عورتوں کے نامناسب معاشرتی رویے



معاشرتی رویوں اور اقدار کا جب بھی ذکر ہو تو مرد کو ہی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے، جبکہ حقیقت میں عورتوں کے کچھ انتہائی نامناسب معاشرتی رویے ہیں، جن پر بات کرنا ضروری ہے۔

ایسے ہی ایک رویے کی نشاندہی آج ایک فیس بک بلاگر دوست نے کی کہ کس طرح کوئی خاتون اِن باکس میں آ کر تفتیش کر رہی ہے کہ فلاں فلاں مرد (جو کہ فالوور ہے ) کو کب سے جانتی ہو۔

کسی بھی اجنبی کے اِن باکس میں گھس کر بدتہذیبی انتہائی درجے کی بدتمیزی کے ساتھ ساتھ ناقص العقلی بھی ہے۔

پہلی بات تو یہ کہ محترمہ کو بہت تکلیف ہے تو اپنے مرد سے تفتیش کریں کہ وہ فلاں خاتون کی وال پر کیوں موجود ہیں۔

لیکن کچھ ذہنی مریض عورتیں ایسی ہیں، جو کہ بظاہر تعلیم یافتہ بھی ہیں، مہذب بھی ہیں اور معزز بھی مگر حقیقت میں فکری افلاس کی شکار، عقل نہ فہم، شعور نہ سنجیدگی اور نہ حس مزاح۔

ایسی عورتیں اپنے عورت ہونے کو ہی اپنی قابلیت اور خوبی سمجھتی ہیں۔

اگر بچے پیدا کر دیے ہیں تو یہ ایسا کارنامہ ہے کہ اب مرد گھٹنوں کے بل پڑا رہے تمام عمر۔

یہ عورتیں خود کو کسی بھی لحاظ سے اپ گریڈ نہیں کر سکتیں اور مرد قسمت یا بدقسمتی سے کسی اچھے مقام پر پہنچ جائے تو شدید ترین عدم تحفظ کا شکار ہو جاتی ہیں۔

یہ عورتیں اپنے مرد سمیت کسی بھی دوسرے انسان کی عزت نفس کو مجروح کرنا اپنا حق سمجھ لیتی ہیں۔

اس طرح کا کوئی مضحکہ خیز معاملہ سوشل میڈیا کی زینت بن جائے تو مزید ناقص العقل عورتیں اس پر بحث کرنے اور رائے دینے کے لیے پہنچ جاتی ہیں اور نہ صرف یہ کہ خاتون بلاگر کو مذہب، اخلاقیات اور حدود قیود سکھانے لگتی ہیں بلکہ مرد کو بے وفائی اور دھوکہ دہی جیسے الزامات سے نواز دیتی ہیں۔

مزید ستم یہ کہ اس موقع پر کچھ مزید ناقص العقل اور کم ظرف مرد بھی میدان میں کود پڑتے ہیں، جو تجربات، مشاہدات اور تاریخی حوالوں سے ثابت کرتے ہیں کہ مرد نام کی مخلوق کس قدر خطرناک اور ہوس پرست ہے، جو کہ سوشل پوسٹ کی بلاگرز پر بھی اپنے ہوس کے پنجے گاڑے بیٹھا رہتا ہے۔

اب بلاگر خاتون تو اکثر بلاک کا آپشن استعمال کر کے اپنی جان چھڑوا لیتی ہے، مگر وہ فالوور مرد ایک لمبے عرصے تک ٹھرکی اور بے وفائی کے القاب سے جان نہیں چھڑوا سکتا۔

معاشرتی پستی کی بڑی وجہ رواداری اور تہذیب کا فقدان بھی ہے، عورتوں کو اپنی مظلومیت کے لبادے سے نکل کر خود کو فکری، شعوری اور علمی لحاظ سے اپ گریڈ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).