انڈیا کے نئے دیسی ساختہ سنگل انجن لڑاکا طیارے ’تیجس‘ میں خاص کیا ہے؟


انڈیا نے حال ہی میں اپنے دیسی ساختہ طیارے ’تیجس‘ کی ایک بڑی تعداد کو اپنی فضائی بیڑے میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ’تیجس‘ انڈیا کا پہلا مکمل طور پر دیسی ساختہ لڑاکا طیارہ ہے جو سنگل انجن ہے، اور جس میں لگائے گئے پچاس فیصد سے زیادہ حصے انڈیا میں تیار کیے جاتے ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ سنہ 2024 میں اس طیارے کو انڈین فضائیہ کے حوالے کیا جا سکے گا۔

ماہرین کے مطابق اس طیارے میں مقامی سطح پر تیار کیا گیا ریڈار نصب کیا گیا ہے۔ یہ طیارہ وزن میں ہلکا ہے اور اس کی انجن پاور بھی اچھی ہے۔ نیز یہ کہ یہ ایک کثیر المقاصد لڑاکا طیارہ ہے جو آٹھ سے نو ٹن وزن لے جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ 52 ہزار فٹ کی بلندی پر بھی یہ طیارہ آواز کی رفتار سے 1.6 سے 1.8 گنا تیزی سے سفر کرتا ہے۔

انڈیا کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 83 ہلکے جنگی طیاروں کا آرڈر دیا گیا ہے اور اس پوری کھیپ کی مالیت 45،696 کروڑ روپے ہے۔

مینوفیکچرنگ کمپنی، ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) اور انڈین فضائیہ کے مابین مارچ کے مہینے میں ان نئے ’فور اور ہاف جنریشن‘ لائٹ جنگی طیارے یعنی ’لائٹ کامبیٹ ہوائی جہاز‘ کی تیاری کے لیے ایک معاہدہ طے پا جائے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تین سال قبل کئی تیجس طیاروں کو فضائیہ کے جنگی بیڑے میں شامل کرنے کے مقصد سے ایئر فورس نے ایچ اے ایل کو ان طیاروں کی تیاری کا حکم دیا تھا۔

دفاعی امور کے ماہر اجے شکلا کے مطابق، وزارت دفاع کو ایچ اے ایل کے ساتھ اس کی تیاری کے لیے معاہدہ کرنے میں تین سال سے زیادہ کا عرصہ لگا ہے۔

ان کے مطابق وزارت نے ایچ ای ایل کو دسمبر 2017 کے مہینے میں یہ طیارے تیار کرنے کی منظوری دی ہے۔ مجموعی طور پر اس معاہدے میں 83 طیارے شامل ہیں۔

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

ایچ اے ایل نے مارچ 2018 کے مہینے میں حکومت کو اپنا ٹینڈر جمع کرایا۔ اجے شکلا کے مطابق پچھلے دو سالوں سے حکومت اور ایچ اے ایل کے مابین ٹیکنالوجی اور قیمت کے بارے میں بات چیت ہوتی رہی۔

اجے شکلا کا کہنا ہے کہ یہ طیارہ انڈیا کا پہلا دیسی ساختہ لڑاکا طیارہ ہے، جس کے پچاس فیصد سے زیادہ حصے انڈیا میں تیار کیے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پوری کھیپ کی تیاری تک اس طیارے میں دیسی حصوں کی شرح فیصد 60 تک پہنچ جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

چین کا سٹیلتھ بمبار جسے ریڈار دیکھ نہیں سکتے

کیا جے ایف 17 تھنڈر رفال طیاروں کا مقابلہ کر سکتے ہیں؟

چین کا چینگدو اور انڈیا کا رفال: کون سا طیارہ زیادہ جدید ہے؟

انڈیا کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 83 ہلکے جنگی طیاروں کا آرڈر دیا گیا ہے، جن میں 73 تیجس مارک -1 اے اور 10 تیجس مارک 1 اے (ٹرینر) یا تربیتی ہوائی جہاز شامل ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ پوری کھیپ کی مالیت 45،696 کروڑ روپے ہے۔

شکلا کے مطابق تیجس مارک 1 اے لڑاکا طیارے کی لاگت 550 کروڑ روپے ہے، جو سخوئی 30 ایم کے آئی لڑاکا طیارے سے 120 کروڑ روپے زیادہ ہے۔ ایچ اے ایل سخوئی طیارے بھی تیار کرتا ہے۔

तेजस

MANJUNATH KIRAN/getty images

انڈین فضائیہ کے ریٹائرڈ ونگ کمانڈر کیٹی سبسٹین بھی ٹیسٹ پائلٹ اور گروپ کپتان رہ چکے ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انڈین حکومت نے تیجس مارک 1 ون طیارے خریدنے میں بہت وقت لیا ہے جس کی فضائیہ کو کئی برسوں سے ضرورت تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ تیجس مارک 1 اے سخھوئی 30 ایم کے آئی لڑاکا طیارے سے زیادہ مہنگا ہے کیونکہ اسرائیل میں تیار کردہ راڈار جیسے بہت سارے جدید آلات اس میں شامل کیے گئے ہیں۔

’اس طیارے میں مقامی سطح پر تیار کیا گیا ریڈار نصب کیا گیا ہے۔ یہ طیارہ ہلکا ہے اور اس کی انجن پاور بہتر ہے۔ یہ ایک کثیر المقاصد لڑاکا طیارہ ہے۔‘

گورکھا رجمنٹ سے ریٹائر ہونے والے کرنل سنجے سریواستو کا کہنا ہے کہ ابھی بھی ایئرفورس کے بیڑے سے مگ 21 لڑاکا طیاروں کو ہٹانا باقی ہے۔ یہ چالیس سال پرانی ٹیکنالوجی سے بنے ہوائی جہاز ہیں۔

تیجس، سخھوئی سے بہتر کیوں ہے؟

ریٹائرڈ کرنل سنجے سریواستو کا کہنا ہے کہ تیجس لڑاکا طیارے سخھوئی کے مقابلے میں ہلکے ہیں اور آٹھ سے نو ٹن وزن لے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ 52 ہزار فٹ کی بلندی پر بھی یہ طیارے آواز ساؤنڈ کی رفتار سے 1.6 سے 1.8 گنا تیزی سے سفر کرتے ہیں۔

تیجس میں استعمال ہونے والی نئی ٹیکنالوجی ’ایکٹو الیکٹرانک سکین شدہ ریڈار‘ ہے یعنی الیکٹرانک طور پر سکین شدہ ریڈار، بائیووئل رینج (بی وی آر) میزائل، الیکٹرانک وارفیئر سوٹ اور ایئر ٹو ایئر ریفیوئلنگ جو اہم آپریشن کے دوران اس کی اہلیت میں اضافہ کرتا ہے۔

یہ طیارہ دور سے دشمن کے ہوائی جہاز کو نشانہ بنا سکتا ہے اور اس میں دشمن کے راڈار کو دھوکا دینے کی بھی صلاحیت ہے۔ یہ طیارہ زیادہ وزن کے ساتھ سخھوئی طیارے جتنے ہتھیار اور میزائل اڑا سکتا ہے۔

انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ ایچ اے ایل نے ناسک اور بنگلورو میں لڑاکا طیاروں کی تیاری کے لیے پہلے سے ہی اضافی انتظامات کرلیے ہیں تاکہ مقررہ مدت میں ایئر فورس کو یہ طیارے فراہم کیے جا سکیں۔

ایک میگزین کے ساتھ گفتگو میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ریٹائرڈ ایئر وائس مارشل منموہن بہادر نے کہا کہ اب پورا دارومدار ایچ اے ایل اور ایروناٹیکل ڈویلپمنٹ ایجنسی (اے ڈی اے) پر ہے کہ وہ پرانی غلطیوں کو نہ دہرائے اور وقت پر ان طیاروں کی فراہمی ممکن بنائے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب انڈین فضائیہ کے بیڑے میں لڑاکا طیاروں کی کمی ہے، اس اعلان کا خیرمقدم کیا جانا چاہیے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ دیسی کمپنیاں اس طیارے کے پرزے بنائیں گی لہٰذا اس سے بڑے پیمانے پر روزگار پیدا ہوگا۔

منموہن بہادر کے مطابق تیجس طیارے کے اس منصوبے کی بنیاد 1983 میں رکھی گئی تھی اور اس وقت اس کی کل لاگت صرف 560 کروڑ تھی۔ اگلی دو دہائیوں میں، لاگت بہت زیادہ ہو گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تیجس کا جو نمونہ تیار کیا گیا تھا اس نے جنوری 2001 میں پہلی پرواز کی تھی۔ لیکن تمام رسمی مراحل مکمل کرنے کے بعد اس طیارے کو 2016 میں ہی انڈین فضائیہ کے بیڑے میں شامل کیا جاسکتا تھا۔ تاہم اس کی حتمی رسمی کارروائی پچھلے سال مکمل ہوئی تھی۔

منموہن بہادر کے مطابق توقع کی جا رہی ہے کہ اس بار تیجس لڑاکا طیاروں کی کھیپ وقت پر ایئر فورس کے حوالے کردی جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp