ڈینئل پرل قتل کیس: سپریم کورٹ کا عمر شیخ سمیت دیگر ملزمان کی رہائی کا حکم


سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈینئل پرل قتل کیس کے مرکزی ملزم احمد عمر شیخ اور دیگر ملزمان کی رہائی سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے تمام ملزمان کی فوری رہائی کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے احمد عمر شیخ کی سزا میں اضافے کے لیے ڈینئل پرل کے لواحقین کی درخواست بھی مسترد کر دی ہے۔

جمعرات کو سپریم کورٹ کے تین رُکنی بینچ نے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں پرل کیس سے متعلق درخواستیں نمٹاتے ہوئے ملزمان کی فوری رہائی کا حکم دیا۔

تین رُکنی بینچ میں شامل ایک فاضل جج نے دیگر دو ججز کے اس فیصلے سے اختلاف کیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ سال اپریل میں امریکی صحافی ڈینئل پرل کے قتل کے تین ملزمان کو بری اور مرکزی ملزم احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو سات سال قید کی سزا میں بدلنے کا حکم دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سندھ حکومت اور ڈینئل پرل کے لواحقین نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کیا تھا۔

امریکی صحافی ڈینئل پرل کو 2002 میں کراچی میں اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔
امریکی صحافی ڈینئل پرل کو 2002 میں کراچی میں اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔

اس کیس میں پولیس نے چار ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ان میں سے تین ملزمان فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جب کہ مرکزی ملزم احمد عمر شیخ کو قتل اور اغوا کے جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تھی۔

کیس کا پس منظر کیا ہے؟

امریکہ کے اخبار ‘وال اسٹریٹ جرنل’سے وابستہ صحافی ڈینئل پرل کو کراچی میں جنوری 2002 میں اغوا کیا گیا تھا جن کی لاش مئی 2002 میں برآمد ہوئی تھی۔

اس کیس میں پولیس نے چار ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ان میں سے تین ملزمان فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جب کہ مرکزی ملزم احمد عمر سعید شیخ کو قتل اور اغوا کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

چاروں ملزمان نے سندھ ہائی کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ جب کہ استغاثہ کی جانب سے مجرموں کی سزاؤں میں اضافے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان
سپریم کورٹ آف پاکستان

تاہم اس کیس میں اپیل پر فیصلہ آنے میں 18 برس کا عرصہ لگ گیا کیوں کہ ملزمان کے وکلا نہ ہونے کی وجہ سے اپیلوں کی سماعت تقریباً 10 برس تک بغیر کارروائی کے ملتوی ہوتی رہی۔

سندھ ہائی کورٹ نے 4 فروری 2020 کو 18 سال بعد اپیل پر فیصلہ سنایا تھا جس میں عدالت نے مقدمے میں گرفتار تین ملزمان کو بری جب کہ مرکزی ملزم کی سزائے موت کو سات سال قید میں تبدیل کرنے کا حکم دیا تھا۔

ملزم احمد عمر سعید شیخ 18 برس سے جیل میں ہی ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa