بائیڈن کابینہ میں اضافہ، پہلے افریقی امریکی وزیرِ دفاع کے تقرر کی توثیق


سابق فوجی جنرل لائیڈ آسٹن کی مشرقِ وسطی اور جنوبی ایشیا میں افواج کی کمان کر چکے ہیں۔

امریکہ کی سینیٹ نے صدر جو بائیڈن کے نامزد کردہ وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن کے تقرر کی توثیق کر دی ہے۔

سابق فوجی جنرل لائیڈ آسٹن جو بائیڈن کی کابینہ کے دوسرے رکن ہیں جن کی اب تک توثیق کی گئی ہے۔ لائیڈ آسٹن پہلے افریقی امریکی ہیں جن کا تقرر اس عہدے پر کیا گیا ہے۔

سینیٹ نے ریٹائرڈ لائیڈ آسٹن کے تقرر کی توثیق دو کے مقابلے میں 93 ووٹوں سے کی ہے۔

سینیٹ سے توثیق کے محض ایک گھنٹے بعد لائیڈ آسٹن نے پینٹاگون جا کر عہدے کا حلف اٹھایا اور اپنے فرائض سنبھال لیے۔

فرائض سنبھالنے کے بعد انہیں انٹیلی جنس بریفنگ دی گئی۔ اس کے بعد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور دفاعی حکام کے ساتھ انہوں نے ملاقاتیں کیں۔

لائیڈ آسٹن نے نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹالنبرگ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ اس کے علاوہ انہیں چین اور مشرقِ وسطیٰ پر آپریشنل بریفنگ بھی دی گئی۔

امریکہ کی فوج کو اپنے پیغام میں وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ ان کی پہلی ترجیح ملک کی کرونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کی کوششوں میں ہر ممکن مدد کرنا ہے۔

انہوں نے اس سلسلے میں امریکی فوج کی طرف سے کیے گئے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے تباہ کن اثرات کو جلد از جلد ختم کرنے کے لیے وفاقی حکومت کی مدد کرنی ہو گی۔

انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ وہ ممکن بنائیں گے کہ امریکہ کی فوج کے پاس وہ آلات، ٹیکنالوجی، ہتھیار اور تربیت ہو جو اسے ملک کے دشمنوں کو باز رکھنے اور شکست کے لیے ضروری ہے۔

ان کے بقول اس کا مطلب ایک مضبوط پالیسی اور حکمتِ عملی بنا کر صراحت پر مبنی مشن سونپنا۔

انہوں نے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ تعاون بھی ضروری قرار دیا۔

لائیڈ آسٹن کی توثیق ایسے موقع پر کی گئی ہے جب کہ قانون ساز ایوان نے ایک دن قبل ہی اس قانون میں رعایت دی ہے جس کے تحت کوئی بھی سابق فوجی افسر سرکاری عہدہ چھوڑنے کے سات سال کی مدت سے قبل بھی سویلین عہدے پر براجمان ہو سکتا ہے۔

 

سابق جنرل لائیڈ آسٹن امریکہ کی افواج کی مشرقِ وسطی اور جنوبی ایشیا میں کمان کر چکے ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa