حریم شاہ اور مفتی قوی کیا چاہتے ہیں؟


یہ پاکستانی قوم ہے جو سنگین ہے کئی معاملات میں اور رنگین بھی ہے بہت سے امور میں، گزشتہ دنوں رنگین اور سنگین واقعات اس تیزی سے وقوع پذیر ہوئے کہ عقل دنگ رہ گئی۔ ذرا سوچیں ایک حضرت جن کی وجہ شہرت سوائے غلط حرکات کے کچھ نہیں کو ٹک ٹاک گرل کی جانب سے تھپڑ پڑنے کے واقعے سے لطف لیا جا رہا ہے، خبروں میں، سوشل میڈیا پر چٹخارے لے لے کر اس خبر پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ محترمہ نے ہراسانی کا الزام لگایا ہے، جب ہراساں ہی ہونا تھا تو مہمان کیوں بنایا تھا۔

یہ سب حرکات سنگین معاملات سے توجہ ہٹانے کے لیے کی جاتیں ہیں، اس مفتی کے بارے میں سب بہت اچھی طرح جانتے ہیں یہ وہی ہیں جو خبروں میں رہنے کا ہنر جانتے ہیں، چاہے وجہ شہرت بدنامی ہی کیوں نہ ہو، قندیل بلوچ کیس میں بری ہونے کے بعد پاک صاف ہو گئے، انہیں تو مفتی کہتے ہوئے شرم آتی ہے لیکن وہ شرمندہ نہیں ہوتے اور نہ ندامت سے زمین میں گڑتے ہیں، وہ پھر اسی ٹھسے سے نیا اسکینڈل کھڑا کر لیتے ہیں۔

دوسری طرف وہ خاتون ہیں جنہیں سب پی ٹی آئی کی نور نظر کی حیثیت سے پہچانتے ہیں، کیا وہ مفتی قوی کو نہیں جانتی تھیں لیکن انہیں تو یہ سب جان بوجھ کر کرنا تھا تاکہ ملک کی سنگین فضاؤں کو رنگین بنایا جائے۔ لوگوں کو اپنا ’ٹیلنٹ‘ دکھایا جائے تاکہ ان کی کسی چینل پر آمد سے پہلے لوگ پھر سے ان کے نام کی مالا جپنے لگیں۔

یہ وہی حریم شاہ ہیں جو کبھی جہاز پر پہنچ گئیں، کبھی وزیراعظم ہاؤس میں سے ٹک ٹاک ویڈیو بنا لائیں، ان کی نہ جانے کن جادوئی ہاتھوں نے مدد فرمائی، کس طرح سہولت سے ہر جگہ، ہر بڑی شخصیت کے ساتھ ٹک ٹاک کھیل لیتی ہیں، جبکہ جس علاقے سے ان کا تعلق ہے ان کی حرکتوں کی بدولت وہ اپنے علاقے کی لڑکیوں پر تعلیم اور ترقی کے دروازے بند کروا رہی ہیں، اس علاقے کے لوگ اپنی لڑکیوں مزید سختی کریں گے کہ کہیں ان کی بیٹیاں بھی ان جیسی نہ بن جائیں، لیکن حریم شاہ کو کیا؟

کالی راتوں کو بھی رنگین کہا میں نے
تیری ہر بات پر آمین کہا ہے میں نے
تیری دستار پہ تنقید کی ہمت تو نہیں
اپنی پاپوش کو قالین کہا میں نے

بہرحال ملک جن سنگین معاملات سے گزر رہا ہے ان میں ”براڈ شیٹ“ نے تو پاکستان کے سیاسی نظام کا کچا چٹھا کھول دیا ہے، کیا نواز، کیا زرداری، کیا مشرف بلکہ موجودہ حکمرانوں پر بھی سوالات اٹھ گئے ہیں۔ براڈ شیٹ کمپنی کا مالک کاوہ موسوی پاکستان کے قومی خزانے کو 28.7 ملین ڈالر تقریباً 6.5 ارب روپے کا ٹیکہ لگانے کے بعد پاکستانی میڈیا چینلز کی زینت بنا ہوا ہے۔ روز ایک نئے انکشاف کے ساتھ پاکستانی سیاست دانوں اور قومی اداروں کو بدنام کر رہا ہے۔ اب کمیٹی بنا دی گئی ہے، تحقیقات کے لیے دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک۔

ایک اور سنگین واقعہ جس کی وجہ سے ملک دنیا بھر میں بدنام ہوا، ملائشیا نے پی آئی اے کے طیارے کو مسافروں سے خالی کروا کر قبضے میں لے لیا، وجہ یہ بتائی گئی کہ لیز پر لیے گئے طیارے کی ادائیگی ایک کروڑ چالیس لاکھ ڈالر گزشتہ ڈیڑھ سال سے نہیں ہوئی، جہاز بھی قبضے میں لے لیا لیکن ان سنگین واقعات کو کیا اہمیت دینا، پیسہ تو قومی خزانے اور عوام کے ٹیکسوں سے ادا کیا جائے گا۔

ہمیں تو کورونا وبا کے لیے بھی یہی سکھایا گیا ہے کہ ڈرنا نہیں ہے لڑنا ہے اور لڑائی میں مرنے والا شہید کہلاتا ہے تو لڑتے رہو۔ ویکسین خیرات میں مل گئی تو لگا دیں گے۔ دنیا وبا سے نمٹنے کے نت نئے طریقے اپنا رہی ہے، یہاں ہماری قوم رنگین اور سنگین واقعات کی بریکنگ نیوز میں پھنسی ہوئی ہے۔ نہ جانے ہم کب عملی قوم بنیں گے، کب ان خرافات سے نکلیں گے، کب سوچیں گے کہ ہمارا نفع نقصان کس میں ہے۔

خموشی سے مصیبت اور بھی سنگین ہوتی ہے
تڑپ اے دل تڑپنے سے ذرا تسکین ہوتی ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).