بلوچستان کے عوام کیوں خاموش ہیں؟


بلوچستان یوتھ اینڈ سول سوسائٹی کے علاوہ بلوچستان کے سب عوام ہمارا ساتھ دیں، گھروں سے باہر نکل کر روڈوں پہ دھرنا دیں جس طرح ہزارہ برادری نے کیا اور انہوں نے ثابت کیا کہ وہ ایک زندہ قوم ہیں ، وہ ایک کمیونٹی ہو کر اکٹھے ہو سکتے ہیں تو بلوچستان کے عوام انسانیت کے بنیاد پر ایک آواز کیوں نہیں بن سکتے؟

اس احتجاج میں بلوچستان کے تمام مکاتب فکر کی شرکت کی ضرورت ہے۔

ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہوں گے تو ضرور شہیدوں کی قربانیاں، یتیم بچوں کی بیوہ خواتین، ان ماؤں کی قربانیاں جن کے بچے روڈوں پہ بے موت مر گیے ہیں ان کے لیے کچھ کر نہیں سکتا تو اپنے لیے اپنے پیاروں کے لیے اپنے بچوں کے لیے نکلے، یہ ہر فرد کا فرض بنتا ہے، بلوچستان میں کوئی بھی ایسا گھر نہیں رہا ہے کہ اس گھر کے لوگ حادثات کی نذر نہیں ہوئے ہیں۔ کسی کا نوجوان بھائی تو کسی کا والد یا ایک ہی خاندان کے 5 سے 6 لوگ شہید ہوئے ہیں اور بلوچستان میں ایک ہی دن میں 40 لوگ جھلس کر شہید ہو گئے، میں نے اپنی آنکھوں سے بلوچستان میں ماؤں کو اپنے بچوں کے لیے روتے ہوئے دیکھا ہے۔

میں نے کئی بہنوں کو اس درد و کرب سے گزرتے ہوئے دیکھا ہے جو اپنا سر پٹک پٹک کر دیوار سے لگاتی تھی اور بھائی اور والد کا نام لے لے کر روتی تھی۔ میں نے وہ بچیاں بھی دیکھی ہیں جو اپنے والد کی خاطر رو رو کر بے ہوش ہو جاتی تھی۔ جنہیں دلاسا دینے کی ہم میں ہمت نہیں تھی اور نہ ہے۔ افسوس ہوتا ہے کے ان لوگوں پہ جو روڈ کو صیحح قرار دے کر سارہ الزام ڈرائیور پہ ڈالتے ہیں، ہر بار ڈرائیور کی ہی غلطی نہیں ہوتھی۔

انسانیت کے لئے درد دل رکھنے والے فرض شناسی کا ثبوت دے وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے اپنے اپنے حلقوں میں عوام کو شعوری طور پر آگاہ کریں ہماری تنظیم اکیلے کچھ نہیں کر سکتی، عوامی جمہوری احتجاج کی شکل اختیار کریں، احتجاج پر اتر آئیں پھر کچھ ہو گا۔

ڈیزل تیل سے وابستہ مزدور تاجر برادری جو آج ہڑتال کر رہے ہیں بے روزگاری کے لئے اور ان کی تعداد 10 سے 12 لاکھ ہے یہ سب لوگ روڈ کی وجہ سے بے روزگار ہوئے ہیں یہ سب بھائی ہمارے ساتھ احتجاجی دھرنے پہ ہمارا ساتھ دے تاکہ اس جان لیوا روڈ پہ اور جانی و مالی ناقابل تلافی نقصان سے بچ سکیں جو تسلسل کے ساتھ جاری ہیں

آپ کے مسئلہ کا حل بھی اسی روڈ کے مسئلوں کے حل کے ساتھ جڑا ہوا ہے

ڈیزل تیل کے روزگار سے وابستہ برادری جس کا تعلق جس بھی ڈسٹرکٹ سے ہے وہ اس علاقے سے احتجاجی دھرنے پر بیٹھ جائے

آج وہ جہاں بیٹھے ہیں وہاں بیٹھنے سے کچھ نہیں ہوگانہ ان کو میڈیا کوریج دے گی نہ کوئی تمہاری آواز سنے گا تمہارا مقامی ایم پی اے بھی تمہاری آواز نہیں سنے گا۔ آپ آگے آئیں اور پرامن احتجاجی دھرنے میں ساتھ دیں۔

ٹرانسپورٹر حضرات سے بھی میرا یہی مطالبہ ہے کہ وہ ہمارا ساتھ دیں۔ روڈ پر جب کبھی کوئی حادثہ ہوتا ہے تو ٹرانسپورٹر حضرات مورد الزام ٹھہرا کر ان پر زور ڈالا جاتا ہے حکومت کی طرف سے، حکومت اپنی غفلت نہیں دیکھتی کہ اس روڈ کی تنگی کی وجہ سے ہی حادثات ہو رہے ہیں اور الٹا ٹرانسپورٹ حضرات پر زور ڈالا جا تا ہے اس لئے آپ سے التجا کرتا ہوں کہ ہمارا ساتھ دیں۔

اگر بات کی جائے زمینداروں کی جو اپنے مطالبات اور بجلی کے مسئلہ کے لئے روڈ بلاک کر سکتے ہے احتجاج کر سکتے ہیں اور یہ انہیں اس بات کا اندازہ بھی ہے کہ ان کی مال بردار گاڑی جو اکثر حادثوں کا شکار ہو جاتی ہے اس سے ان کا بھی کافی جانی مالی نقصان ہوتا ہے اس کے لیے احتجاج کیوں نہیں کر سکتے؟ کیا وہ بھی ایسے آئے روز روڈ حادثات کو اپنا نصیب سمجھ کر قدرتی حادثہ سمجھ کر بھول جاتے ہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).