کووڈ 19: ’موڈرنا ویکسین کورونا وائرس کی تمام اقسام کے خلاف کام کرتی ہے‘


کورونا
امریکی دوا ساز کمپنی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موڈرنا کی کووڈ ویکسین برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں پائے جانے والے وبائی کورونا وائرس کی نئی اور زیادہ متعدی اقسام کے خلاف بھی کام کرتی ہے۔

کورونا وائرس کی نئی اور متعدی اقسام پر لیبارٹری میں کیے جانے والے تجزیوں اور تجربوں سے بھی بات سامنے آئی ہے کہ موڈرنا ویکسین میں موجود کورونا وائرس کی اینٹی باڈیز نئی اقسام کو پہچان سکتی ہیں اور ان کا مقابلہ کرسکتی ہیں۔

اس بات کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ ان لوگوں کے لیے کارگر ہے جنھیں موڈرنا ویکسین لگائی جا چکی ہے۔

کورونا وائرس کی نئی اقسام تیزی سے مختلف ممالک میں پھیل رہی ہیں۔ کورونا وائرس کی نئی اقسام کی وجہ اس وائرس میں تبدیلیاں آئی ہیں یا اس نے اپنی خصوصیات تبدیل کی ہیں جس کا مطلب ہے کہ وہ عالمی وبا کی شکل اختیار کرنے والے ابتدائی کورونا وائرس کی اصل حالت سے کہیں زیادہ آسانی اور تیزی سے انسانی خلیوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

چین کی ویکسین کتنی مختلف اور کتنی موثر ہیں؟

آکسفورڈ ویکسین: سائنسدانوں نے یہ اتنی جلدی کیسے بنا لی؟

ویکسین لگوانے کے بعد کیا لوگوں میں اس کے منفی اثرات سامنے آئے ہیں؟

ویکسین

ماہرین کا خیال ہے کہ برطانیہ میں سامنے آنی والی کورونا وائرس کی قسم ، جو گذشتہ برس ستمبر میں سامنے آئی تھی انسانی جسم میں 70 فیصد زیادہ تیزی سے منتقل ہوسکتا ہے۔

دنیا بھر میں تیار کی جانے والی موجودہ کورونا ویکسینز ابتدائی وائرس کے اعتبار سے تیار کی گئیں ہیں، لیکن سائنس دانوں کا خیال ہے کہ انھیں ابھی بھی نئی اقسام کے خلاف کام کرنا چاہیے حالانکہ شاید ایسا نہیں ہے۔

تاہم امریکی کمپنی فائز کی تیار کردہ ویکسین کے بارے میں پہلے سے کچھ ایسے نتائج حاصل ہوئے ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ برطانیہ میں موجود کورونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف کام کرتی ہے۔

موڈرنا کی تیار کردہ ویکیسن کے تحقیق کے لیے محققین نے ایسے آٹھ افراد کے خون کے نمونے حاصل کیے ہیں جنھیں موڈرنا ویکیسن کی دونوں خوراکیں لگ چکی ہیں۔

تاہم اس کے نتائج کا تفضیلی جائزہ لینا ابھی باقی ہے لیکن اس تجزیہ سے اس بات کی جانب اشارہ ملتا ہے کہ اس ویکیسن سے وائرس کے خلاف پیدا ہونی والی قوت مدافعت وائرس کی نئی اقسام کو پہچان کر اس کے خلاف کام کرتی ہے۔

انسانی جسم کے مدافعتی نظام کے ذریعے تیار کردہ اینٹی باڈیز وائرس کو بے اثر کر کے خلیوں میں داخل ہونے سے روکتی ہیں۔

ان افراد کے خون کے نمونوں کو جب وائرس کی نئی اور تبدیل شدہ اقسام کے سامنے لایا گیا تاکہ یہ وائرس کو بےاثر کرنے کے لیے اینٹی باڈیز تیار کر لے تو اس کے نتائج مثبت رہے البتہ یہ جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کی سامنے آنی والی قسم کے خلاف اتنی مؤثر نہیں تھی جتنی برطانیہ کی قسم کے خلاف ہے۔

دوا ساز کمپنی موڈرنا کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ جنوبی افریقہ میں سامنے آنے والی کورونا وائرس کی قسم کے خلاف تحفظ زیادہ جلدی ختم ہوسکتا ہے۔

برطانیہ کے واروک میڈیکل سکول کے وائرس ماہر، پروفیسر لارنس ینگ کا کہنا تھا کہ یہ بات تشویشناک ہے۔

ویکسین

موڈرنا اب اس بات کا تجربہ کر رہی ہے کہ اس کی تیار کردہ ویکسین کی تیسری خوراک لگانا شاید جنوبی افریقہ میں سامنے آنی والی کورونا وائرس کے قسم کے خلاف فائدہ مند ثابت ہو۔

دوسرے سائنس دانوں کی طرح، کمپنی بھی اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا وائرس کی نئی اقسام کے لیے ویکسین کو ایک بہتر تحفظ قرار دینے کے لیے دوبارہ تیار کرنا فائدہ مند ثابت ہوگا۔

وائرس ویکسین تیار کرنے والی دوا ساز کمپنی موڈرنا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سٹیفن بینسل کا کہنا تھا کہ کمپنی کا خیال ہے کہ ‘وائرس کے ارتقاء کے ساتھ ہی اس پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے۔’

برطانیہ کے صحت کے حکام نے پہلے ہی نیشنل ہیلتھ سروسز کو موڈرنا کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دیتے ہوئے اس کو لگانا شروع کر دیا ہے، لیکن موسم بہار تک 17 ملین پری آرڈرڈ خوراکیں آنے کی توقع نہیں کی جا رہی ہے۔

یہ ویکسین بھی فائزر کی تیار کردہ ویکیسن کی طرح کام کرتی ہیں جس کی پہلی ہی برطانیہ میں لگانے کی اجازت دی جا چکی ہے۔ برطانیہ میں 6.3 ملین سے زیادہ افراد کو پہلے ہی یا تو فائزر یا آسٹرا زینیکا ویکسین کی پہلی خوراک لگائی جا چکی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp