کرپٹو کرنسی اور پاکستان


کرپٹو کرنسی ایک ڈیجیٹل یا ورچوئل کرنسی ہے جو سائفر کے ذریعے محفوظ ہے، جس سے جعلی یا دوگنا خرچ کرنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔ بہت سی کرپٹو کرنسیاں بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ہوتی ہیں۔ بلاک چین ایک خاص قسم کا ڈیٹا بیس اور لین دین کا ڈیجیٹل ریکارڈ ہے جسے ہیک کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ کرپٹو کرنسی کی ایک خصوصیت یہ ہے بھی کہ عام طور پر انہیں کسی بھی مرکزی اتھارٹی کے ذریعہ جاری نہیں کیا جاتا، اور انہیں حکومتی مداخلت یا ہیرا پھیری سے استثنا حاصل ہوتا ہے۔

سب سے پہلے بلاک چین پر مبنی کرپٹو کرنسی بٹ کوائن تھی جو اب بھی سب سے زیادہ مقبول اور انتہائی قیمتی ہے۔ آج ہزاروں متبادل کرپٹو کرنسیز ہیں جن میں مختلف افعال اور خصوصیات ہیں۔ ان میں سے کچھ بٹ کوائن کے کلون یا فورک ہیں۔

بٹ کوائن کا آغاز 2009 میں کیا گیا تھا کہا جاتا ہے کہ ”ستوشی ناکاموٹو“ کے نام سے ایک جاپانی کمپیوٹر انجنیئر اور بلاک چین ڈویلپر نے ایجاد کیا تھا۔

آج ایک بٹ کوائن کی مالیت تقریباً 33000 ڈالر ہے جو 2011 میں صرف ایک ڈالر کی تھی۔ کرپٹو کرنسی پوری دنیا میں معاشرتی اور معاشی نمو کو بڑھانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ عالمی معیشت روز بروز بدل رہی ہے۔ ہر روز سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور اس کے نتیجے میں الیکٹرانک اثاثوں کی قیمت اور افادیت آج سے کہیں زیادہ ہو گی۔

کرپٹو کرنسی کے فوائد اور نقصانات

کرپٹو کرنسی کی افادیت جس شرح سے بڑھ رہی ہے، اس کا اندازہ آپ بالی وڈ کے مشہور اداکار امیتابھ بچن سے متعلق حالیہ رپورٹ سے لگا سکتے ہیں کہ انہوں نے لاک ڈاؤن میں تقریباً 114 کروڑ روپے کرپٹو کرنسی سے کمائے۔ ان کرپٹو کرنسیوں میں سب سے مشہور بٹ کوائن نے پہلے ہی بہت سارے لوگوں اور کمپنیوں کی ترقی اور پھلنے پھولنے میں اہم کردار ادا کیا ہیں۔

دنیا کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی کو بنیادی بینکاری خدمات تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ وہ لوگ جو زیادہ تر معاملات میں پہلے ہی مالی طور پر پسماندہ ہیں، عام طور پر مشکوک اور خطرناک قرض دینے کے طریقوں کا سہارا لیتے ہیں۔ بہت سے لوگ بنک کے پیچیدہ معاملات میں دیوالیہ ہو جاتے ہیں جو بنک اور ملک دونوں کے لیے باعث نقصان ہے۔

اب بہت ساری ایپس اور پروگرام موجود ہیں جو کرپٹو کرنسیز کے استعمال میں آسانی پیدا کرتے ہیں۔ کرپٹو کرنسی کے استعمال کا ایک اضافی فائدہ یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر رازدارانہ ہے، لہٰذا سرحدوں کے پار آزادانہ طور پر تجارت کی جا سکتی ہے۔ اس میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے مالی انقلاب کی سہولت ہو گی جو ہر ایک کو زیادہ مالی طور پر منسلک، با اختیار اور قابل بنائے گا۔

جیسا کہ بتایا گیا کہ کرپٹو کرنسی میں حکومتی مداخلت نہیں ہوتی اور نہ ہی بنک جتنی ٹرانزیکشن لاگت ہوتی ہے۔ بہت ہی معمولی لاگت سے آپ اس میں لین دین کر سکتے ہیں اور لین دین کی شفافیت کا امکان زیادہ ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ Entrepreneurs کے لیے روزگار اور تجارت کو بھی ان کرنسیز کی وجہ فروغ ملے گا۔

جہاں تک نقصانات کی بات ہے تو کرپٹو کرنسی میں منی لانڈرنگ کا اندیشہ ہوتا ہے اور ساتھ ہی ٹیکس چوری بھی ایک چیلنج ہے۔ ماہرین کا خیال ہیں کہ وقت آنے کے ساتھ ساتھ ان پر بھی قابو پا لیا جائے گا۔ اب جہاں ساری دنیا ڈیجیٹائز ہو رہی ہے تو اس صورت میں پاکستان کا بے خبر اور پیچھے رہنا بڑے نقصان کی بات ہے۔ اس ضمن میں پختون خوا حکومت خراج تحسین کی لائق ہے جس نے کرپٹو کرنسی کو قانونی قرار دینے کے لیے بل پاس کر لیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ باقی صوبائی حکومتوں کا اس پر کیا ردعمل سامنے آتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).