حریم شاہ، مفتی عبدالقوی تنازع: سوشل میڈیا پر ایک تھپڑ کی گونج، دونوں کا موقف کیا ہے؟


پاکستان کی معروف ٹک ٹاکر حریم شاہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے گذشتہ شب ایک ویڈیو اپ لوڈ کی گئی جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے معروف مذہبی سکالر مفتی عبد القوی کو ایک خاتون کی جانب سے ان کے چہرے پر تھپڑ مارا گیا۔

اس ویڈیو کے ساتھ حریم شاہ نے الزام عائد کیا کہ مفتی قوی نے انھیں جسمانی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی جس کے ردعمل میں انھوں نے یہ کیا۔ تاہم مفتی صاحب نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یہ معاملہ ’اللہ پر چھوڑ‘ رہے ہیں اور یہ کہ حریم شاہ نے یہ سب ’سستی شہرت‘ حاصل کرنے کے لیے کیا۔

حریم شاہ اور مفتی قوی کے درمیان ماضی میں بھی مختلف معاملات پر اختلافات کا سلسلہ سامنے آتا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد یہ سوال پوچھا جانے لگا ہے کہ آخر مفتی عبد القوی کو تھپٹر کیوں مارا گیا؟

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے حریم شاہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے مفتی عبدالقوی کو اپنے پروگرام میں بطور مہمان دعوت دی تھی۔ ’میں چاہتی تھی کہ لوگوں کے سامنے پچھلے اختلافات کی حقیقت اور ان کی وضاحت کر دی جائے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’مفتی صاحب نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ میں اُن کی منکوحہ ہوں جو غلط تھا۔۔۔ اس بار جب وہ شو میں آئے تو شو شروع ہونے سے پہلے اور بعد میں وہ مجھ سے عجیب و غریب گفتگو کرتے رہے۔‘

’مفتی صاحب نے مختلف اقسام کے نشے اور دیگر نازیبہ باتیں کیں۔۔۔ انھوں نے مجھے بھی کہا کہ میرے بہت بڑے بڑے لوگوں سے تعلقات ہیں اور تم بھی چاہو تو۔۔۔۔ ایک دن کے 10، 12 لاکھ کما سکتی ہو۔‘

حریم کا دعویٰ ہے کہ ’وہ مجھ سے ایسے بات کر رہے تھے جیسے وہ مجھے خریدنا چاہتے ہوں۔‘

’نازیبہ گفتگو کے بعد جب انھوں نے مجھے جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی تو پھر میں نے انھیں تھپڑ مارا۔‘

انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’میرے پاس ان تمام باتوں کے ویڈیو ثبوت موجود ہیں۔‘ تاہم حریم اب تک یہ تمام ویڈیوز منظر عام پر نہیں لائیں۔

انھوں نے کہا یہ ثبوت ’آہستہ آہستہ لوگوں کے سامنے لانے‘ لائیں گی۔

تھپڑ حریم شاہ نے نہیں مارا

دوسری طرف حریم شاہ کے ان دعوؤں کی مکمل تردید کرتے ہوئے مفتی عبدالقوی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں کراچی میں ایک نجی چینل کی دعوت پر پروگرام میں شرکت کرنے کے لیے گیا تھا۔ اس دوران حریم وقفے وقفے سے میرے ساتھ ویڈیوز بنا رہی تھیں۔‘

’میں نے چینل کی انتظامیہ سے پہلے ہی کہا تھا کہ انھیں روکیں کہ یہ مت کریں۔ جس پر مجھے یہ یقین دلایا گیا کہ ایسا کچھ نہیں ہے اور حریم یہ ویڈیو ویسے ہی بنا رہے ہیں۔‘

یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر حریم شاہ کی جانب سے تھپٹر والے معاملے سے جڑی مزید کچھ ویڈیوز بھی گردش کر رہی ہیں جن میں مفتی عبدالقوی اور حریم شاہ کو آپس میں ان الزامات پر بات کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جس کا ذکر حریم نے کیا ہے۔

جب مفتی عبدالقوی سے دیگر ویڈیوز اور ان میں کی جانے والی باتوں کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سب کچھ حریم شاہ سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے کر رہی ہیں۔‘

’میں نے انھیں کچھ ایسا نہیں کہا، وہ جھوٹ بول رہی ہیں۔۔۔ اگر آپ تھپٹر والی ویڈیو بھی دیکھیں تو اس میں ایک لڑکی آتی ہے اور مجھے تھپڑ مار کر تیزی سے وہاں سے چلی جاتی ہے۔‘

مفتی قوی کا کہنا تھا کہ ’مجھے تھپٹر حریم شاہ نے نہیں مارا بلکہ ان کی اسسٹنٹ نے مارا جبکہ حریم پیچھے کھڑی ویڈیو بنا رہی تھیں۔‘

حریم شاہ کے اکاؤنٹ سے جاری ہونے والی ایک مختصر ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سرخ لباس میں ملبوس ایک خاتون مفتی قوی کو تھپڑ مارتی ہے۔ اس ویڈیو میں یہ نہیں دکھایا گیا کہ تھپڑ کس نے مارا ہے۔

مفتی قومی کے مطابق ’(تھپڑ مارنے والی) حریم کی کوئی اسسٹنٹ ہیں، جسے انھوں نے ماہانہ پچاس ہزار پر رکھا ہوا ہے اور یہ بات بھی مجھے حریم نے ہی بتائی تھی۔‘

اس بارے میں حریم کا کہنا تھا کہ ‘وہ میری کزن ہیں اور اس پورے واقعے کے دوران وہ میرے ساتھ ہی تھیں۔‘

حریم نے دعویٰ کیا کہ ’تھپٹر کھانے کے بعد مفتی صاحب گیسٹ ہاؤس کے کمرے میں بیٹھے ہنستے رہے اور میں وہاں سے چلی گئی۔۔۔ انھوں نے چینل کی انتظامیہ کو کالز کر کے کہا کہ حریم کے پاس میری ویڈیوز ہیں، اس سے کہیں انھیں ڈیلیٹ کر دیں۔‘

جب مفتی قوی سے پوچھا گیا کہ آیا وہ اس جھگڑے پر حریم کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔ تاہم حریم کو چینل کی انتظامیہ نے پروگرام سے نکال دیا ہے اور میرے کچھ دوست احباب یہ سوچ رہے ہیں کہ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔‘

اسی طرح حریم شاہ نے بھی اس معاملے کو سوشل میڈیا اور مقامی ذرائع ابلاغ کی حد تک رکھا ہوا ہے کہ قانونی طور پر مفتی صاحب کے خلاف کوئی ایکشن لینے کا ارادہ ظاہر نہیں کیا۔

دونوں متنازع شخصیات

یہ ویڈیو وائرل ہونے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔

بعض صارفین نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ حریم اور عبدالقوی ‘دونوں ہی متنازع شخصیات ہیں۔‘

جبکہ کچھ نے اپنے تبصروں میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ تمام معاملہ پہلے سے ہی کسی منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہو گا تاکہ شہرت حاصل کی جا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32486 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp