کیا ماہواری کے ایام کا حساب لگانے والی ایپس نے خواتین کو مایوس کیا ہے؟


جب صحافی اورلا بیری کو اپنے آئی فون پر یہ پیغام ملا جس میں انھیں بتایا گیا کہ ان کے پیریڈز ’اگلے تین ہفتوں میں کسی بھی دن‘ شروع ہو سکتے ہیں تو انھوں نے تفریح کی غرض سے اسے سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔

یہ پہلا موقع نہیں تھا جب انھیں پیریڈ ٹریکر ایپ (ماہواری کے ایام کا حساب لگانے والی ایپ) کی جانب سے ایسا غیر ضروری پیغام موصول ہوا ہو، اورلا کے سوشل میڈیا پر اسے شئیر کرنے کے بعد دوسروں کو بھی اپنی ایسی کہانیاں شئیر کرنے کا موقع ملا۔

’مجھے ایک ایسا پیغام ملا جس میں کہا گیا کہ میرے پیریڈز 56 دن لیٹ ہیں۔‘

ایک اور نے بتایا ’مجھے پیغام ملا اگلے نو دنوں میں کسی بھی دن۔‘

ایک شخص نے بتایا کہ جب انھوں نے یہ ایپ انسٹال کی تو ان کی سمارٹ واچ میں پیریڈز ٹریکر خود بخود فعال ہو گیا اور مسلسل انھیں بتاتا رہا کہ ان کے پیریڈز کے ایام قریب ہیں۔ جبکہ انھیں تو کبھی پیریڈز نہیں ہوئے۔

یقیناً ان ایپس کو مشکلات درپیش ہیں – یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ پیریڈز شاذو نادر ہی وقت پر آتے ہیں۔ لیکن کیا ان ایپس کا بھروسہ کیا جا سکتا ہے؟

یہ بھی پڑھیے

ٹریننگ اتنی سخت کہ ماہواری آنا بند

سوشلستان: ’ماہواری بیماری نہیں ہے‘

ان ایپس میں خواتین اپنے پیریڈ کے ایام کے شروع ہونے اور آخری تاریخوں کا اندراج کرتی ہیں اور ایپ ان معلومات کے مطابق ان کے اگلے پیریڈ کی تاریخ کا حساب لگاتی ہے۔ ایپ ان معلومات کا استعمال کرتے ہوئے بیضہ دانی سے بیضے کے نکلنے کے وقت کا حساب بھی لگا سکتی ہے : یہ وہ وقت ہوتا ہے جب خواتین کے حاملہ ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

کچھ ایپس اضافی ٹریکنگ کی پیش کش کرتی ہیں جس میں جسمانی درجہ حرارت، نیند کے اوقات، پیریڈز کے دوران ہونے والا درد اور جنسی سرگرمیاں شامل ہوتی ہے، یہ معلومات درست حساب کتاب لگانے کے ساتھ ساتھ مزید اشارے بھی فراہم کرسکتی ہیں- اگرچہ اس بارے میں خدشات پائے جاتے ہیں کہ ایپ کے بنانے والے اس ڈیٹا کو اور کن مقاصد کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔

تاہم، ذہنی تناؤ، عمر اور ہارمون کے اتار چڑھاؤ سمیت متعدد عوامل کی بنا پر خواتین کے پیریڈز کا وقت اور دورانیہ ایک مہینے سے دوسرے مہینے تک مختلف ہو سکتا ہے۔

شاید یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ 2018 میں تقریباً ایک ہزار خواتین پر کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جو ایپس وہ استعمال کررہی تھیں وہ ان کی بیضہ دانی سے بیضے کے نکلنے کے وقت کا 21 فیصد درست اندازہ لگا رہی تھیں۔

پیریڈ ٹریکر ایپس بہت مشہور ہیں۔ اور انھیں استعمال کرنے کی مختلف وجوہات ہیں جن میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:

  • بچہ پیدا کرنے کی کوشش
  • بچہ پیدا ہونے سے بچنے کی کوشش
  • PCOS (پولیسیسٹک اووری سنڈروم) یا پی ایم ٹی (یا پیریڈ سے قبل ہونے والا ذہنی تناؤ) جسی کیفیت کی علامات سے باخبر رہنا
  • پیرویموپوز کے دوران ان کے ادوار میں تبدیلیوں سے باخبر رہنا
  • تعطیلات یا شادیوں جیسے پروگراموں کی منصوبہ بندی کرنا جب آپ نہیں چاہتے کہ اس دوران آپ کو پیریڈز یا ان سے ہونے والے درد سے نمٹنا پڑے

سٹین فورڈ یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکیٹرل فیلو، لورا سیمول، پیریڈ ٹریکروں اور ان کے جمع کردہ ڈیٹا کا مطالعہ کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ایک ہی ایپ کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی یہ متعدد وجوہات ہی مسئلے کا حصہ بنتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں ’بہت کم ایپس ایسی ہیں جو صرف اور صرف پیریڈز کے لیے بنائی گئی ہیں۔‘

’سب سے پہلے کوئی خاتون یہ جاننا چاہے گی کہ ان کا پیریڈ کب شروع ہو گا، اور پھر اچنک ایک دن وہ حاملہ ہونا چاہتی ہیں اور اس وقت وہ ٹریکر جس سے وہ سالوں سے خوش ہیں، انھیں مایوس کرے گا۔‘

’اور جب وہ حاملہ ہوجائیں، ان کی نئی ایپ کارآمد نہیں رہتی اور انھیں حمل ٹریکر انسٹال کرنا پڑتا ہے۔‘

لورا کا ماننا ہے کہ خواتین کو ایک ایسی ایپ کی ضرورت ہے جو بلوغت سے لے کر بڑھاپے تک ان کی رہنمائی کر سکے۔

period tracking

موجودہ ایپس کی کارکردگی کے بارے میں یقینی طور پر کافی خدشات موجود ہیں۔

پچھلے سال شائع ہونے والے ایک بلاگ میں امریکہ میں فرٹیلٹی اور ریپروڈکٹو میڈیسن کی ماہر، ڈاکٹر جیسکا چن نے کہا ہے کہ پیریڈ ٹریکر ان لوگوں کے لیے زیادہ قابل اعتبار نہیں ہیں جو کنبہ شروع کرنے یا اسے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا ’جب تک کوئی جسمانی ذرائع کے ذریعے بیضوی حالت کی جانچ نہیں کرتا، جیسے ایولوشن پریڈکشن کٹ وغیرہ کا استعمال کرکے، اس صورت میں سائیکل ایپ صرف اس چیز کا اندازہ فراہم کر رہی ہے کہ ان کے فرٹائل دن (حمل کے لیے بہترین دن) کب ہیں۔‘

جو خواتین بچہ پیدا نہیں کرنا چاہتیں وہ بھی ان ایپس سے خوش نہیں ہیں۔

Rebecca Woodhead

ربیکا ووڈ ہیڈ (2018 میں لی گئی تصویر) نیرل سائیکل ایپ کا استعمال کرتے ہوئے حاملہ ہو گئیں

نیچرل سائیکل ایسی واحد ایپ ہے جس کو اس مقصد کے لیے امریکی فیڈرل ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے منظور کیا ہے۔

نیچرل سائیکل استعمال کرنے والی خواتین کو ہر دن اپنے درجہ حرارت کا اندراج کرنا پڑتا ہے اور فرم کا دعویٰ ہے کہ ’عام استعمال‘ کے ساتھ، 100 میں سے 93 خواتین حاملہ نہیں ہوں گی ، اور اس پر وہ مانع گولیوں جتنا بھروسہ کر سکتی ہیں۔

ربیکا ووڈ ہاؤس جو اس ایپ کا استعمال کرتے ہوئے 2018 میں حاملہ ہوئیں، انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں یقین دلایا گیا کہ یہ ایپ کہیں زیادہ موثر ہے۔

ابھی بھی ایسے دن آتے ہیں جب میں بے اختیار کہہ اٹھتی ہوں ’اوہ خدایا وہ بے وقوف بنانے والی ایپ۔‘

اس کے باوجود گوگل پلے سٹور سے نیچرل سائیکل کو پانچ لاکھ سے سے زیادہ بار ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے، اور اس کے 14،336 جائزوں میں سے کثیر تعداد نے اسے پانچ ستاروں سے نوازا ہے۔

ایسی خواتین کے لیے جو پیرویموپازل (مینو پاز کے قریب کا وقت) ہیں اور اپنے بدلتے پیریڈ سائیکل اور علامات کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہیں، وہ بھی عدم اطمینان کا شکار ہیں۔

ساؤ چارمن اینڈرسن مقبول ٹریکر ایپ ’Clue ‘ کا استعمال کرتی ہیں اور کہتی ہیں: ’ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس سے مجھے آسانی سے یہ معلوم ہوجائے کہ میرا سائیکل کتنا متغیر ہے۔۔ بس میں ایک چارٹ کو ہی دیکھتی رہتی ہوں۔‘

وہ مزید کہتی ہیں کہ ہاٹ فلش جیسی دیگر علامات کا پتہ لگانا بھی ناممکن ہے اور ان کا کہنا ہے کہ تنگ آ کر اب انھوں نے اس کام کے لیے ایک سپریڈ شیٹ ترتیب دی ہے۔

انھوں نے کہا ’ایپ، حاملہ ہونے کی کوشش کرنے والی تمام خواتین کو راغب کرنے کی کوشش ہے – مجھے اپنے فرٹیلٹی کے دنوں کا حساب کتاب رکھنے کی پروا نہیں، میں صرف یہ جاننا چاہتی ہوں کہ میرا سائیکل کتنا اچھا چل رہا ہے۔‘

اس ایپ Clue نے فرٹیلیٹی کے دنوں میں مکمل مدد فراہم کرنے کے حوالے سے اپنی حدود کے متعلق ایک لمبی وضاحت پیش کی ہے، لیکن ان کی ویب سائٹ پر مینو پاز کے متعلق مواد تلاش کرنا بہت مشکل ہے۔

Clue کا کہنا ہے کہ وہ 45 سال یا اس سے زیادہ عمر کی صارفین کو مینو پاز اور اس کی علامات کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے ، انھوں نے اعتراف کیا کہ اسے مارکیٹ کی ضروریات کے حساب نے تیار نہیں کیا گیا۔

اس ایپ کے دنیا بھر میں 13 ملین صارفین ہیں اور ایپل ایپ سٹورز پر 10 لاکھ سے زیادہ جائزے ہیں، جن میں سے بیشتر نے اسے فائیو سٹار کی درجہ بندی دی ہے۔

Clue کا کہنا ہے کہ وہ حساب کتاب کے لیے صارفین کے پچھلے چھ ماہ کے اعداد و شمار کی بنیاد پر ایک الگورتھم کا استعمال کرتے ہیں۔

ایک ترجمان نے کہا ’یہ ایپ سائنس کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے، لیکن جیسے مارکیٹ میں کسی بھی اور شعبے کی کمتر مصنوعات موجود ہیں، لہذا یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ کچھ صارفین کو اس ایپ کے استعمال سے بھی مایوسی ہوئی ہے۔‘

یقیناً خود سے پیریڈز کے ایام کا پتہ لگانا کوئی نئی بات نہیں ہے – خواتین کئی نسلوں سے قلم اور کاغذ کا استعمال کرتے ہوئے پیریڈ کے ایام کا حساب کتاب لگاتی آ رہی ہیں۔

کریٹو سٹریٹیجیز کی ٹیک تجزیہ کار کیرولینا میلنیسی کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں بہت سی ایپس موجود ہیں جو واقعتاً ان میں کسی قسم کی بہتری کی پیش کش نہیں کررہی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ کچھ ایپس جو انھوں نے اپنی بیٹی کے زیرِ استعمال دیکھی ہیں، ان میں ’اینٹیلیجنس یا ذہانت‘ کا فقدان ہے اور وہ دو سائیکلوں کے مابین وقت کا نشان لگانے سے زیادہ کچھ نہیں کررہی ہیں۔

وہ مزید کہتی ہیں ’گذشتہ مہینے کے پیریڈ کے ایام کے حساب سے آپ یاد دہانی کے لیے کیلنڈر استعمال کر سکتی ہیں اور یہ بھی ایپ جیسا کام کرے گا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp