لاکھوں افراد کی ’پیوتن محل‘ کی فلم میں دلچسپی، حزبِ اختلاف کے رہنما کا الزام کہ یہ ایک بہت بڑی رشوت ہے


بحیرہ اسود پر جائیداد
YouTube/Alexei Navalny
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس جائیداد میں ایک کسینو، ایک آئیس رنک اور انگوروں کا باغ ہے
روس کے حزبِ اختلاف کے ایک سرکردہ رہنما کی اس تحقیقاتی ویڈیو رپورٹ کو ایک ہی دن میں بیس لاکھ سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ بحیرہ اسود کے ساحلی علاقے پر موجود ایک شاندار محل نما عمارت صدر پیوتن کو رشوت کے طور پر دی گئی ہے۔

الیکسی نوالنی کی ٹیم نے یہ ویڈیو اس وقت ریلیز کی ہے جب نیوالنی کوجرمنی سے ماسکو واپس آنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ 1.37 ارب ڈالر کی مالیت کی اس جائیداد کو ’تاریخ کی سب سے بڑی رشوت‘ سے حاصل ہونے والی رقم سے خریدا گیا ہے۔

کریملن نے اس بات کی تردید کی ہے کہ یہ جائیداد صدر پیوتن کی ہے۔

کریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے ان دعوؤں کو ’خالص بکواس‘ کہا جن میں الزام لگایا گیا ہے کہ وفاقی اہلکار اس بڑے کمپلیکس کی حفاظت کر رہے ہیں۔

نوالنی کی تحقیق میں اس جائیداد کو موناکو سے 39 گنا بڑا کہا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

روسی صدر اتنے بے فکر کیوں نظر آ رہے ہیں

پوتن کے بارے میں مقبول ترین سوالات اور ان کے جواب

کچھ لوگوں کے لیے اقتدار چھوڑنا مشکل کیوں ہوتا ہے

اس رپورٹ کو منگل کو ریلیز کیا گیا۔ دو دن قبل نیوالنی کو جرمنی سے واپس آنے پر ہوائی اڈے پر ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

پیر کو انھیں 30 دن کے لیے پری ٹرائل یا قبل از سماعت مقدمہ حراست میں لے لیا گیا۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے پروبیشن کے ضابطے کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان پر خرد برد کا الزام ہے لیکن وہ اس کی تردید کرتے ہیں۔ ان کے خلاف ایک اور مقدمہ بھی بدھ کو شروع ہونا تھا لیکن اسے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

گذشتہ اگست کو 44 برس کے نیوالنی پر نرو ایجنٹ سے حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ بال بال بچے تھے۔ وہ اس کا الزام پیوتن پر لگاتے ہیں۔ کریملن اس کی بھی تردید کرتا ہے۔

تاہم تحقیقات کرنے والے صحافیوں نے کہا ہے کہ اس حملے میں سکیورٹی سروس کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔

الیکسی نیوالنی

YouTube/Alexei Navalny
اس ویڈیو کو ایک ہی دن میں بیس لاکھ سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں

تحقیقات کیا کہتی ہیں؟

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گیلیندزیک شہر میں بنائی جانے والی عمارت غیر قانونی فنڈز سے بنائی گئی ہے جو کہ پیوتن کے اندرونی حلقے میں شامل احباب نے انھیں دیے ہیں۔ ان میں تیل کی کمپنیوں کے سربراہ اور کئی دیگر ارب پتی افراد شامل ہیں۔

نوالنی ویڈیو میں کہتے ہیں کہ ’انھوں نے اپنے باس کے لیے اس پیسے سے ایک محل بنایا ہے۔‘

اس میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ اس نجی جائیداد کے گرد 27 مربع میل کا رقبہ روس کی فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف سی بی) کی ملکیت ہے۔

رپورٹ میں اس جائیداد کی تفصیل بیان کی گئی ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس میں ایک کسینو ہے، ایک انڈر گراؤنڈ آئیس ہاکی کمپلیکس اور ایک انگوروں کا باغ بھی ہے۔

نوالنی ویڈیو میں دعویٰ کرتے ہیں کہ اس جائیداد کے گرد ناقابلِ تسخیر باڑیں لگی ہوئی ہیں، اس کی ایک اپنی بندرگاہ، اپنی سکیورٹی، ایک چرچ، اپنا پرمٹ کا نظام، نو فلائی زون اور اپنا بارڈر چیک پوائنٹ ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ روس کے اندر ایک الگ ریاست ہے۔ اور اس ریاست میں ایک واحد ناقابلِ تلافی ژار ہے۔ پیوتن۔‘


الیکسی نوالنی کون ہیں؟

  • نوالنی کرپشن کے خلاف مہم چلانے والے ایک سرکردہ رہنما ہیں جو صدر پیوتن کے سخت مخالف ہیں۔
  • انھوں نے 2018 کی صدارتی دوڑ میں حصہ لینے کی کوشش کی تھی لیکن انھیں رقم کی خرد برد کے ایک الزام کی وجہ سے ایسا کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ الزام کے محرکات سیاسی تھے۔
  • وہ ایک نڈر بلاگر ہیں اور سوشل میڈیا پر ان کے روس میں لاکھوں فالوورز ہیں۔ سنہ 2020 میں وہ سائبیریا میں اپنے کچھ حمایتیوں کو مقامی کونسلوں میں منتخب کروانے میں کامیاب بھی ہوئے تھے۔

پیسکوف نے منگل کو ریاستی نیوز ایجنسی آر آئی اے نووستی کو بتایا کہ رپورٹ میں کیے گئے دعوے بے بنیاد ہیں اور صدر کے پاس کوئی محلات نہیں ہیں۔

انھوں نے بدھ کو بھی اصرار کیا کہ صدر ہر سال اپنے اثاثوں کی تفصیل بتاتے ہیں۔ ’یہ تمام قطعی بے بنیاد دعوے ہیں۔ یہ ’خالص بکواس‘ ہے اور ۔۔۔ اس میں اور کچھ نہیں ہے۔‘

یہ ویڈیو رپورٹ منگل کو ریلیز کی گئی تھی اور تقریباً 24 گھنٹوں میں اسے دو کروڑ 20 لاکھوں سے زیادہ مرتبہ دیکھا جا چکا تھا۔

اس میں آخر میں لوگوں سے کہا گیا کہ وہ سڑکوں پر نکل آئیں۔ ’اگر متاثرہ افراد میں سے 10 فیصد بھی سڑکوں پر نکل آئیں تو حکومت کی مجال نہیں ہو گی کہ وہ انتخابات میں جعلسازی کرے۔‘


نیوالنی نے ایک مرتبہ پھر ہلچل مچا دی

ماسکو کے نامہ نگار سٹیو روزنبرگ کا تجزیہ

الیکسی نوالنی پہلے ہی روس واپس آ کر سیاسی داؤ کھیل چکے ہیں۔ وہ صدر پیوتن کے لیے ایک براہ راست چیلنج تھا، کیونکہ وہ صدر پیوتن پر ہی الزام لگاتے ہیں کہ انھوں نے انھیں زہر دینے کا حکم دیا تھا۔

لہٰذا اس میں کوئی اچھنبے کی بات نہیں تھی کہ انھیں ایئرپورٹ پر ہی حراست میں لے لیا گیا اور پھر 30 دن کا ریمانڈ بھی حاصل کر لیا گیا۔

لیکن ایسا لگتا ہے کہ روس کے سب سے ہائی پروفائل حزبِ اختلاف کے رہنما کے پاس اتنی طاقت ضرور ہے کہ وہ چیل کی سلاخوں کے پیچھے سے بھی کریملن کو پریشان کر سکتے ہیں۔ صرف چند گھنٹوں میں ہی ’پیوتن کے محل‘ کی ان کی تحقیقاتی رپورٹ کو لاکھوں مرتبہ دیکھا گیا۔

نوالنی کے حمایتیوں نے اس اختتام ہفتہ کو ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہروں کی کال دی ہے۔ کیا اس شاندار اور بیش قیمت محل کی تصاویر اور کرپشن کی نئے الزامات سامنے آنے کے بعد زیادہ لوگ سڑکوں پر نکلیں گے؟

یہ ابھی واضح نہیں ہے۔ لیکن ایک چیز یقینی ہے کہ نوالنی نے وہ کچھ حاصل کر لیا ہے جو ایک دن پہلے تک ناممکن لگتا تھا۔ حکام کے ساتھ اپنی لڑائی میں انھوں نے اس مسئلے کو اور زیادہ اٹھا دیا ہے۔

صدر پیوتن

الیکسی نیوالنی کا اگلا قدم کیا ہو گا؟

دو فروری کو ایک عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ کیا الیکسی نوالنی کو 2014 میں فراڈ کے جرم میں ملنے والی ساڑھے تین سال کی معطل سزا کو جیل کی سزا میں بدل دینا چاہیے۔

تین دن کے بعد وہ ایک اور مقدمے میں ایک اور عدالت میں پیش ہوں گے۔

اس وقت انھیں ماسکو کے متروسکایا تیشینا جیل میں رکھا گیا جہاں وہ 15 فروری تک رہیں گے۔ انھیں وہاں فراڈ کے کیس میں ملنے والی معطل سزا کے ضوابط کی خلاف ورزی کے طور پر رکھا جا رہا ہے۔ انھیں باقاعدگی سے جیل حکام کو اپنی موجودگی کے بارے میں رپورٹ کرنا تھا لیکن وہ نرو ایجنٹ حملے کے بعد جرمنی میں علاج کروا رہے تھے۔

ماسکو کے نواح میں خیمکی کے ایک پولیس سٹیشن میں پیر کو ان کے لیے ایک عارضی عدالت لگائی گئی تھی، جہاں نوالنی نے رات بھی بسر کی۔

وہ باوجود اس تنبیہہ کے جرمنی سے روس آئے تھے کہ انھیں آتے ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔ وہ اگست سے جرمنی میں علاج کروا رہے تھے۔

روس کی اینٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق ان کے وکلاء نے کہا ہے کہ وہ عدالت کے ’غیر قانونی‘ فیصلے کے خلاف اپیل کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

اس طرح کے سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا ان حراست یورپ کی انسانی حقوق کی اعلیٰ عدالت کے 2018 کے اس فیصلے کے منافی ہے جس میں نوالنی کے خلاف فراڈ کے جرائم کو ’صوابدیدی‘ قرار دیا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp