تیل کی پیداور میں کمی کے فیصلے پر انڈیا سعودی عرب سے نالاں کیوں ہے؟


पेट्रोल
EPA/BILAWAL ARBAB
کہا جا رہا ہے کہ کورونا کی وبا کے بعد اب انڈیا کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے مگر یہی وجہ ہے کہ ملک میں پٹرول، ڈیزل اور دیگر توانائی کے ذرائع کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مگر سعودی عرب کی قیادت میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک نے اعلان کیا ہے کہ وہ تیل کی پیداوار میں کمی کرنے والے ہیں جو کہ اس بحالی میں رخنہ ڈال سکتی ہے۔

معاشی ترقی کے لیے ملک کو نہ صرف پٹرول اور ڈیزل کی بلا رکاوٹ ترسیل چاہیے ہوتی ہے بلکہ یہ سب کم قیمت پر بھی درکار ہوتا ہے کیونکہ انڈیا ایک ایسا ملک ہے جو اپنی تونائی کی ضروریات میں سے 80 فیصد درآمد کرتا ہے۔

امریکہ اور چین کے بعد انڈیا دنیا میں خام تیل کا تیسرا بڑا صارف ہے۔

اس ہفتے سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ وہ خام تیل کی یومیہ پیداوار میں دس لاکھ بیرل کی کمی کریں گے اور دیگر اوپیک ممالک نے بھی یوپیہ پیداوار میں نو کروڑ 70 لاکھ بیرل کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ انڈیا کے لیے بری خبر ہے۔ انڈیا خام تیل کا ایک بڑا صارف ہے اور اس پیداوار میں کمی سے انڈیا خوش نہیں ہے اور یہی بات ملک کے وزیرِ تیل و گیس دھرمندرا پردھان نے ایک پریس کانفرنس میں کی ہے۔

https://twitter.com/dpradhanbjp/status/1351580402205351936

بعد میں انھوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ’میرا اصرار منصفانہ قیمتوں پر ہے جو کہ صارفین اور تیل پیدا کرنے والوں دونوں کے مفاد میں ہے۔ پیداوار میں کمی عالمی معاشی بحالی کا شاید بہترین طریقہ نہیں ہے۔‘

انڈیا کی مشکلات

دھرمندرا پردھان نے اوپیک کے سیکرٹری جنرل محمد برکنڈو سے کہا ہے کہ یہ متضاد بالسی تیل خریدنے والے ممالک کے لیے ابہام پیدا کر رہی ہے۔ وزیر نے کہا کہ انڈیا اور دوسرے خریدار ممالک کو توقع تھی کہ وہ خام تیل کی پیداوار میں اضافہ کریں گے اور قیمتیں کم کریں گے، لیکن اوپیک کے فیصلے سے توانائی کے متبادل ذرائع کو آگے بڑھانا پڑے گا۔

https://twitter.com/dpradhanbjp/status/1351580642690023426

تاہم اوپیک کے سیکرٹری جنرل کا جواب ہے کہ ‘9 کروڑ 70 لاکھ بیرل کی یومیہ پیداوار میں کمی کا تاریخی فیصلہ اس تاریخی معاشی سست روی کو دیکھ کر کیا گیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وہ جو بھی فیصلہ کرتے ہیں، وہ انڈیا جیسے ممالک کے بھلے کے لیے ہوتا ہے۔‘

पेट्रोल

گذشتہ چند ماہ میں انڈیا میں تیل اور ڈیزل کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ بدھ کے روز جے پور میں پٹرول کی قیمت 92.69 روپے تھی جو کہ ملک میں سب سے مہنگا تیل ہے جبکہ چندی گڑھ میں 82.04 روپے فی لیٹر تھی جو کہ سب سے سستا ہے۔

اوپیک ممالک کی تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے قیمتیں مزید بڑھیں گی۔ سنگاپور میں توانائی کے شعبے کے ماہر شائلیجا نارائن نے بی بی سی کو بتایا کہ آئندہ ماہ میں قیمتیں بڑھیں گی جس کی وجہ سے کووڈ کی بعد معاشی بحالی کے مرحلے میں مشکلات آ سکتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ تیل کی پیداوار میں کمی صرف واحد وجہ نہیں ہے جس سے تیل کی قیمتیں برھتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ‘انڈیا میں مختلف ریاستوں میں صارفین کو مختلف ریٹ پر پیٹرول ملتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ریاستی حکومتیں توانائی پر مختلف قسم کے ٹیکس لگاتی ہیں۔ دنیا کی مارکیٹوں میں خام تیل اتنا مہنگا نہیں ہے، مگر انڈیا میں یہ ٹیکسوں کی وجہ سے کافی مہنگا ہے۔‘

قیمتیں بڑھ کیوں رہی ہیں؟

ظاہر ہے کہ تیل اور ڈیزل کی قیمتوں کے تعین میں کئی عناصر کارفرما ہوتے ہیں۔ آج کل پٹرول پر 21 روپے فی لیٹر کی ایکسائز ڈیوٹی ہے جو کہ کئی ماہرین کے مطابق بہت زیادہ ہے۔ ملک میں تیل کی قیمت میں کمی کے لیے اسے کم کیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ریاستی حکومتیں ویلیو ایڈڈ ٹیکس بھی لگاتی ہیں۔ ممبئی اور دلی جیسے شہروں میں یہ ٹیکس بہت زیادہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان شہروں میں پیٹرول کی قیمت بھی کافی زیادہ ہے۔

اس کے علاوہ روزانہ تیل کی قیمت میں اضافے کی دیگر وجوہات ہیں۔

شائلیجا کہتی ہیں کہ انڈیا میں تیل کی قیمت عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کی بنیاد پر تعین کی جاتی ہے، اسی لیے جب عالمی منڈی میں قیمت برھتی ہے تو ملک میں بھی قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

اس طرح جب عالمی منڈی میں قیمتیں گرتی ہیں تو ملک میں یومیہ قیمت بھی گر جاتی ہے۔

انڈیا میں تیل ہمسایہ ممالک جیسے کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے مقابلے میں کافی زیادہ مہنگا ہے۔ ماضی میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو حکومتی سبسڈی کے ذریعہ قابو میں رکھا گیا تھا تاہم کئی سالوں سے اسے عالمی منڈی سے منسلک کر دیا گیا ہے۔

مودی سرکار نے گذشتہ چند سالوں میں ٹتواتر تیل پر ٹیکسز میں اضافہ بھی کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp