پاکستان اور انڈیا کے لڑاکا طیارے: پاکستانی جے ایف 17 اور انڈین تیجس میں سے کون سا جنگی طیارہ زیادہ خطرناک ہے؟


انڈین فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل آر کے ایس بھدوریا کا کہنا ہے کہ انڈیا کا دیسی ساختہ لڑاکا طیارہ تیجس دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بالاکوٹ جیسی سرجیکل سٹرائیکس کی کارروائی انتہائی مہارت سے سرانجام دینے میں معاون ثابت ہو گا۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے چینی ٹیکنالوجی کے ساتھ تیار کردہ جے ایف 17 لڑاکا طیارے معیار، قابلیت اور پرسیژن (ہدف کا درست نشانہ) کے معاملے میں انڈیا کے ہلکے تیجس لڑاکا طیارے کے سامنے ‘کہیں کھڑے نہیں ہوسکتے (یعنی دونوں میں کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے)۔‘

بھدوریا کا کہنا ہے کہ ’فور اینڈ ہاف جنریشن‘ کے ہلکے تیجس لڑاکا طیارے یعنی ’لائٹ کامبیٹ ایئرکرافٹ‘ انتہائی جدید ٹیکنالوجی سے بنائے گئے ہیں اور اس طیارے میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی مقامی سطح پر تیار کیا گیا ہے۔

ایسے میں یہ سوال کھڑا ہوتا ہے کہ پاکستانی جے ایف 17 اور انڈین تیجس میں سے کون سا جنگی طیارہ زیادہ خطرناک ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا کے نئے دیسی ساختہ لڑاکا طیارے ’تیجس‘ میں خاص کیا ہے؟

کیا جے ایف 17 تھنڈر رفال طیاروں کا مقابلہ کر سکتے ہیں؟

کیا پاکستان کا نیا ’بلاک تھری‘ جے ایف 17 لڑاکا طیارہ رفال کا مقابلہ کر سکے گا؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جے ایف لڑاکا طیارے ایف 16 فالکن کے جیسے ہی ہلکے وزن کے ہیں اور اسی کی طرح ہر قسم کے موسم میں زمین اور ہوا میں نشانہ لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

دونوں جنگی طیارے تیجس اور جے ایف-17 طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے آراستہ ہیں۔

تیجس کی طرح ہی جے ایف-17 طیارے میں اپنے اہداف کو لاک کر کے نشانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔

تیجس کی خصوصیات

کیٹی سبسچین انڈین فضائیہ کے ایک ریٹائرڈ ونگ کمانڈر ہیں جو ٹیسٹ پائلٹ اور گروپ کپتان بھی رہ چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ انڈین حکومت کا تیجس مارک 1 اے لڑاکا طیارہ اسی زمرے کے دیگر ہلکے لڑاکا طیارے کی نسبت زیادہ مہنگا اس لیے ہے کیونکہ اسے بہت سارے جدید آلات سے آراستہ کیا گیا ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ریٹائرڈ گروپ کیپٹن نے کہا کہ تیجس کے بارے میں خاص بات یہ ہے کہ یہ طیارہ مہنگا ہے کیونکہ اس میں بہت سے جدید آلات شامل کیے گئے ہیں جیسے اسرائیل میں تیار کردہ ریڈار سسٹم وغیرہ۔

اس کے علاوہ طیارے میں مقامی سطح پر تیار کردہ ریڈار بھی ہے۔ طیارہ ہلکا ہے اور اس کی ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت بھی اچھی ہے۔ یہ ایک کثیر مقاصد لڑاکا طیارہ ہے جو مشکل حالات میں بھی بہتر نتائج فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تیجس کو انڈیا کی سب سے قدیم اور مشہور کمپنی ’ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ‘ تیار کر رہی ہے۔ جبکہ جے ایف 17 کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے قریب کامرا میں ایروناٹیکل کمپلیکس (پی اے سی) نے بنایا ہے۔ اس کے بنانے میں ایک چینی ادارہ چائنہ نیشنل ایرو ٹیکنالوجی امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کارپوریشن بھی شامل ہے۔

پاکستان کی فضائیہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ جے ایف 17 لڑاکا طیاروں کی ٹیکنالوجی کو چین اور پاکستان نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہر طیارے میں 3630 کلوگرام تک اسلحہ لے جانے کی اہلیت ہے جبکہ طیارہ 2200 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑ سکتا ہے۔ یہ طیارہ 1350 کلومیٹر کے فاصلے سے اپنے ہدف پر حملہ کر سکتا ہے۔

انڈین فوج کے گورکھا رجمنٹ سے ریٹائرڈ کرنل سنجے سریواستو نے بی بی سی کو بتایا کہ تیجس لڑاکا طیارہ آٹھ سے نو ٹن تک بوجھ اٹھا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ آواز کی رفتار سے تیز یعنی میک 1.6 سے میک 1.8 تک کی رفتار سے 52 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر سکتے ہیں۔

تیجس

تیجس کی نئی ٹیکنالوجی

تیجس میں جو نئی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے وہ ’ایکٹیو الیکٹرانک سکین ریڈار‘ یعنی برقی طور پر سکیننگ کرنے والا ریڈار ہے اور یہ ’کریٹیکل آپریشن کی اہلیت‘ رکھتا ہے۔ اس کا مطلب یہ کہ ’ویژوئل رینج‘ سے دور بھی میزائل کو سکین کر سکتا ہے۔

تیجس میں الیکٹرانک وارفیئر ’سویٹ‘ اور ایئر ٹو ایئر ری فیولنگ کا بھی انتظام ہے۔

یہ طیارہ دور دراز سے دشمن کے طیارے کو نشانہ بنا سکتا ہے اور اس میں دشمن کے ریڈار کو دھوکہ دینے کی بھی صلاحیت موجود ہے۔ یہ طیارہ زیادہ وزن کے ساتھ سکھوئی طیارے جتنے ہتھیار اور میزائل لے کر پرواز کر سکتا ہے۔

شاید ایئر مارشل آر کے ایس بھدوریا یہی کہنا چاہ رہے تھے۔

انھوں نے جمعرات کو کہا کہ تیجس دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر پہلے کے مقابلے میں بہتر اور ٹھیک طریقے سے سرجیکل سٹرائیک کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔

گذشتہ سال کے آخر میں پاکستان اور چین کی فضائیہ نے مشترکہ مشق بھی کی تھی۔ چینی اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے چین میں فضائی دفاعی امور کے ماہر فو کیانشاؤ کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس عرصے کے دوران پاکستان اور چین کی فضائیہ نے مشترکہ طور پر 200 ’سارٹیز‘ کی ہیں اور ان کی یہ مشق 20 دنوں تک جاری رہی۔

پاک فضائیہ نے جس تقریب میں جے ایف-17 کو اپنے جنگی بیڑے میں شامل کرنے کا اعلان کیا اس میں پاکستان میں چین کے سفیر بھی شریک تھے۔

اگرچہ چین میں تیار کردہ 14 جے ایف 17 لڑاکا طیارے پہلے ہی پاکستاک کی فضائیہ کے بیڑے میں شامل ہو چکے ہیں لیکن اب پاکستان میں مقامی طور پر جو لڑاکا طیارے تیار کیے جار رہے ہیں انھیں قدرے جدید بنایا گیا ہے اور اسی وجہ سے ان کا نام ’جے ایف-17 بلاک تھری‘ رکھا گیا ہے۔

جے ایف 17

جے ایف-17 بلاک تھری خصوصیات

پاک فضائیہ کے ترجمان احمر رضا نے بی بی سی کی اردو سروس کو بتایا تھا کہ نئے جے ایف-17 بی ماڈل طیارے جو ان کی فضائیہ میں شامل ہوئے ہیں وہ ٹو سیٹر ہیں۔ ان کا زیادہ تر استعمال تربیت کے لیے ہو گا۔ تاہم ان کی جدید صلاحیتیں پہلے سے موجود جے ایف-17 طیارے کی طرح ہی ہیں۔

پاکستانی فضائیہ کے مطابق نئے طیارے میں میزائل اور ریڈار سسٹم بھی پرانے طیاروں کی طرح ہی ہیں۔ نئے ماڈل میں صرف ایک نشست شامل کی گئی ہے تاکہ دوسرا پائلٹ بھی بیٹھ سکے اور ان طیاروں کو تربیت میں استعمال کیا جا سکے۔

اُن کا کہنا تھا کہ نئے جے ایف-17 بلاک تھری کی آمد سے پاکستان کی فوجی طاقت میں اضافہ ہو گا۔ یہ طیارہ تربیت کی ضروریات پورا کرنے کے ساتھ ہر طرح کی جنگی کارروائیوں میں شامل ہونے کے قابل ہیں۔

جے ایف-17 بلاکس ون اور بلاک ٹو کی تیاری پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کے ذریعے ہی کی جا رہی ہے۔ لیکن جہاں جے ایف-17 ایک بلاک تھری ‘فورتھر جنریشن فائٹر جیٹ’ ہے وہیں تیجس نیا ‘فور اینڈ ہاف جنریشن’ لائٹ جنگی طیارہ ہے۔

بہر حال انڈین فضائیہ میں لڑاکا طیاروں کی تعداد پاکستان کی فضائیہ سے کہیں زیادہ ہے۔

انڈیا میں ان کی تعداد 2000 سے زیادہ بتائی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں ان کی تعداد 900 کے قریب بتائی جاتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp