امریکی نومنتخب صدر جو بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری: فیشن کی زبان میں کس نے کیا کہا؟


جو بائیڈن، جل بائیڈن، امریکہ، ڈگ ایمہوف، کملا ہیرس
سیاستدان جامنی رنگ میں، موتیوں کے ہار، اور گرم اونی دستانے، 2021 کی صدارتی تقریبِ حلف برداری میں واشنگٹن ڈی سی میں نظر آنے والی یہ چند مقبول چیزیں تھیں۔

اس تقریب میں امریکہ کے سب سے اہم رہنما، اور کچھ معاملات میں تو دنیا کے سب سے اہم رہنما سٹیج پر ہوتے ہیں، اور کبھی کبھی ان کے الفاظ سے زیادہ ان کا لباس بات کر جاتا ہے۔

ڈی سی میں مقیم فیشن کنسلٹنٹ لورن راتھمین کا کہنا ہے کہ امریکی عوام ہمیشہ سے اس بات میں دلچسپی لیتی ہے کہ تقریبِ حلف برداری میں سیاستدان کیا پہنتے ہیں اور اس دفعہ عالمی وبا اور مالیاتی بحران کے تناظر میں پہلی خاتون نائب صدر کے عہدہ سنبھالنے پر حالات تو اور بھی زیادہ ‘بھاری‘ معلوم ہوتے ہیں۔

راتھمین کہتی ہیں کہ سیاسی میدان میں فیشن کے حوالے سے کام کرنے والوں کے لیے یہ انتہائی اہم ہوتا ہے کہ کون کس سیاستدان کے اس تقریب کے لیے کپڑے تیار کرتا ہے۔

کملا ہیرس، ڈگ ایمہوف

AFP via Getty Images

کملا ہیرس اور ڈگ ایمہوف

نائب صدر کملا ہیرس کا جامنی سوٹ پہلے ہی کافی لوگوں کو متاثر کر چکا ہے۔

راتھمین کہتی ہیں کہ ’علامتی طور پر یہ دونوں پارٹیوں کا رنگ ہے کیونکہ یہ رپبلکن رنگ لال اور ڈیموکریٹک نیلے کا ملاپ ہے۔‘ ان کا کہنا تھا یہی وجہ ہے کہ اس دفعہ بہت سے منتخب نمائندوں اور ان کے شوہر یا بیوی نے جامنی رنگ پہن رکھا تھا۔

مگر یہی وجہ نہیں کہ جامنی رنگ کو امریکی سیاست میں اہمیت حاصل ہے۔ 1900 کی دہائی میں جب امریکہ میں خواتین نے اہنے ووٹ کے حق کے لیے سیاسی لڑائی لڑی تو ان خواتین نے بھی یہی رنگ پہنا۔

ہارورڈ یونیورسٹی میں فیشن ڈیزائن پروگرام کی سربراہ پروفیسر ایلکا سٹیونز کہتی ہیں کہ جامنی رنگ سیاہ فام برادری کے لیے ان کے مسیحی مذہب کے ساتھ بھی جڑا ہے۔ کملا ہیرس کا موتیوں والا ہار ان کی یونیورسٹی کی طالبات کی تنظیم (سروریٹی) ایلفا کیپا ایلفا کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے جو کہ امریکہ میں سب سے پرانی مکمل طور پر سیاہ فام سروریٹی ہے۔

راتھمین کہتی ہیں کہ ‘اس سب کو ملا دیں تو کملا ہیرس کا موتیوں کا ہار اور جامنی کرسٹوفر جان راجرز کا بنایا ہوا شاندار کوٹ، یہ دکھانے کے لیے کہ ایک بااختیار خاتون کے روپ کا ورثہ کیا ہے یہ ایک اہم پہلا قدم ہے۔‘

کملا ہیرس اور جو بائیڈن کی اہلیہ جل بائیڈن دونوں نے اپنے لباس کے لیے ابھرتے ہوئے امریکی برانڈز کا انتخاب کیا اور وہ سر سے پاؤں تک سیاہ فام امریکی ڈیزائنرز کے کپڑوں میں ملبوس تھیں۔

‘اور آپ ڈگ ایمہوف کو نہیں بھول سکتے، امریکہ کے پہلے فرسٹ جنٹلمین!‘

راتھمین کہتی ہیں کہ ’انھوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ وہ توجہ اپنی طرف نہ لے کر جائیں اور ٹھیک انداز میں فٹ اِن کریں۔‘

مشل اوبامہ، باراک اوبامہ

مشیل اوباما

آپ مشیل اوباما کے بغیر سیاسی فیشن کی بات کر ہی نہیں سکتے۔ انھوں نے جامنی رنگ کا سرگیو ہڈسن سوئیٹر اور پلازو پینٹس کے ساتھ کوٹ کا لباس، اوپر سے بہترین طور پر کرل کیے ہوئے بال، اس سب نے سابق خاتونِ اول کے مداحوں کو مایوس بالکل نہیں کیا۔

راتھمین کہتی ہیں کہ ان خواتین سے جو کہ خواتینِ اول ہوں، ان سے توقعات منتخب نمائندہ خواتین کے مقابلے میں مختلف ہوتی ہیں۔

راتھمین کہتی ہیں کہ بغیر بازوؤں کے کپڑے پہننے سے لے کر انتہائی ہائی سٹریٹ فیشن تک، مشیل اوباما نے اس قدر یادگار ملبوسات اور سٹائل دکھایا ہے جو کہ نینسی ریگن یا جیکی کینڈی کی یاد دلاتا ہے۔

انھوں نے وائٹ ہاؤس میں اپنے آٹھ سال کے دوران متعدد چھوٹے اور نسلی طور پر امریکی ڈیزائنرز کے ملبوسات پہن کر انھیں شہرت بھی دلائی۔

ڈونلڈ ٹرمپ، میلانیا ٹرمپ

میلانیا ٹرمپ

نئی نئی سابق خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ کا بھی اکثر ایک واضح سٹائل ہوتا ہے اور وہ انتہائی سلیک انداز میں معروف برانڈز جیسے کہ ارمیز یا شینل میں نظر آتی ہیں۔

ان کے پسندیدہ ڈزائنرز میں سے ایک تھے فرانسیسی امریکی ہروو پیئر مگر پروفیسر سٹونز کا کہنا ہے کہ میلانیا کو مکمل طور پر امریکی ملبوسات پہننے میں اس لیے بھی مشکل ہوتی تھی کیونکہ متعدد امریکی ڈیزائنرز نے کہا تھا کہ وہ ان کے لیے کپڑے نہیں بنائیں گے۔

اس دن وائٹ ہاؤس سے وہ ایک مکمل کالے رنگ کا گوچی برانڈ کا سوٹ پہن کر چلی تھیں مگر جہاز سے اترتے ہوئے انھوں نے ایک نارنجی رنگ کا سوٹ پہن لیا تھا۔

راتھمین کہتی ہیں کہ انھوں نے اپنے لباس سے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے اگلے مرحلے کی جانب روانہ ہیں، ڈی سی پیچھے گزر گیا ہے۔‘

برنی سینڈرز

برنی سینڈرز

برنی سینڈرز کو شاید بہترین لباس کا انعام جلد نہ مل سکے مگر ٹوئٹر پر ان کے اونی دستانوں نے خوب تہلکہ مچایا۔

برنی سینڈرز کو یہ اونی دستانے دو سال قبل ورمونٹ میں ایک سکول ٹیچر نے دیے تھے اور یہ پرانے سوئیٹرز اور ریسائیکل کی گئی پلاسٹک بوتلوں کے بنے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی ایک تصویر جس میں وہ اپنے ہاتھ باندھے اکیلے کھڑے ہیں، یہ سب انٹرنیٹ میم بنانے کے لیے بہترین مواد تھا۔

راتھمین کہتی ہیں کہ ‘اس میں سب سے خاص بات یہ تھی کہ یہ حقیقی طور پر برنی سینڈرز کے انداز کی عکاسی تھی۔‘

جب برنی سینڈرز سے اس بارے میں پوچھا گیا تو وہ کہتے ہیں کہ ’ورمونٹ میں ہم گرم کپڑے پہنتے ہیں، ہمیں اچھے فیشن کی اتنی فکر نہیں ہوتی۔ ہم سردی سے بچنا چاہتے ہیں۔ اور آج میں نے یہی کیا۔‘

لیڈی گاگا

لیڈی گاگا

2021 کی تقریبِ حلف برداری میں جینیفر لوپیز اور لیڈی گاگا نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

لیڈی گاگا کا خصوصی طور پر تیار کردہ لال اور سیاہ رنگ کا شیاپریلی گاؤن انتہائی مقبول رہا، خاص طور پر انھوں نے ایک سنہری رنگ کی فاختہ کا جو بروچ پہن رکھا تھا۔

فلم ہنگر گیمز کے ساتھ موازنوں کے علاوہ اس لباس نے راتھمین کی نظر میں ایک اور مقصد بھی پورا کیا۔

’انھوں نے حلف برداری کے بعد ہونے والی پارٹی انوگرل بال کو لا کر سٹیج پر رکھ دیا۔ اس مرتبہ (کورونا وائرس کی وبا کے باعث) ایسی تقریبات نہیں ہوں گی اور ہمیں بال گاؤنز نظر نہیں آنے جن سے ہمیں شدید پیار بھی ہے اور ان پر ہم تنقید بھی کرتے ہیں۔‘

امانڈا گورمین

امینڈا گورمین

نوجوان شاعرہ امینڈا گورمین اس دن سٹیج کی ایک اور سٹار تھیں۔ خود کو ’پیلی سی سیاہ فام لڑکی، جس کے آبا ؤ اجداد غلام تھے، اور اسے ایک اکیلی ماں نے پالا تھا‘ کہہ کر پکارنے والی امینڈا کی شاعری میں کچھ انتہائی سنجیدہ موضوعات پر بات کی گئی تھی مگر ان کا لباس ایک تازہ ہوا کا جھونکا تھا۔

پیلا رنگ امید، طاقت اور روشنی کا ہوتا ہے اور ایک شوخ لال ہیڈ بینڈ ایک اہم عنصر تھا۔ پروفیسر سٹیونز کا کہنا ہے کہ یہ ایسے جیسے تاج ہو تھا۔

‘اس کی وجہ سے ہماری توجہ ان کے بالوں کی جانب گئی اور کسی اور کے پاس کوئی مخصوص بالوں کا انداز نہیں تھا۔ اور ہم جانتے ہیں کہ بال بھی سیاسی ہو سکتے ہیں۔‘

کملا ہیرس کے سوتیلے بچے کول ایمہوف اور ایلا ایمہوف

AFP via Getty Images

ایلا ایمہوف

اس دن کا ایک اور خصوصی فیشن تھا نائب صدر کی سوتیلی بیٹی ایلا ایمہوف کا۔

ان کی سفید کالر والی جیکٹ جو کہ پیلڈ انداز میں کوٹ بنی ہوئی تھی، خاص طور پر شاندار تھی۔ میگزین ٹین ووگ نے اسے ’چیفس کِس‘ قرار دیا۔ اور پروفیسر سٹیونز نے کہا کہ اس نے جسٹس روتھ بیڈر گنزبرگ کی یاد تازہ کر دی۔

اور جہاں تک ان کے بھائی کا تعلق ہے تو پروفیسر سٹیونز کا کہنا ہے کہ ’نوجوان آپ کو دستانے درکار ہیں۔‘

جو بائیڈن، جل بائیڈن، امریکہ

AFP via Getty Images

بائیڈن فیملی

آخر میں نئے صدر اور خاتونِ اول پر نظر ڈالتے ہیں۔ پروفیسر سٹیونز کہتی ہیں کہ ان کے سیاسی ملبوسات کا پیغام یہ تھا کہ وہ اطمینان کی عکاسی کریں کہ امریکی جمہوریت بچ گئی ہے اور اب ہم ایک ایسے انداز کی جانب لوٹ رہے ہیں جو ہم جانتے ہیں۔

صدر بائیڈن کے سوٹ میں کچھ نیا شاید نہیں ہوگا مگر شاید انھوں نے جس انداز سے اسے پہنا وہ دلچسپ تھا۔ بطور ایک سیاستدان وہ کئی دہائیوں سے سوٹ پہنتے ہیں۔ راتھمین کہتی ہیں کہ انھوں نے اس بات کو ظاہر کر دیا ہے کہ انھیں معلوم ہے کیا کامیاب رہتا ہے۔

اور دونوں میاں بیوی کے کپڑوں کا رنگ بھی اہم تھا، نیلا۔ پروفیسر سٹیونز کہتی ہیں کہ نیلا رنگ اعتبار، استحکام، اور حوصلے کی نشانی ہے خاص کر مردوں کے لیے۔

ادھر جل بائیڈن نے اس موقعے کے لیے خصوصی طور پر تیار کردہ ایک نیویارک کے ڈیزائنر کا نیلے رنگ کا سوٹ پہنا۔

پروفیسر سٹیونز اور راتھمین دونوں کہتی ہیں کہ ان کے کپڑوں سے ذمہ داری اور عاجزی ظاہر ہوئی۔

راتھمین کہتی ہیں کہ ہمیں پہلے ہی معلوم ہے کہ بائیڈنز متحدہ ہیں مگر ان کے انداز سے لگا کہ وہ آئے ہیں اور اب وہ کام کریں گے۔‘

تصاویر کے حقوق محفوظ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32550 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp