مریخ کے 3000 دن: ناسا کیوروسٹی روور نے سرخ سیارے پر کیا دیکھا؟
امریکی خلائی ادارہ (ناسا) مریخ پر اپنا تازہ ترین روور یعنی ’پریزروینس‘ اتارنے والا ہے لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ موجودہ روبوٹ، کیوروسٹی اب بھی وہاں موجود ہے اور سنہ 2012 میں ایکویٹوریل گیل گلی کریٹر (مریخ کے وسط میں ایک گڑھا) میں لینڈنگ کے بعد سے صحیح طرح سے کام کر رہا ہے۔
مشن سائنس ٹیم نے تصاویر کا ایک سلسلہ اکٹھا کیا ہے جس میں روور کی کچھ بڑی کامیابیوں کو ریکارڈ کیا گیا ہے۔
جون 2018 میں جب ہماری ٹیم نے یہ تصاویر ڈاؤن لوڈ کیں تو ان کے لیے یہ انتہائی اطمینان کی بات تھی، حالانکہ یہ مریخ پر گرد آلود وقت تھا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے روور کے ذریعے نشان زدہ جگہ پر دوبارہ ڈرلنگ کا آغاز کر دیا تھا۔ اکتوبر 2016 کے بعد ’ڈولتھ‘ نامی چٹان سے لیا گیا پہلا نمونہ تھا جسے کامیابی سے ڈرل کیا گیا تھا (ڈرل ہول کے امیج کا مرکز دیکھیے)۔
مکینیکل مسئلے نے ڈرل کو آف لائن کر دیا تھا۔ پھر جون 2018 تک جے پی ایل انجینئروں کے ذریعہ ایک نئی تکنیک کی منصوبہ بندی اور تجربہ کیا گیا تھا، جس سے ناسا کی اس اہم ڈرلنگ پر واپسی ہوئی، اس کے بغیر ناسا کا کام روک دیا گیا تھا۔
ہر مریخی سال (زمین پر 687 دن) میں دو بار، موسمی تغیرات کے قریب، مریخ کے چاند فوبوز اور ڈیموس کے راستے سورج کے سامنے سے گزرتے ہیں جیسا کہ کیوروسٹی نے دیکھا ہے۔
یہ اینیمیشن مریخی دن 2359 پر سورج کے راستے میں 22 کلومیٹر قطر کے فوبوس کو ظاہر کرتی ہے۔
اس چاند نے تقریباً 35 سیکنڈ سورج کی روشنی کا رستہ روکے رکھا۔ اس طرح کے مشاہدات میں پیمائش کی جانے والی ٹرانزٹ کے عین مطابق وقت سے سائنس دانوں کو فوبوس اور مریخ کے درمیان خلا میں باہمی سرگرمیوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
مریخ کی مہین فضا میں پانی کے بخارات کی تھوڑی مقدار بادل بن سکتی ہے، خاص طور پر سال کے ٹھنڈے وقت میں اور اونچی چوٹیوں کے آس پاس۔
کیوروسٹی نے اپنے مشن میں متعدد بار پتلے بادلوں کو سر پر دیکھا ہے لیکن سول 2410 پر یعنی مریخ کے ایک مخصوص مقام پر، یہ ایک خاص قسم کے بادل کا مشاہدہ کرنے میں کامیاب رہا جو مریخ کی سطح سے 31 کلومیٹر کے بلندی پر واقع ہے۔
ان بادلوں کو ’نوکٹیلیوسینٹ‘ کہا جاتا ہے کیونکہ یہ سطح غروب آفتاب کے بعد بھی سورج کے ذریعہ روشن رہتی ہے۔
یہ حیران کن منظر سب سے زیادہ ریزولیوشن پینوراما (1.8 بلین پکسلز) ہے جو ابھی تک مریخ کی سطح پر ہے اور اس تصویر کو گلین ٹوریڈن نے سنہ 2019 کے آخر میں بنایا تھا۔
چونکہ اس طرح کے مناظر کی تصویر بنانے میں اور تیاری میں کئی دن کے کام کے دوران متعدد تصاویر (اس موزیک میں ایک ہزار سے زیادہ ٹیلی فوٹو تصاویر ہیں) لی جاتی ہیں، ہمارے پاس اکثر ان کو تیار کرنے کا موقع نہیں ہوتا ہے۔
مریخ کے ایک مقام جس کی نشاندہی سول 2784 کے نمبر سے کی جاتی ہے، اُس پر کیوروسٹی نے زمین اور اس کے سیاروں کے ہمسایہ خطوں کی خاندانی تصویر کو حاصل کرنے کے لیے انتظار کیا۔
سنہ 2020 کے موسم گرما میں، کیوروسٹی کی سائنس ٹیم نے ماؤنٹ شارپ پر ایک نئے اور بلند خطے کی طرف روور کو چلانا شروع کیا جہاں وہ سلفیٹ معدنیات سے مالا مال چٹانوں کا پتہ لگائے گا۔
چونکہ ماؤنٹ شارپ پر تشکیل کے دوران پانی اور ہوا کے ذریعے تلچھٹ کی پرتیں جمع ہو چکی ہیں، لہٰذا چٹان اونچائی کے ساتھ بلند بھی ہو جاتی ہیں۔
ہو سکتا ہے کہ اس خطے میں سلفیٹ معدنیات کی شکل میں ہوں کیونکہ مریخ شاید ایک زیادہ پُر نم ماحول سے خشک ہوتا ہوا موجودہ شکل تک پہنچا ہے۔ اس لیے اس کی مٹی نے معدنیات کی صورت احتیار کی۔
اس طرح خشک ہونے والا سلفیٹ ایسی حالتوں میں ہے جو نمک جیسے سلفیٹ سے بہتر ہو سکتا ہے۔
مریخ کے مقام سول 2696 پر، کیوروسٹی نے مشن کی اپنی تیز ترین ڈرائیو مکمل کی جب وہ گرین ہیوگ کے نیچے سے ریتیلی ڈھلان پر چڑھ گیا، جس میں ایک وسیع میدان کی سطح ایک ریت کے پتھر کی تہہ سے ڈھکی ہوئی تھی۔ روور نے ان تصاویر کو 2729ویں روز پر اتارا جب اس نے پرتوں والے ریت کے پتھروں کے پار اور نیچے گلین ٹوریڈن خطے کو دیکھا۔
ہم سب مریخ کو سرخ سیارے کے نام سے جانتے ہیں، ایسا رات کے وقت آسمان میں نظر آتا ہے، جیسا کہ ہماری ڈرل ٹیلنگ گیلری سے ظاہر ہوتا ہے۔
ایک بار جب ہم اندرونی حصے میں تھوڑی سی گہرائی کی کھدائی کرتے ہیں تو مریخ بہت مختلف ہو سکتا ہے۔ ہم نے اب کامیابی کے ساتھ 29 بار ڈرلنگ کی ہے اور تلچھٹ میں، سرخ سے نیلے رنگ، بھوری رنگت تک کے کئی رنگ نظر آتے ہیں جو قدیم پتھروں سے گزرنے والی معدنیات اور مائعات کو ظاہر کرتے ہیں۔
سوراخ کرنے والی چیزیں ہمیں اعلیٰ ترین، آکسایڈائزڈ سطح سے گزرنے کی اجازت دیتی ہیں جو کائناتی تابکاری کے سبب زیادہ بے نقاب ہوتے ہیں۔
مریخ پر گلاسگو نامی ایک مقام پر الگ تھلک کیوروسٹی کو ہم مارس ریکونائساں آربیٹر، یعنی نگرانی کرنے والی ایک اضافی کیمرے، ہائی رائیز کیمرے کے ذریعے دیکھ سکتے ہیں۔
ہر ایک پکسلز کا استعمال تقریبا 25 سینٹی میٹر ہے، لہذا ہم نظارے کے بیچ میں روور کو اچھی طرح سے سیلیکٹ کر سکتے ہیں۔ ہم نے ابھی ایک ایسی سائٹ پر ایک ڈرل مکمل کی تھی جس کا نام ہم نے گلاسگو رکھا تھا۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے روور آپریشنز کا بہتر تناسب کے ساتھ کووِڈ کے دوران گھر سے کام کرنے والے عملے کے ذریعہ کیا گیا ہے۔ لیکن زمین کے وقت کے لحاظ سے آٹھ برسوں کے بعد جو کے مریخ کے وقت کے لحاظ سے تین سے زیادہ برسوں کے عرصے میں مریخ پر 29 ڈرل ہول کیے گئے۔ اتنا کام بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ سب بہتر کام کر رہے ہیں۔
ہائی رائز کی شبیہہ گرین ہیوگ پیڈیمنٹ نامی اس خطے کا احاطہ کرتی ہے جو پہاڑی شارپ کے نچلے خطوں کا ایک حصہ ہے جسے ہم اگلے تین برس میں ایک توسیع مشن کے بعد آہستہ آہستہ جاری رکھیں گے۔ یہ مشن کے اس اگلے حصے میں ہے جس سے ہم توقع کرتے ہیں کہ مشن کے پچھلے حصوں میں بہت سلفیٹ معدنیات کے ساتھ ایک مختلف قسم کا قدیم ماحول مل جائے گا۔
موجودہ آب و ہوا میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے مریخ کی سطح پر خاک جمع ہو جاتی ہے۔
سورج کی گرمی کی وجہ سے مریخ کی سطح پر چلنے والی ہوائیں تیز ہوتی ہیں اور طاقتور بگولوں کو تشکیل دے سکتی ہیں جنھیں گرداب کہا جاتا ہے۔
وہ زیادہ تر پوشیدہ ہوتے ہیں، لیکن جب ایک مضبوط گرداب خاک آلود سطح سے دور ہو جاتا ہے تو اس میں خاک اٹھ جاتی ہے اور اس کی شکل ظاہر ہوتی ہے۔
اس اینیمیشن میں مریخ کے ایک مقام سول 2847 پر چار منٹ سے زیادہ طویل عکس بندی کی گئی اور اس نے روور سے ڈیڑھ سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ’شیطانی گرد‘ کا گرداب بنایا۔ ’شیطانی گرد‘ تقریبا پانچ میٹر چوڑا اور کم از کم 50 میٹر لمبا نظر آتا ہے۔
کیوروسٹی نے اس کے سامنے پتھر کے سلیب پر تین سوراخوں کی کامیاب ڈرلنگ کرنے کے لیے 2922ویں روز اپنی تازہ ترین ’سیلفی‘ لی۔ پہلے دو سوراخ 19ویں صدی کے ماہر اراضیات میری ایننگ کے نام پر رکھے گئے تھے، جن کی تلاش نے جنوب مغربی انگلینڈ کے سمندر کنارے چٹانوں سے زمین پر قدیم تاریخی سمندری زندگی کو سمجھنے میں مدد فراہم کی۔
ان سوراخوں سے حاصل ہونے والے مواد کو دو ’ویٹ کیمسٹری’ تجربات کے لیے استعمال کیا گیا تھا، جس میں اس میں نامیاتی انواع کو نکالنے کے لیے مائع کیمیکل ملایا جاتا تھا جو چٹان میں محفوظ رہ سکتے ہیں۔
قدیم نہروں اور جھیلوں میں تلچھٹ سے بننے والی اس سائٹ پر پتھر گیلے ماحول اور کیوروسٹی کے زیر مطالعہ متعدد پتھروں میں نامیاتی انواع کی موجودگی سے پتا چلتا ہے کہ قدیم مریخ پر زندگی تھی اور یہ سیارہ رہائش پزیر تھا، زندگی کی مدد کرنے کے قابل تھا۔ تیسرا سوراخ سلیب کے کونے میں دکھائے جانے والے گہرے نوڈولس (گرہ) کے مطالعہ کے لیے کھودا گیا۔
مریخ کا دن یا ‘سول’ زمین کے وقت کے لحاظ سے 24 گھنٹے 39 منٹ تک جاری رہتا ہے۔ 12 جنوری کو تجارتی مشن کا 3000واں مریخی دن ہے۔ یہ روبوٹ چھ اگست 2012 کو مریخ کی سطح پر اترا تھا۔
- میٹا کو فیس بک، انسٹاگرام پر لفظ ’شہید‘ کے استعمال پر پابندی ختم کرنے کی تجویز کیوں دی گئی؟ - 28/03/2024
- ’اس شخص سے دور رہو، وہ خطرناک ہے‘ ریپ کا مجرم جس نے سزا سے بچنے کے لیے اپنی موت کا ڈرامہ بھی رچایا - 28/03/2024
- ترکی کے ’پاور ہاؤس‘ استنبول میں میئر کی نشست صدر اردوغان کے لیے اتنی اہم کیوں ہے؟ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).