صدر ٹرمپ نے مواخذے کی کارروائی کو ‘مضحکہ خیز’ قرار دے دیا


ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹک ارکان کی جانب سے اُن کے مواخذے کی کارروائی کے عمل کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔

گزشتہ ہفتے کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل پر صدر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کے بعد صدر نے پہلی مرتبہ منگل کو صحافیوں سے گفتگو کی۔ صدر ٹرمپ نے اُن الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ کیپٹل ہل پر حملے اور اس دوران توڑ پھوڑ اور پانچ افراد کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔

صدر نے اس بات پر زور دیا کہ حملے کے روز انہوں نے وائٹ ہاؤس کے سامنے اپنے حامیوں سے جو خطاب کیا اس پر لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ بالکل مناسب تھا۔ یاد رہے کہ بدھ کو کیپٹل ہل پر حملے سے قبل صدر ٹرمپ کے حامی وائٹ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے تھے جہاں صدر نے ان سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ وہ اُن قانون سازوں کے خلاف اپنی طاقت کا مظاہرے کریں جو بائیڈن کی انتخابی کامیابی کی تصدیق کر رہے ہیں۔

بعد ازاں صدر ٹرمپ کے حامی کانگریس کی عمارت کی جانب بڑھے جہاں نائب صدر مائیک پینس سمیت اراکین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ایوان میں نو منتخب صدر جو بائیڈن کی انتخابات میں کامیابی کی توثیق کا عمل جاری تھا۔

صدر کے حامیوں کے حملے کے بعد پولیس نے کیپٹل ہل سے مظاہرین کو باہر نکالتے ہوئے وہاں سیکیورٹی کو مزید سخت کیا جس کے بعد کانگریس نے تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں بائیڈن کی کامیابی کی تصدیق کی۔

جو بائیڈن اب 20 جنوری کو امریکہ کے 46 ویں صدر کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھائیں گے جس میں ایک ہفتہ باقی ہے تاہم اس سے قبل صدر ٹرمپ کے مواخذے کے مطالبات میں شدت آتی جا رہی ہے۔

صدر ٹرمپ نے جو بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری میں نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بائیڈن اپنا عہدہ سنبھالیں لیکن وہ مزید تشدد نہیں چاہتے۔

صدر ٹرمپ کے بقول ڈیموکریٹس کی جانب سے ایوانِ نمائندگان میں ان کے مواخذے کی کارروائی بڑے پیمانے پر غم و غصے کا باعث بن رہی ہے۔

یاد رہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے ایوانِ نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کے لیے پیش کردہ قرار داد پر منگل کو ووٹنگ ہو رہی ہے۔

پیر کو پیش کردہ قرار داد میں نائب صدر مائیک پینس اور کابینہ کے اراکین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 25 ویں ترمیم کا استعمال کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کو عہدے کے لیے نااہل قرار دیں اور انہیں صدارتی آفس سے بے دخل کر دیں۔

تاہم نائب صدر مائیک پینس صدر کو عہدے سے ہٹانے کے حامی نہیں ہیں۔

ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ صدر ٹرمپ امریکہ، آئین اور امریکی عوام کے لیے خطرہ بن چکے ہیں جنہیں فوری طور پر عہدے سے ہٹا دینا چاہیے۔

دوسری جانب گزشتہ چند روز کے دوران نائب صدر مائیک پینس اور صدر ٹرمپ کی کابینہ کے ارکان میں سے کسی نے بھی صدر کو عہدے سے ہٹانے کا اشارہ نہیں دیا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa