شام میں دولت اسلامیہ کو پاکستان سے پیسے کیسے ملتے ہیں؟ بٹ کوائن اور خواتین کا کردار


دولت اسلامیہ، خواتین کارکن
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک ایسے گروہ کا سراغ لگانے کا دعویٰ کیا ہے جو ان کے مطابق ڈیجیٹل کرنسی ’بٹ کوائن‘ کے ذریعے شام میں نام نہاد دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کو رقم فراہم کر رہا ہے۔

پولیس نے کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی کے ایک طالب علم محمد عمر بن خالد کو بھی گرفتار کیا ہے، جو ان کے مطابق ’دولت اسلامیہ کی خواتین کے ساتھ رابطے میں تھا۔‘

تاہم گرفتار طالب علم کی والدہ نے اس سے پہلے ان کی دسمبر میں گرفتاری کے وقت ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں ان کا موقف تھا کہ ان کے بیٹے کا ’کسی بھی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

مشتبہ شخص کی دوبارہ گرفتاری

پیر کو انسداد دہشتگردی کے محکمے سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی عمر شاہد نے ایس پی راجہ عمر کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم محمد عمر بن خالد کو کینٹ سٹیشن سے گرفتار کیا گیا ہے، جس کو اس سے قبل 17 دسمبر کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کو اطلاع ملی تھی کہ کچھ لوگ ’پاکستان سے فنڈ جمع کر کے بیرون ملک دولت اسلامیہ کو مختلف ذرائع سے بھیج رہے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

پاکستان نام نہاد دولت اسلامیہ کے اثر سے کیسے بچا رہا

’پاکستان میں کریپٹو کرنسی قانونی نہیں، اسے مشکوک مانیں‘

ترکی نے ملک میں موجود ’دولت اسلامیہ کے امیر‘ کو گرفتار کر لیا

محمد عمر بن خالد کی گرفتاری کے وقت ان کے پاس سے دو موبائل فون بھی برآمد کیے گئے لیکن اس وقت کوئی ٹھوس ثبوت موجود نھیں تھے لہذا ان کو ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

’موبائل فونز نے راز انکشاف کردیا‘

عمر شاہد حامد کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم سے برآمد ہونے والے موبائل فونز کا فرانزک کرایا گیا جس سے معلوم ہوا کہ ’ملزم کا تعلق دولت اسلامیہ سے ہے۔ وہ پاکستان سے رقم جمع کر کے شام بھیجنے والے گروہ میں شامل ہے۔‘

’ملزم کا براہِ راست شام اور پاکستان میں دہشت گردوں سے ان کی خواتین کے ذریعے رابطہ ہے۔‘

انھوں نے بتایا ہے کہ ’ملزم کو نامعلوم افراد ایزی پیسہ (آن لائن بذریعہ موبائل فون نمبر پیسوں کی ترسیل کی ایپ) کے ذریعے رقم بھیجتے تھے۔

’یہ رقم عمر کو بھیجی جاتی تھی جو خود بھی ایزی پیسہ کے ذریعے یہ رقم حیدرآباد میں ضیا نامی شخص کو بھیجتے تھے۔ یہ شخص اس رقم کو ڈالروں میں منتقل کر کے بِٹ کوائن کے ذریعے شام میں دہشت گردوں کو منتقل کردیتا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’رقم کی وصولی کے بعد یہ افراد عمر بن خالد کو آگاہ کر دیتے تھے۔ یہ سلسلہ گذشتہ دو سال سے جاری ہے۔‘

خواتین کے ذریعے رابطہ

ایس پی راجہ عمر خطاب نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پہلی بار دہشت گرد تنظیموں کو جدید کرنسی کی ترسیل کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’عمر ذاتی فائدے کے لیے نہیں بلکہ نظریاتی طور پر دولت اسلامیہ سے منسلک تھے۔‘

’شام میں موجود دولت اسلامیہ کے دہشت گردوں کے خاندانوں کی خواتین، جنھیں اردو بھی آتی ہے، وہ ٹوئٹر اور دیگر سماجی راطبوں کی ویب سائٹس کے ذریعے رابطہ کرتی ہیں اور ہمدردی حاصل کرتی ہیں۔‘

’اس کے بعد وہ فنڈ کے لیے کہتی ہیں۔ اس حوالے سے اگر کوئی فنڈ دینے کے لیے راضی ہوجائے تو پھر انھیں عمر سے رابطہ کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔‘

سی ٹی ڈی کے مطابق ضمانت سے رہائی کے بعد ملزم مفرور ہوگیا تھا، انھیں اطلاع ملی تھی کہ ملزم گذشتہ روز کراچی سے بذریعہ ٹرین اندون ملک فرار ہونے والا ہے۔ لہذا انھیں کینٹ سٹیشن سے گرفتار کر لیا گیا۔

محمد عمر بن خالدکون ہیں؟

محمد عمر بن خالد این ای ڈی انجینیئرنگ یونیورسٹی کے آخری سال کے طالب علم ہیں۔ ان کی گرفتاری کے خلاف ان کی والدہ طیبہ خالد نے ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی۔

اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمر کو ’17 دسمبر کو اُٹھایا گیا، اس حوالے سے بطور ثبوت پولیس موبائلوں کی فوٹیج بھی موجود ہے۔

’اس کا کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

عدالت نے محکمۂ داخلہ، ڈی جی ریبنجرز اور دیگر کو نوٹس جاری کیے تھے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی کراچی کی یونیورسٹی کے طالب علم دولت اسلامیہ کے ساتھ قربت اور حملوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔

حالیہ برسوں میں اسماعیلی برداری کی بس پر صفوراں کے مقام پر حملے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں آ چکی ہیں۔

پولیس کے مطابق صفوراں واقعے میں ملوث سعد عزیز سماجی کارکن ’سبین محمود کے قتل کا بھی ماسٹر مائنڈ تھا۔‘

وہ کراچی یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن سے فارغ التحصیل تھے جبکہ ان کا ساتھی محمد اظہر عشرت نامی ملزم الیکٹرونکس انجینیئر تھے۔

بٹ کوائن

اس کے علاوہ ایک اور ملزم حافظ ناصر حسین نے بھی کراچی یونیورسٹی سے ہی ایم اے اسلامیات کی ڈگری حاصل کی تھی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار پر حملے میں ملوث ملزمان بھی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل تھے اور پولیس کے مطابق انصار الشریعہ نامی گروہ سے منسلک رہے جو ’دولت اسلامیہ سے ناراض نوجوانوں‘ نے بنایا تھا۔

بٹ کوائن کیا ہے؟

ڈیجیٹل کرنسی، جیسے بٹ کوائن، بنیادی طور پر الیکٹرانک سطح پرادائیگی یا پےمنٹ کا طریقہ کار ہے۔ اس سے آپ خریدای کر سکتے ہیں لیکن اب تک یہ مخصوص مقامات پر ہی خرچ کی جا سکتی ہے۔ اس کے ذریعے آپ ویڈیو گیمز یا سوشل نیٹ ورکس پر ادائیگی کر سکتے ہیں۔

کریپٹو کرنسی کا کاروبار دنیا کے کئی ممالک میں جاری ہے۔ تاہم سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مئی 2017 کو پاکستان میں اس کرنسی کے استعمال، خرید وفروخت کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

دو ہفتے قبل شائع ہونے والی ایک تحریر کے مطابق کریپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قدر تاریخ میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور ایک بٹ کوائن کی مالیت 30 ہزار امریکی ڈالروں سے زیادہ ہو گئی ہے۔

اس ورچوئل کریپٹو کرنسی کی مالیت 35,937 امریکی ڈالر تک جا پہنچی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32506 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp