ڈونلڈ ٹرمپ کا مواخذہ: صدر ٹرمپ کی اپنی پارٹی کے اراکین مواخذے کی تحریک کے حامی، 25ویں ترمیم کی قراردار منظور


ٹرمپ
امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارت کے عہدے سے ہٹانے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی کوششیں زور پکڑ رہی ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی پارٹی رپبلکن کے کئی اراکین نے صدر کا ساتھ چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔

ایوان نمائندگان میں رپبلکن پارٹی کی تیسری سب سے سینیئر رہنما لز چینی نے کہا ہے کہ وہ گذشتہ ہفتے امریکہ کے کیپٹل ہل پر ہونے والے ہنگاموں کے بعد صدر ٹرمپ کا مواخذہ کرنے کے حق میں اپنا ووٹ ڈالیں گی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے امریکی قانون سازوں کی عمارت پر اپنے حمایتیوں کی جانب سے دھاوا بولنے کے واقعہ کی کوئی ذمہ داری نہیں لی تھی۔

صدر ٹرمپ کا چار سالہ دور صدارت 19 جنوری کو ختم ہو رہا ہے اور 20 جنوری کو نو منتخب صدر جو بائیڈن اپنا عہدہ سنبھال لیں گے۔

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

’صدر ٹرمپ کو فوراً عہدے سے ہٹایا جائے ورنہ ان کا مواخذہ ہو سکتا ہے‘

بدھ کا دن صدر ٹرمپ کی سیاسی میراث کے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟

’انھوں نے زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی، پھر میں نے گولی چلنے کی آواز سُنی‘

امریکہ میں ایوان نمائندگان بدھ کو صدر ٹرمپ پر ’بغاوت‘ اور ’فساد‘ کے الزامات کے تحت ان کے خلاف مواخذے کے معاملے پر ووٹنگ کرے گی جس کے مطلب ہو گا کہ وہ امریکی تاریخ میں پہلے صدر بن جائیں گے جن کے خلاف دو بار مواخذے کی تحریک چلے گی۔

رپبلکن پارٹی کے اراکین نے کیا کہا ہے؟

سابق امریکی نائب صدر ڈک چینی کی صاحبزادی، لز چینی نے کہا ہے کہ وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے مواخذے کی مہم کا ساتھ دیں گی۔

لز چینی

صدر رچرڈ نکسن کے 70 کی دہائی میں دور صدارت کے دوران ہونے والے مواخذے کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا جب کسی پارٹی رکن نے اپنی ہی پارٹی کے صدر کے خلاف مواخذے کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہو۔

لز چینی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا: ’امریکی تاریخ میں آج تک آئین اور صدر کے عہدے اور حلف سے اتنا بڑا دھوکہ نہیں کیا گیا۔‘

ریاست وائیومنگ سے نمائندگی کرنے والی لز چینی نے مزید کہا کہ ’صدر ٹرمپ نے ان بلوائیوں کو بلایا، انھیں جمع کیا اور انھیں اس حملہ پر اُکسایا۔‘

لز چینی کے علاوہ ایوان نمائندگان کے کم از کم دو اور رپبلکن اراکین، جان کاٹکو اور ایڈم کنزنگر نے بھی کہا ہے کہ وہ مواخذے کے حق میں ووٹ ڈالیں گے۔

ایوان نمائندگان میں رپبلکن رہنما اور صدر ٹرمپ کے حامی، کیون مککارتھی نے کہا ہے کہ وہ مواخذے کی مخالفت کریں گے لیکن خبروں کے مطابق انھوں نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی جماعت کے دیگر اراکین کو یہ نہیں کہیں گے کہ وہ بھی مواخذے کے خلاف ووٹ ڈالیں۔

امریکہ

گذشتہ ہفتے امریکی کانگریس پر صدر ٹرمپ کے حامیوں نے دھاوا بول دیا تھا

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق سینیٹ میں رپبلکن رہنما مچ مککونل نے بھی اپنے قریبی ساتھیوں کو بتایا ہے کہ وہ ڈیموکریٹس کی جانب سے صدر ٹرمپ کا مواخذہ کرنے کی کوشش پر خوش ہیں کیونکہ اس کی مدد سے رپبلکن پارٹی کو صدر ٹرمپ سے چھٹکارا پانے کا موقع مل جائے گا۔

اخبار واشنگٹن پوسٹ کی خبر کے مطابق مچ مککونل نے اپنے ساتھیوں کو بتایا ہے کہ انھیں لگتا ہے کہ صدر نے ایسا جرم کیا ہے جس پر ان کا مواخذہ ہونا چاہیے۔

مواخذے اور 25ویں ترمیم کے حوالے سے کیا ہو رہا ہے؟

امریکہ میں منگل کی شب (اور پاکستان میں بدھ کی صبح) امریکی ایوان نمائندگان میں 205 کے مقابلے میں 22 ووٹوں کے ساتھ قرار داد منظور کر لی گئی جس میں نائب صدر مائیک پنس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے 25ویں ترمیم کا استعمال کریں۔

امریکہ

لیکن اس سے پہلے منگل کو ہی نائب صدر مائیک پنس نے اعلان کیا تھا کہ وہ ڈیموکریٹس کی قرارداد کو رد کرتے ہیں۔

ترمیم کے سیکشن چار کے مطابق کابینہ کے لیے اجازت ہوتی ہے کہ اگر انھیں لگے کہ صدر اپنے عہدے کی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر سکتا تو اسے ہٹا دیا جائے۔

ہاؤس کی سپیکر نینسی پیلوسی کے نام لکھے گئے ایک خط میں مائیک پنس نے کہا: ‘ہمارے آئین کے تحت 25ویں ترمیم کسی صدر کو ہٹانے یا اس کو سزا دینے کے لیے نہیں ہے۔ 25ویں ترمیم کا اس طریقے سے استعمال کرنا مستقبل کے لیے بہت بری مثال قائم کرے گا۔’

نائب صدر کی جانب سے اس ترمیم کے استعمال سے انکار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بدھ کو صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے لیے ووٹنگ کی جائے گی۔

یہ بھی ممکن ہے کہ مواخذے کی کارروائی میں ڈیموکریٹس ووٹنگ کے تحت صدر ٹرمپ کا دوبارہ کبھی صدارتی انتخاب میں حصہ لینے پر پابندی لگا دیں۔

امریکہ

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ سنہ 2024 کے انتخاب میں حصہ لینے کے خواہشمند ہیں۔

اگر ہاؤس میں صدر ٹرمپ کا مواخذہ ہو جاتا ہے تو اس کی کارروائی سینیٹ میں ہو گی جہاں ان پر لگنے والے الزامات کا فیصلہ کیا جائے گا۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے منگل کو خبر میں کہا کہ کم از کم 20 سینیٹرز نے عندیہ دیا ہے کہ وہ صدر کو قصوروار قرار دینے کے لیے تیار ہیں۔

صدر ٹرمپ کو قصوروار ٹھہرانے کے لیے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں دو تہائی کی اکثریت کی ضرورت ہے جس کا مطلب ہے کہ اس مقصد کے حصول کے لیے کم از کم 17 رپبلکنز کی حمایت درکار ہو گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32505 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp