ٹک ٹاک: ’ٹرین آنے کا وقت پتا کر کے میرا بیٹا ویڈیو بنانے گیا اور حادثے کا شکار ہوا‘


پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور کے ریلوے پھاٹک کے نزدیک ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والے دو افراد کو ریلوے پولیس کی جانب سے گرفتار کر کے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ملزمان کی جانب سے بنائی جانے والی ٹک ٹاک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص اپنے دوست سے کہتا ہے کہ ’جب تک مجھے کرایہ نہیں ملتا تب تک میں پھاٹک بند رکھوں گا۔‘ جس کے بعد اس کا دوست ریلوے ٹریک کا پھاٹک بند کر دیتا ہے۔

درج کیے جانے والے مقدمے میں پاکستان ریلوے ایکٹ کے تحت دفعات 121، 120 اور 129 اور پی پی سی 186 اور 290 شامل کی گئی ہیں۔ اس پر انھیں زیادہ سے زیادہ تین سال قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

اس واقعے پر ریلوے پولیس کے ترجمان ارسلان بٹ کا کہنا تھا کہ وہ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لا کر انھیں مثال بنانا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ تین روز قبل راولپنڈی میں رپورٹ ہونے والے ایک واقعے میں 18 سالہ نوجوان حمزہ نوید ٹرین کے نزدیک ویڈیو بنانے کی کوشش میں ہلاک ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ٹک ٹاک نے سنہ 2020 میں دنیا کو کیسے بدل دیا؟

بڑا گھر نہ مہنگے کپڑے، مگر ٹک ٹاک پر وائرل

’ٹک ٹاک ڈیڈی‘ پر بچوں کو خرچہ نہ دینے کا الزام

کراچی کا ’ٹک ٹاک پولیس سٹیشن‘ سیل کر دیا گیا

ہم بیٹے کو روکتے تھے کہ ویڈیوز مت بنایا کرو

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ نوید کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے قبل بھی حمزہ ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے اور اپنی تصویر کھنیچ کر سوشل میڈیا پر ڈالنے کا شوقین تھا۔

انھوں نے بتایا ’ہم اسے اکثر منع کیا کرتے تھے کہ ہر وقت یہ حرکتیں کرنا مناسب نہیں۔

’لیکن اس کا ایک ہی جواب ہوتا تھا کہ ’مجھے مشہور ہونا ہے‘ اور ’مجھے یہ سب کرنا اچھا لگتا ہے۔‘ اُسے تیار ہونا، بال بنانا اور سٹائل تبدیل کرنا بھی بہت پسند تھا۔‘

حمزہ کے گھر والوں کے مطابق جمعے کو وہ اپنے ایک دوست کے ہمراہ گھر پر بتائے بغیر ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے لیے ٹرین پھاٹک کے پاس گئے تھے۔

حمزہ کے اہلخانہ کو خدشہ ہے کہ انھوں نے اس ویڈیو کا منصوبہ سکول میں ہی دوستوں کے ساتھ مل کر بنایا تھا۔

’ہمیں حیرانی یہ ہے کہ ان دونوں دوستوں نے وہاں جانے سے پہلے ہی ٹرین کے آنے کا وقت اور جگہ کی معلومات لے رکھی تھیں تاکہ وہ اس وقت پر جا کر ویڈیو بنا سکیں۔ یہ تو ایسے ہی ہے کہ کوئی اپنی موت کے وقت کا پتا کر کے گیا ہو۔

’حالانکہ جب ٹرین آئی تو وہ ٹریک سے فاصلے پر تھا لیکن شاید حمزہ اور ان کے دوست یہ نہیں جانتے تھے کہ ٹرین کا انجن اور کافی حصہ ٹریک سے کئی انچ تک باہر نکلا ہوتا ہے۔ اسی دوران جب ٹرین آئی تو انجن کا ایک حصہ حمزہ کے سر میں لگا جس سے وہ وہاں ہی زخمی ہو کر گِر گیا اور اس کی موت واقع ہو گئی۔‘

یہ اس نوعیت کا کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی درجنوں ایسے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں تاہم ابھی تک ان کی روک تھام کے لیے خاطر خواہ اقدمات نہیں کیے جاسکے ہیں۔

چند ماہ قبل ایبٹ آباد میں ایک نوجوان نے اسی طرح تیزی سے گزرتی ہوئی ٹرین کے ساتھ چلتے ہوئے ویڈیو بنانے کی کوشش کی تھی۔ اس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوا تھا لیکن اس واقعے کے باوجود بھی اس نے اپنی اس ویڈیو کو خود ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کیا تھا۔ پولیس کی جانب سے اس نوجوان کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

’کانوں میں ہیڈ فونز لگا کر پھرنے سے بھی حادثہ پیش آسکتا ہے‘

بی بی سی گفتگو کرتے ہوئے ریلوے پولیس کے ترجمان ارسلان بٹ کا کہنا تھا کہ قوانین کے مطابق کوئی بھی شخص اگر پھاٹک بند ہونے کی صورت میں اسے عبور کرنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ انتہائی غیر قانونی عمل ہے۔ اور اگر کوئی شخص خود اپنی مرضی سے پھاٹک کھولتا یا بند کرتا ہے تو وہ بھی غیر قانونی عمل ہے۔

’ہماری طرف سے عوام کے لیے یہی ہدایات ہیں کہ جب بھی ٹرین کا پھاٹک بند ہو تو اس سے کم از کم چار سے پانچ فٹ کے فاصلے پر کھڑے ہوں۔ ہمیشہ ریلوے لائن کراس کرتے ہوئے الرٹ رہیں اور ٹرین کے گزرنے کا انتظار کریں۔

’بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو کانوں میں ہیڈ فونز لگا کر موٹر سائیکل چلاتے ہیں یا پیدل چلتے ہیں اور ٹرین کے آنے کا شور انھیں سنائی نہیں دیتا۔ اس کی وجہ سے بھی حادثات ہو جاتے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا ’عموماً لوگ پھاٹک بند ہونے کے باوجود بھی ریلوے ٹریک کی سائیڈ سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں جو انتہائی خطرناک عمل ثابت ہو سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’لاہور میں گرفتار ہونے والے ٹک ٹاکرز کے خلاف مقدمے میں کارسرکار میں مداخلت سمیت ناجائز طور پر ریلوے قوانین کی خلاف ورزی اور دیگر دفعات شامل ہیں۔‘

ارسلان بٹ نے یہ بھی کہا کہ ’لوگ اس بات کو سنجیدگی سے نہیں لیتے لیکن یہ مسئلہ ایک سوشل کرائم بنتا جا رہا ہے، جسے روکنے کی سخت ضرورت ہے تاکہ قیمتی جانوں کو ضائع ہونے سے روکا جا سکے۔‘

ریلوے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے والے افراد کی گرفتاری سے متعلق اے آئی جی ریلوے پولیس ملک عتیق کا کہنا تھا کہ ہم نے ان دونوں لڑکوں کو ٹریس کیا اور ان کو گرفتار کیا ہے۔

’ان دو لڑکوں نے ریلوے پھاٹک کے سامنے ٹک ٹاک بنائی اور ویڈیو میں نازیبا زبان استعمال کی اور دھمکی آمیز گفتگو بھی کی۔‘

اے آئی جی ریلوے پولیس ملک عتیق نے عوام اور خاص طور پر والدین سے بھی گزارش کی کہ بچوں کو ان سب چیزوں سے بچائیں۔

انھوں نے کہا ’ریلوے کی حدود میں کسی بھی ایسے کام کی اجازت نہیں کیونکہ ریلوے ٹریک پر ٹک ٹاک بنانا ایک جرم ہے اور یہ خطرناک کام ہے۔ ریلوے کی حدود میں ایسی ویڈیو بنانے پر اب سے سخت کارروائی کی جائے گی۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp