بائیڈن انتظامیہ نے طالبان سے معاہدے پر نظرثانی کا اشارہ دے دیا


امریکی صدر جو بائیڈن کی نئی انتظامیہ نے طالبان کے ساتھ نئے امن معاہدے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ تاریخی امن معاہدے پر نظر ثانی کریں گے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امن معاہدے پر عملدرآمد سے قبل اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ آیا طالبان امن کے لئے اپنے جنگ بندی وعدوں پر عملدرآمد کر رہے ہیں یا نہیں، کابل حکومت نے واشنگٹن کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، افغانستان کے ڈپٹی وزیر داخلہ اور صدر اشرف غنی کے سابق ترجمان صدیق صدیقی نے ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں طالبان پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے، امن معاہدے کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے جیسا کہ افغان عوام کی خواہش ہے کہ طالبان کا تشدد ختم اور جنگ بندی ہو، انہوں نے کہا کہ سرکاری املاک پر حملوں اور اعلیٰ عہدیداروں کے قتل کے واقعات بڑھ گئے ہیں بالخصوص کابل میں دن دیہاڑے کئی صحافیوں، سرگرم کارکنوں، ججز اور سیاستدانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

طالبان ان حملوں کی تردید کرتے آئے ہیں، طالبان کے ترجمان نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وہ معاہدے پر کار بند ہیں اور اپنے وعدوں کا احترام کرتے ہیں، قطر میں طالبان کے دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ دوسرا فریق بھی معاہدے معاہدے کی پاسداری کرے گا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایملی ہورن نے کہا ہے کہ امریکا کے قومی سلامتی کے نئے مشیر جیک سلیون نے اپنے افغان ہم منصب حمداللہ محب سے بات کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ امریکی انتظامیہ امن معاہدے کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایملی ہورن کے مطابق واشنگٹن اس بات کا جائزہ لینا چاہتا ہے کہ طالبان دہشت گرد گروپوں کے ساتھ روابط ختم کرنے کا وعدہ پورا کر رہے ہیں یا نہیں تاکہ افغانستان میں تشدد میں کمی سمیت فریقوں کے ساتھ بامعنی مذاکرات کیے جاسکیں۔ سلیوان کے مطابق اس ڈیل کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ طالبان اس ڈیل کے تحت طے پائے جانے والے سبھی نکات کا احترام کریں، افغانستان کے قائمقام وزیر برائے قومی سلامتی نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ اس جائزے کا یہ نتیجہ ہونا چاہیے کہ ایسا معاہدہ ہو جس سے ملک میں حملوں کا خاتمہ ہو۔

انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ اس جائزے کے نتیجے میں افغان عوام کا یہ مطالبہ بھی پورا ہوگا کہ ملک میں قیام امن کے لئے فوری طور پر تشدد کا خاتمہ ہو۔ ترجمان کے مطابق جیک سلیون نے واضح کیا کہ امریکا علاقائی سطح پر سفارتی کوششوں کے ساتھ امن عمل کی حمایت کرے گا تاکہ فریقین مسئلے کا پائیدار اور صحیح سیاسی حل تلاش کرسکیں اور ان کے درمیان مستقل بنیاد پر جنگ بندی ہو سکے۔ قومی سلامتی کی ترجمان نے امن معاہدے کے تحت افغان خواتین، لڑکیوں اور اقلیتی گروپوں کی غیر معمولی کامیابیوں کے تحفظ کے لیے امریکی حمایت کا بھی ذکر کیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے اعلیٰ سفارت کار نے یہ بھی کہا کہ وہ افغانستان میں گزشتہ بیس سالوں سے جاری جنگ کو ہمیشہ کے لیے ختم کرتے ہوئے اپنے فوجیوں کی وطن واپسی چاہتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).