح واٹس ایپ کو اس ماڈل سے دور رکھ سکیں گے۔

تاہم یہاں چند ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ اس پالیسی میں تبدیلی کا مقصد یہ ہے کہ اب کمپنی چاہتی ہے کہ وہ واٹس ایپ کی مدد سے صارفین کے کاروبار اور خریداری کے حوالے سے دلچسپی کا اندازہ لگا کر فیس بک اور انسٹاگرام پر لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ٹارگٹٹ اشتہار دے سکیں۔

واٹس ایپ کی متبادل ایپلیکیشنز کا استعمال بڑھ گیا

نئی حفاظتی پالیسی سے متعلق واٹس ایپ صارفين میں پائی جانے والی تشویش کے باعث صارفین کی بڑی تعداد واٹس ایپ جیسی خصوصیات والی دیگر ایپ کی تلاش میں ہیں۔ واٹس ایپ صارفین کی بڑی تعداد نے سگنل اور ٹیلی گرام جیسی ایپ کا استعمال شروع کر دیا ہے۔

7 جنوری 2021 کو سگنل ایپ کی جانب سے نئے رجسٹر کرنے والی صارفین کے لیے ٹوئیٹر پر یہ پیغام جاری کیا گیا کہ ‘وئیری فیکیشن کوڈز فی الحال متعدد صارفین تک پہنچنے میں تاخیر کا شکار ہیں کیونکہ ابھی بہت سارے نئے لوگ سگنل کو رجسٹر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم جلد سے جلد اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کیریئرز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں’

اسی طرح بہت سے واٹس ایپ صارفین جو واٹس ایپ کا ستعمال ترک کر کے دوسری ایپلیکیشنز کی طرف جانا چاہتے ہیں، ان کی جانب سے یہ جاننے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ کون سی ایپ استعمال کے لیے زیادہ بہتر ہے۔ اس تقابلی جائزے کے بعد ہی زیادہ تر صارفین سگنل یا ٹیلی گرام پر منتقل ہو رہے ہیں۔

کیا واٹس ایپ کی نئی پالیسی دنیا بھر کے صارفین پر لاگو ہوگی؟

نہیں۔ یورپ، برازيل اور امریکہ میں ان نئی پالیسوں کا اطلاق نہیں ہوتا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ وہاں موجود رازداری کے حوالے سے موجود سخت قوانین ہیں۔ جن کی پاسداری کرنے کے لیے واٹس ایپ پابند ہے۔

اس نئی پالیسی سے متعلق پاکستان کی جانب سے آنے والے ردعمل پر وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ پر لکھا کہ ‘واٹس ایپ کی جانب سے صارفین کے حساس ڈیٹا شئیرنگ پالیسی کے بعد ہم ایک مضبوط ڈیٹا پروٹیکشن قانون بنانے پر غور کر رہے ہیں جس کے تحت ہمارے شہریوں کی پرائیویسی کو یقینی بنایا جا سکے گا’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp