نواز شریف کے ایک ارب ڈالرز کی بات قیاس آرائی تھی: سابق نیب پراسیکیوٹر جنرل


دی نیوز اور جیو کے رپورٹر مرتضیٰ علی شاہ کی ایک رپورٹ کے مطابق براڈشیٹ کے معاہدے کا مسودہ بنانے والے نیب کے پراسیکوٹر جنرل (پی جی) نے اگست 2010ء میں لندن ہائیکورٹ کے ثالثی جج کو بتایا تھا کہ نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کے پاس ’’ناجائز طریقے سے جمع کردہ اثاثوں‘‘ کی مالیت تقریباً ایک ارب ڈالرز ہے

تاہم پانچ سال بعد جولائی 2015ء میں اسی پراسیکوٹر جنرل نے یو ٹرن لیتے ہوئے اسی عدالت کو بتایا کہ اپنے 2010ء کے حلف نامے میں اس نے جو اعداد و شمار پیش کیے تھے وہ قیاس آرائی اور افواہوں پر مبنی تھے۔ یہ بات عدالتی دستاویزات سے سامنے آئی ہے۔

اُس وقت نیب کے پراسیکوٹر جنرل مسٹر فاروق آدم خان تھے۔ وہ نومبر 1999ء سےنومبر 2000ء تک اسی عہدے پر رہے اور انہوں نے جنرل سید امجد کی درخواست پر یہ عہدہ سنبھالا تھا۔

اس نمائندے نے لندن ہائیکورٹ میں فاروق آدم کی طرف سے جمع کرائے گئے دونوں حلف نامے دیکھے ہیں۔ عدالتی دستاویزات سے تصدیق ہوتی ہے کہ فاروق آدم ہی وہ شخص تھے جو جنرل امجد، طارق فواد ملک، جیری جیمز، ڈاکٹر پیپر ولیمز اور غضنفر علی کے ہمراہ براڈشیٹ معاہدے کا مرکزی کردار سمجھے جاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).