پی ڈی ایم کی کامیابی کا مطلب کیا ہو گا؟


پاکستان میں جمہوریت کمزور ہے اس لیے جمہوری اتحاد بھی اکثر کمزور ہی ہوتے ہیں۔ لیکن موجودہ کاوش یعنی پی ڈی ایم نے آغاز اچھا کیا ہے۔ ایک مسئلے کو جڑ سے پکڑا ہے۔ ایک ہی تقریر سے کھلبلی مچا دی ہے۔ ایک پرامن انقلاب ہماری آنکھوں کے سامنے ناچنے لگا۔ الیکشن شفاف ہو گئے۔ آئین اور قانون کی عملداری شروع ہو گئی۔ منتخب حکومت مضبوط اور بااختیار ہو گئی۔ طاقت کا توازن بحال ہو گیا اور ماتحت ادارے ماتحت ادارے بن گئے۔ بات تو ٹھیک ہے کہ الیکشن شفاف ہو جائیں، آئین کی عملداری اور وزیراعظم واقعی وزیراعظم ہو تو صورت حال میں کافی بہتری آ جائے گی۔ لیکن پھر بھی اندرونی اور بیرونی قرضوں میں جکڑے کوئی بائیس تئیس کروڑ لوگوں کے اس ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے یک نکاتی ایجنڈا کافی نہیں ہے۔ بگاڑ بہت زیادہ ہو چکا ہے اور مسائل کی فہرست بہت لمبی ہے اور ان مسئلوں کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ سیاست دانوں کو چاہیے کہ ان مسائل کی گمبھیرتا کو پہچانیں اور ان کی جڑوں کو کھود نکالیں۔ تو سب سے پہلے تو وہ مسائل گنوانے کی ضرورت ہے جن سے ہم دوچار ہیں۔

ہمارے دو بڑے خرچے؛ بھاری دفاعی اخراجات اور قرضوں کے سود کی ادائیگی ہیں۔ یہ اتنے زیادہ ہیں کہ باقی کسی کام یعنی تعلیم، صحت، یا ترقیاتی کاموں کے لیے کچھ بچتا ہی نہیں۔ ان دونوں بڑے خرچوں کی جڑ ایک ہی ہے اور وہ ہے دفاعی اخراجات۔ دفاعی اخراجات کی وجہ ہماری غلط خارجہ پالیسی ہے جس کے تحت ہم اپنے اہم ترین ہمسایہ انڈیا کے ساتھ دوستی کی بجائے دشمنی پال کے بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس لیے پی ڈی ایم یہ کہے کہ ہم پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت جنگ کی بجائے امن سے کریں گے۔ انڈیا کے ساتھ دوستی ہماری حفاظتی پالیسی کا اہم ستون ہو گی۔ اس طرح سے دفاع سے پیسے بچا کر تعلیم، صحت اور اپنے لوگوں کی ترقی پر خرچ کریں گے۔

دنیا میں یہ ثابت ہو چکا ہے کہ صرف وہی ممالک اپنے شہریوں کے جان و مال اور عزت نفس کی حفاظت کر پائے ہیں جہاں مذہب کو ریاست کے معاملات سے الگ کر دیا گیا ہے۔ پی ڈی ایم اس بات کا بھی اعلان کرے کہ وہ پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک سیکولر جمہوریت بنائیں گے۔ لوگوں کو برابری کی بنیاد پر مذہبی آزادی حاصل ہو گی۔ مذہب شہریوں کا ذاتی معاملہ ہو گا۔ ریاست کو اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہو گا۔ ہاں ہر شخص کی مذہبی آزادی کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہو گی۔

ہماری آبادی جس اندھا دھند رفتار سے بڑھ رہی ہے ترقی کی جانب کوئی بھی قدم نا ممکن ہے۔ اس لیے پی ڈی ایم کہے کہ آبادی کا اتنا زیادہ ہونا اور اتنی تیزی سے بڑھنا بہت خطرناک ہے۔ اس مسئلے کی جڑیں مذہب، کلچر، عورتوں کو بے اختیار بنانے اور طبی سہولیات اور معلومات کے نہ ہونے میں ہیں۔ پی ڈی ایم لوگوں کو بتائے وہ اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے اور ہر گھر تک معلومات اور طبی سہولت پہنچانے کے لیے جو بھی وسائل درکار ہوں گے وہ مہیا کیے جائیں گے۔

ہمارے ہاں سکولوں، مدرسوں اور دوسرے تعلیمی اداروں میں بہت مہلک مواد پڑھایا جاتا ہے۔ اس مواد کے ذریعے ہم بچوں کو سچ کی بجائے جھوٹ بولنا سکھاتے ہیں، انہیں انسانوں میں برابری کی بجائے جنسی، مذہبی، نسلی اور کئی دوسری بنیادوں پر تفریق کرنا سکھاتے ہیں اور پرامن مکالمے کی بجائے تشدد سکھاتے ہیں۔ پی ڈی ایم کہے کہ وہ سلیبس اور پڑھانے کے طریقہ کار کو بدلیں گے۔ تاکہ ہم بچوں کی پرورش بہتر طریقے سے کر سکیں۔

ہمارے ہاں بہت سے قوانیں ایسے ہیں جو خاص طور پر نوجوانوں کی شخصی آزادیوں کے خلاف ہیں۔ ایسے قوانین کو اب دنیا کے بہت سارے ممالک میں ختم کیا جا چکا ہے کیونکہ ان سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔ پاکستان میں اب بھی پولیس کے بدعنوان عناصر ایسے قوانین کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں اور نوجوانوں، بچوں اور خواجہ سراؤں کو ڈرا دھمکا کر ان سے پیسے بٹورتے ہیں۔ نوجوانوں پر پولیس کے ایسے حملے اور ان کا خوف ان کی زندگیوں پر بہت برے اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس بربریت کے شکار زیادہ تر غریب گھرانوں کے نوجوان ہوتے ہیں۔ پی ڈی ایم اعلان کرے کہ وہ شخصی آزادیوں کو سلب کرنے والے قوانین کو ختم کریں گے۔

پاکستان کے طول و عرض میں بے پناہ زمینیں پڑی ہیں جو کسانوں کی راہ تک رہی ہیں اور بے پناہ کسان ہیں جو زمینوں کو ترس رہے ہیں۔ ایسے قوانین بنائے جائیں کہ یہ زمینیں اصلی کسانوں کو الاٹ ہوں۔ وہ کالے قوانین ختم کیے جائیں جن کے تحت یہ زمینیں سیاسی رشوت کے طور پر کسانوں کی بجائے طاقتور لوگوں کو الاٹ کی جاتی ہیں۔ اس قدم سے بہت لوگ غربت کی چکی سے نکلیں گے اور معاشی ناہمواری میں کچھ کمی آئے گی۔

اسی طرح سے بہت سے دکھ ہیں جنہوں نے پاکستانیوں کی زندگیوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ایک مکمل لسٹ ناممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں انسانی ترقی کو ناپنے کے جو بھی معیار مقرر کیے گئے ہیں ان پر ہمارا نمبر شرمناک حد تک نیچے آتا ہے۔ اکثر رپورٹیں ہمیں آخری تین ممالک کی صف میں لا کھڑا کرتی ہیں۔ پی ڈی ایم اپنے جلسوں میں ان باتوں کا ذکر کرے اور ان پر کام کرنے کا یقین دلائے۔ اگر ایسا ہو گا تو پی ڈی ایم اور پاکستان دونوں کامیاب ہوں گے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik