اپنی مٹی پہ چلنے کا سلیقہ سیکھو


اپنی مٹی ہی پہ چلنے کا سلیقہ سیکھو
سنگ مرمر پہ چلو گے تو پھسل جاؤ گے

موجودہ سماج کی عکاسی اس سے بہتر الفاظ میں نہیں کی جا سکتی ،حال ہی میں اسلام آباد کے ایک ریسٹورنٹ میں پیش آنے والے واقعے نے کئی پچھلے زخم بھی تازہ کر دیے ، میں نے جب ہوش سنبھالا اور سکول کا منہ دیکھا تو اس وقت انگلش میڈیم کا ہر طرف چرچا تھا، اسکول میں بچوں کی قابلیت کا واحد معیار انگلش میڈیم داخل ہونا تھا۔

اس وجہ سے میں پہلے مرحلے میں ہی قابلیت کے معیار سے نیچے گر گئی ، میں انگریزی کے علاوہ تمام مضامین اردو میں پڑھتی ، روز بہت سے نئے الفاظ دیکھتی، سنتی، سمجھتی اور ان کا استعمال کرنا سیکھتی، ہر کتاب کے اسلوب سے خوب لطف اٹھاتی ، زبان ایک ہی ہوتی لیکن مضامین کے اعتبار سے زبان اپنا مختلف رنگ اپنا لیتی۔

ایک بار سکول میں ٹیچرز کی کمی کے باعث انگریزی اور اردو میڈیم کی کلاس کو اکٹھا کر دیا گیا ، یہ بات میرے شعور کا حصہ بن چکی تھی کہ انگریزی میڈیم میں پڑھنے والے طلبہ و طالبات بہت مہذب اور بڑے پر اعتماد ہوتے ہیں جبکہ ہم ان کے سامنے پینڈو معلوم ہوتے ہیں۔

یہ وہی سوچ تھی جو میں نے ارد گرد سے سنی ہوئی گفتگو کے بعد تشکیل دی تھی ، بھانڈا تب پھوٹا جب ہم ایک کمرۂ جماعت کا حصہ بنے ، اس صبح جب میں کلاس میں داخل ہوئی تو کمرہ پہلے سے زیادہ بھرا بھرا دکھائی دے رہا تھا، معمول کی کارروائی شروع ہوئی ، مجھے لگا ایک طرف انسان اور دوسری طرف مشینیں پڑی ہیں۔

اردو والوں کے چہروں کی تازگی اس سوچ کو مزید تقویت بخش رہی تھی۔ وہ ایک ایک لفظ کو جذب کرتے ہوئے پڑھنے اور سنانے کا عمل انجام دے رہے تھے جبکہ مشینیں انگریزی بولتی جا رہی تھیں،  وہ متن کی لذت سے نا آشنا ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی تفہیم سے بھی کوسوں دور تھیں ، بس یہ جانتی تھیں کہ انگریزی کے الفاظ ادا ہو رہے ہیں۔

ڈری اور سہمی ہوئی وہ انگریزی میڈیم کی کھیپ آج بھی مجھے کل کی طرح یاد ہے ، جو ’قابل‘ بنتے بنتے اپنی زبان کی لذت اور اظہار کے حقیقی ذرائع سے بھی دور ہو گئی۔

وہ تو رہا گزرا دور ، آج بات اس سے کہیں آگے نکل چکی ہے ، اب تعلیمی قابلیت سے لے کر نوکری کے حصول اور پھر ادارے میں اچھی ساکھ کے لیے آدھے سے زیادہ انگریز ہونا اور نظر آنا ضروری ہے۔ اس کے برعکس اردو سے ناواقفیت بھی آپ کی قابلیت میں اضافے کا سبب بنتی ہے ، یہ لوگ اپنی مٹی پر چلنے کے سلیقے کو بھول کر سنگ مرمر سے پھسلنے کے عادی ہو گئے ہیں ، ایسے میں آئے روز ایسی تضحیک آمیز ویڈیوز کا منظر عام پر آنا کوئی اچنبھے کی بات نہیں ، ہم خود چاہتے ہیں کہ ہمیں یہ ذلت نصیب ہو تو ایسے میں ان ذلت آمیز رویوں کو کون روک سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).