کیئرا نائٹلی: اُن فلموں میں سیکس سین نہیں کروں گی جن کے ہدایتکار مرد ہوں گے


کیئرا نائٹلی

گذشتہ برس نائٹلی نے بتایا تھا کہ ان کے فلموں کے معاہدوں میں اب ’نو نیوڈٹی‘ کی شق شامل ہوتی ہے

برطانوی اداکارہ کیرا نائٹلی نے کہا ہے کہ وہ ایسی فلموں کے عریاں مناظر نہیں کریں گی جن میں مرد ہدایتکار ہوں گے۔

چینل کنیکٹس پوڈ کاسٹ سے بات کرتے ہوئے اداکارہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنے اوپر یہ پابندی نہیں لگائی کہ وہ آئندہ عریاں مناظر فلمبند نہیں کروائیں گی بلکہ یہ پابندی ایک طرح سے مردوں پر ہے جو ایسی فلموں کی ہدایتکاری کرتے ہیں۔

35 سالہ اداکارہ نے کہا کہ آپ ایسے کرنے کو کچھ حد تک غرور کرنا کہہ سکتے ہیں۔

جنسی مناظر کی فلم بندی کے دوران اداکاروں کے ساتھ کس طرح کا برتاؤ کیا جاتا ہے اس موضوع کو حالیہ برسوں میں خصوصاً می ٹو تحریک کے بعد سے کافی اہمیت ملی ہے۔

بہت سے سٹوڈیوز اب اس نوعیت کے سینز کی عکس بندی کے لیے ’انٹیمیسی‘ کوآرڈینیٹرز کی خدمات حاصل کرتے ہیں تاکہ جنسی مناظر کے فلمائے جانے کی نگرانی کی جا سکے اور اس دوران اداکار یا اداکارہ کو وہ کرنے پر مجبور نہ کیا جائے جو وہ نہیں کرنا چاہتے اور یہ کہ شوٹنگ کے دوران ان کی عزتِ نفس کا دھیان رکھا جا سکے۔

اس سے قبل کیئرا نائٹلی نے انکشاف کیا تھا کہ سنہ 2015 میں ماں بننے کے بعد سے انھوں نے اپنے فلمی معاہدوں میں ’نو نیوڈٹی‘ یعنی ’عریاں مناظر سے انکار‘ کی شق رکھی ہوئی ہے۔

’مردوں کی نگاہیں‘

انٹرویو کے دوران نائٹلی نے یہ بھی کہا کہ انھیں پختہ یقین ہے کہ اگر کوئی فلم خواتین کی زندگی کے تجربات پر مرکوز ہو تو وہ اس میں کسی خاتون ہدایت کار کے ساتھ کام کرنا چاہیں گی۔

انھوں نے کہا کہ ’اگر میں ایک ایسی کہانی بنا رہی ہوتی جو ماں بننے اور جسم (کی قبولیت) کے سفر کے بارے میں ہوتی تو میں سوچتی، معاف کیجییے، لیکن ایسا کسی خاتون فلمساز کے ساتھ ہی ہوتا۔‘

کیئرا نائٹلی

نائٹلی نے سنہ 2002 میں ’بینڈ اٹ لائیک بیکہم‘ فلم سے شہرت حاصل کی تھی

’اگر یہ ماں بننے کے بارے میں ہوتی۔۔۔ اس بارے میں ہوتی کہ انسانی جسم کتنا غیر معمولی ہے۔۔۔ اس بارے میں کہ آپ اچانک اس جسم کو کس طرح دیکھ رہے ہیں جس کے بارے میں آپ کو معلوم ہے اور یہ آپ کا اپنا ہے مگر اسے بالکل مختلف انداز میں دیکھا گیا ہے۔۔۔ اب یہ جسم کئی طریقوں سے بدل گیا ہے جن کے بارے میں آپ نے ماں بننے سے پہلے سوچا بھی نہیں تھا۔ تو پھر ہاں، میں پوری طرح کسی ایسی عورت کے ساتھ اسے جاننے کی کوشش کروں گی، جو اس بات کو سمجھ سکے۔‘

’لیکن میں اب مردوں کی نگاہوں کے متعلق سوچ کر بھی بہت بے آرام محسوس کرتی ہوں۔‘

نائٹلی نے کہا کہ وہ عریاں مناظر پیش کرنے کی کچھ فلموں کی ضرورت کو سمجھتی ہیں۔

انھوں نے کہا: ’میں اب ان خوفناک جنسی مناظر کو بالکل پسند نہیں کرتی جن میں ہر شخص غرا رہا ہو۔ مجھے ایسا کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔‘

’لیکن ساتھ میں یہ بھی کہتی ہوں کہ ایسے بھی وقت آتے ہیں، جب میں کہتی ہوں ہاں، میں پوری طرح سمجھتی ہوں کہ اس فلم میں سیکس واقعی اچھا ہو گا اور آپ کو بنیادی طور پر صرف کسی کے انتہائی خوبصورت لگنے کی ضرورت ہے، لہذا آپ کسی اور کو استعمال کر سکتے ہیں۔‘

’کیونکہ میں بہت مغرور ہوں، اور میرا جسم دو بچے پیدا کر چکا ہے اس لیے میں مردوں کے گروہ کے سامنے برہنہ کھڑی نہیں ہوں گی۔‘

نائٹلی نے ’بینڈ اٹ لائک بیکہم‘، ’اٹونمینٹ‘ اور ’پائریٹس آف دی کیریبئن‘ جیسی فلموں میں کام کیا ہے۔ گذشتہ برس وہ فلم ’مس بیہیویئر‘ میں دکھائی دی تھیں جو کہ 1970 کے لندن میں خواتین کی آزادی کی تحریک کے بارے میں ایک مزاحیہ ڈرامہ ہے۔

اس سے قبل نائٹلی نے کہا تھا کہ انھوں نے اپنی بیٹی کو ڈزنی کی فلمیں دیکھنے سے منع کر دیا ہے جن میں خواتین کو اس انداز سے دکھایا جاتا ہے جس سے وہ اختلاف کرتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp