سیف علی خان کی نئی ویب سیریز ‘تانڈو’ تنازع کا شکار


اداکار سیف علی خان تانڈو کے ایک منظر میں
بالی وڈ اداکار سیف علی خان کی ویب سیریز ‘تانڈو’ ایمیزون اسٹریمنگ پلیٹ فارم پر 15 جنوری کو ریلیز کے ساتھ ہی متنازع ہو گئی ہے۔

سیاست پر منبی ویب سیریز ‘تانڈو’ کو ہمانشو کشن مہتا اور علی عباس ظفر نے پروڈیوس کیا ہے جب کہ فن کاروں میں سیف علی خان، ڈمپل کپاڈیہ، محمد ذیشان ایوب اور سنیل گروور شامل ہیں۔ ریاست اتر پردیش میں واقع حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں ‘تانڈو’ کے خلاف مقدمہ بھی درج ہو گیا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ فلم میں ہندو دیوتاؤں کی مبینہ طور پر توہین کی گئی ہے۔

مقدمے میں فلم سازوں اور اسٹریمنگ کمپنی کو فریق بنایا گیا ہے اور ذمہ داران کے خلاف مجرمانہ کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

ویب سیریز کے خلاف مقدمہ ایسے موقع پر درج ہوا ہے جب مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات نے اسٹریمنگ سائٹ ‘ایمیزون پرائم’ سے جواب طلبی کی تھی جس کے چند گھنٹے بعد ہی ریاست مہاراشٹر سے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن اسمبلی رام کدم نے ‘تانڈو’ کے خلاف تھانے میں شکایت درج کرائی۔

فلم تانڈو کا ایک منظر
فلم تانڈو کا ایک منظر

رام کدم نے اداکار سیف علی خان، ویب سیریز کے ڈائریکٹر علی عباس اور اداکار ذیشان ایوب پر ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا۔

درخواست گزار کی جانب سے اداکاروں سے معافی مانگنے اور مبینہ متنازع مناظر حذف کرنے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔

رام کدم نے ٹوئٹر پر بائیکاٹ ‘تانڈو’ کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ متنازع مناظر نکالے جانے تک سیریز کا بائیکاٹ کیا جائے۔

رام کدم کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیف علی خان ایک بار پھر ایسی سیریز کا حصہ ہیں جس میں ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔

رام کدم نے ایک ویڈیو پیغام بھی ریلیز کیا ہے جس میں بالی وڈ پر دیوی دیوتا کی مبینہ توہین آمیز ویب سیریز اور فلمیں بنانے کا الزام لگاتے ہوئے دھمکیاں بھی دی ہیں۔

ویب سیریز کے خلاف اندراجِ مقدمہ کے بعد اترپردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ کے میڈیا ایڈوائزر سلب مانی ترپاتھی نے مقدمے کی ایک کاپی ٹوئٹر پر بھی شیئر کی ہے۔

اُن کا کہنا ہے لوگوں کے جذبات سے کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ فلم تانڈو کی پوری ٹیم کے خلاف سنگین مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ فلم نفرت پھیلانے کی بہت ہی گھٹیا کوشش ہے۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ پہلی قسط کے 17 منٹ کے بعد لوگوں نے ہندو دیوتاؤں کی نمائندگی کرنے کے لیے بہت برے انداز میں ملبوسات زیب تن کیے ہوئے ہیں جب کہ ان کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان بھی غیر مہذب ہے۔

بی جے پی کے کئی دیگر اراکین پارلیمنٹ نے ویب سیریز پر پابندی عائد کرنے سمیت سیریز بنانے والوں اور اداکاروں سے معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کیا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa