رنگیلا مفتی


’’بھیگے ہونٹ تیرے، پیاسا دل میرا، کبھی میرے ساتھ کوئی رات گزار، تجھے صبح تک میں کروں پیار۔‘‘ یہ گانا بھارتی فلم ”مرڈر“ کا ہے جس کے ہیرو عمران ہاشمی نے گانے پکچرائز کراتے ہوئے تمام حدیں پار کر دیں، اس کے ساتھ ملکہ شراوت ہیروئن ہیں جن کی بولڈنیس نے ان کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

اس گانے نے جہاں نوجوانوں کو اپنا دیوانہ بنایا وہیں بزرگوں کو بھی ”اشتعال“ دلایا جس کی وجہ سے وہ آپے سے باہر ہو کر ذلیل و خوار ہوئے اور کچھ ابھی تک ہو رہے ہیں۔ ان بزرگوں میں ہمارے ’سابق‘ مفتی عبدالقوی بھی شامل ہیں جو اس گانے کی وجہ سے کافی متاثر ہو چکے ہیں۔

سابق مفتی قوی کا تعلق ملتان سے ہے، ان کا گھرانا بہت مذہبی ہے، اس گھر کے چھوٹے چھوٹے بچے بھی حافظ قرآن ہیں، ان کے چچا بھی مفتی ہیں، سابق مفتی عبدالقوی بھی عالم ہیں مگر شاید عمران ہاشمی سے متاثر ہو کر بہک گئے۔ میرے نزدیک سابق مفتی عبدالقوی کو شہرت کا بچپن سے ہی شوق تھا ، انہوں نے شہرت کے لیے ہر جائز و ناجائز طریقہ استعمال کیا اور وہ اس مقصد میں کامیاب بھی رہے، کہتے ہیں بدنام جو ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا۔

ملتان کے اخبارات میں خبر چھپوانے کے لیے سابق مفتی سفارشیں کیا کرتے تھے، پھر الٹے سیدھے بیانات سے شہرت پائی، جیسے جیسے عمر بڑھتی گئی سابق مفتی کا شوق بھی بڑھتا گیا۔ ایک بار وینا ملک پر فتویٰ لگا دیا جس پر وینا ملک نے جوابی وار کیے تو ایک ٹی وی پروگرام میں وینا ملک کو بہن، بیٹی بنا کر جان چھڑائی، پھر قندیل بلوچ کی شہرت اور انداز دیکھ پر اس پر مر مٹے، اس کے ساتھ بھی ویڈیوز سامنے آئیں جس میں سابق مفتی عمران ہاشمی بننے کی پوری کوشش کرتے ہیں مگر مردوں کو اشاروں پر نچانے والی ”حسینائیں“ بھلا مفتے میں کسی مفتی کے ہاتھ کہاں آتی ہیں، انہی حرکتوں کی وجہ سے ان کو رویت ہلال کمیٹی سے بھی نکال دیا گیا تھا۔

حریم شاہ نے جو ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کی ہیں ، سابق مفتی ان میں تو بالکل عمران ہاشمی والے ڈائیلاگ اور ویسی ہی مستانی حرکات کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ فجر تک پیار، انگور کی بیٹی پسندیدہ مشروب، فرنچ کسنگ، انگلش فلموں والی حرکات کی خواہش۔ مزید لکھتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔

حریم شاہ نے ایک ویڈیو ٹک ٹاک پر شیئر کی جس میں وہ سابق مفتی کے ساتھ ہیں اور بیک گراؤنڈ میں آج کل کا ہٹ گانا چل رہا ہے، ’بلو بگے بلیاں دا کی کریں گی۔‘ یہ ویڈیو دیکھ ایک دوست نے کہا کہ یہ گانا اب یوں گانا چاہیے ’بلو کتے بلیاں دا کی کریں گی‘

کل ان کے خاندان کے افراد اور چچا عبدالواحد ندیم نے پریس کانفرنس میں عبدالقوی سے مفتی کا لفظ واپس لے لیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ان کے دادا، والد، بڑے بھائی سب کی لوگ عزت کرتے ہیں اور انہیں مفتی کہتے ہیں مگر عبدالقوی نے سب کی عزت رول دی ہے ۔ عبدالقوی کو ان کے خاندان نے کمرے میں بند کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا علاج کرایا جائے گا۔ ان کو کسی سے نہیں ملنے دیا جائے گا، عبدالقوی کا موبائل بھی خاندان والوں نے قبضے میں لے لیا ہے، میں نے اسی لیے اپنی تحریر میں سابق مفتی کے الفاظ استعمال کیے۔

شعیب بن عزیز کی مشہور غزل کا ایک مصرعہ ہے ’اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔‘ خیر، اب عبدالقوی کے خاندان نے ان کا مکو ٹھپ دیا ہے، بقول ان کے خاندان کے عبدالقوی کی دماغی حالت خراب ہو چکی ہے ، اب ان کا مکمل علاج کرایا جائے گا۔ اب دیکھتے ہیں کہ عبدالقوی کا علاج ممکن بھی ہے کہ نہیں۔

عبدالقوی کے خاندان کی پریس کانفرنس سن کر حیران ہوں کہ اس خاندان کو پہلے ہوش کیوں نہ آیا کیونکہ عبدالقوی تو کئی سالوں کی اس طرح کی خرمستیاں کر رہے تھے، شاید حریم شاہ کا تھپڑ اس خاندان کو برداشت نہ ہوا اور اب یہ قدم اٹھایا گیا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ خاندان والے سوچتے ہوں کہ ہمارا مفتی ٹھیک ہے، بس تھوڑا سا رنگیلا ہو گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).